ایک نئی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 2023 کے مقابلے 2024 میں اسمارٹ فونز سے صارفین کی بینکنگ تفصیلات چرانے کے لیے سائبر حملوں کی تعداد میں 196 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق روسی سائبر سیکیورٹی اور اینٹی وائرس فرم کیسپرسکی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اینڈرائیڈ اسمارٹ فونز پر ٹروجن بینکر حملوں کی تعداد 2023 میں 4 لاکھ 20 ہزار سے بڑھ کر 2024 میں 12 لاکھ 42 ہزار ہوگئی۔

ٹروجن بینکر میل ویئر بدنیتی پر مبنی کمپیوٹر پروگرام ہیں جو کسی شخص کی آن لائن بینکاری، ای ادائیگی یا کریڈٹ کارڈ خدمات تک رسائی حاصل کرنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔

’2024 میں موبائل میل ویئر خطرے کا منظر نامہ‘ کے عنوان سے شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’سائبر کرمنلز بینکنگ تفصیلات چوری کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر میل ویئر ڈسٹری بیوشن پر انحصار کرتے ہوئے حکمت عملی تبدیل کر رہے ہیں‘۔

گزشتہ ایک سال کے دوران دنیا بھر میں اسمارٹ فون صارفین پر 3 کروڑ 33 لاکھ سے زائد حملے ہوئے جن میں مختلف قسم کے میل ویئر اور ناپسندیدہ سافٹ ویئر شامل تھے۔

سائبر کرمنلز ایس ایم ایس یا میسجنگ ایپس، ای میل اٹیچمنٹ یا دیگر میسنجرز کے ذریعے لنکس بھیج کر صارفین کو بدنیتی پر مبنی ویب پیجز کی طرف راغب کرتے ہیں اور ٹروجن بینکرز ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے دھوکا دیتے ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بعض معاملات میں سائبر کرمنلز ہیک شدہ اکاؤنٹ سے پیغامات بھیجتے ہیں جس کی وجہ سے فراڈ زیادہ قابل اعتماد دکھائی دیتا ہے، صارفین کو دھوکا دینے کے لیے حملہ آور اکثر ٹرینڈنگ خبروں کا سہارا لیتے ہیں اور فوری ضرورت کا احساس پیدا کرنے اور متاثرین کو غیر محفوظ محسوس کرانے کے لیے موضوعات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔

اگرچہ ٹروجن بینکرز میل ویئر کی سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی قسم تھے، لیکن متاثرین کی 6 فیصد تعداد کے لحاظ سے مجموعی طور پر چوتھے نمبر پر ہیں۔ سب سے زیادہ وسیع پیمانے پر پھیلے ہوئے زمرے میں ایڈ ویئر ہے جن سے متاثرہ صارفین کی تعداد 57 فیصد ہے، اس کے بعد جنرل ٹروجن (25 فیصد) اور رسک ٹولز (12 فیصد) ہیں۔

ایڈ ویئر ایک قسم کا میل ویئر سافٹ ویئر ہے جو صارفین کو ٹارگٹڈ اشتہارات فراہم کرتا ہے، ٹروجن وائرس صارفین کو اسے انسٹال کرنے کے لیے خود کو قانونی سافٹ ویئر کے طور پر ظاہر کرتا ہے۔

پالیسی ایڈووکیٹ اور آئی ٹی کے ماہر شہزاد شاہد نے کہا کہ موبائل بینکنگ میل ویئر حملوں میں خطرناک حد تک اضافے نے سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے کثیر الجہتی نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو محفوظ ڈیجیٹل طریقوں کے بارے میں تعلیم دی جانی چاہیے جیسے مشکوک لنکس سے بچنا، ملٹی فیکٹر تصدیق کا استعمال کرنا اور باقاعدگی سے سیکیورٹی اپ ڈیٹس انسٹال کرنا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کرنے کے لیے رپورٹ میں صارفین کو میل ویئر

پڑھیں:

امریکا میں کتنے فیصد ملازمین کو خوراک کے حصول، بچوں کی نگہداشت میں مشکل کا سامنا؟

امریکا میں گزشتہ برس کے دوران 43 فیصد ملازمین کی آمدنی میں ایسا خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو سکا جو بڑھتی ہوئی مہنگائی کا مقابلہ کر پاتا جس کے باعث ان کی قوت خرید میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اب ہم مریخ پر قدم رکھیں گے، امریکا کو کوئی فتح نہیں کر سکتا، ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

روزگار سے متعلق معروف ویب سائٹ انڈیڈ (Indeed) کی تازہ رپورٹ کے مطابق جون 2025 تک ملازمین کی آمدنی میں اوسطاً 2.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ صارفین کے لیے قیمتوں کا حساس اشاریہ (CPI) 2.7  فیصد بڑھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تنخواہوں میں اضافہ مجموعی مہنگائی کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہو سکا۔

کم آمدنی والے شعبے سب سے زیادہ متاثر

رپورٹ کے مطابق کم آمدنی والے شعبوں میں کام کرنے والے افراد کو مہنگائی کے اثرات کا سب سے زیادہ سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان میں فوڈ سروسز، بچوں کی نگہداشت اور ذاتی دیکھ بھال جیسے شعبے شامل ہیں جہاں ملازمین کی تنخواہوں میں یا تو بہت معمولی اضافہ ہوا یا بعض کیسز میں کمی دیکھی گئی۔

مزید پڑھیے: امریکا کساد بازاری کا شکار، بیروزگاری کی شرح میں اضافہ

اس کے برعکس اعلیٰ تنخواہوں والے شعبے جیسے الیکٹریکل انجینیئرنگ، قانونی خدمات اور مارکیٹنگ میں کام کرنے والے افراد کی تنخواہوں میں سالانہ اوسطاً 6 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا جو مہنگائی سے کہیں زیادہ ہے۔

قوتِ خرید کی کمزوری، ایک بڑھتا مسئلہ

ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اگرچہ بعض شعبوں میں تنخواہوں میں اضافہ تسلی بخش ہے لیکن مجموعی طور پر امریکی ورک فورس کا ایک بڑا حصہ مہنگائی سے پیچھے رہ گیا ہے۔ اس عدم توازن سے معاشی ناہمواری اور متوسط طبقے کی مالی مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: گزشتہ 50 سالوں میں ہونے والی سب سے زیادہ مہنگائی کیا اوپر جائے گی؟

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو کم آمدنی والے طبقے کی قوت خرید میں مزید کمی آ سکتی ہے جس سے روزمرہ ضروریات، بچت، اور طرزِ زندگی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکا میں ملازمین کی حالت ملازمت پیشہ افراد

متعلقہ مضامین

  • سستے میں اچھا دکھنے کا شوق: پاکستانیوں نے کروڑوں کے لنڈا کے کپڑے خرید لئے
  • آسان پاس ورڈ لگانے کی غلطی: 158 سال پرانی کمپنی بند،سینکڑوں افراد بے روزگار
  • امریکا میں کتنے فیصد ملازمین کو خوراک کے حصول، بچوں کی نگہداشت میں مشکل کا سامنا؟
  • ہفتہ وار مہنگائی کی شرح بڑھ کر 4.07فیصد ہو گئی ، 14اشیائے ضروریہ مزید مہنگی
  • موبائل فونز پر ٹیکسز
  • مچھلی اور اس کی مصنوعات کی برآمد میں جون کے دوران سالانہ بنیاد پر 25.58 فیصد اضافہ ،حجم 10.8 ارب روپے رہا
  • بھارت نے 1 دن میں ایف بی آر پر 1684 سائبر حملے کیے،ممبرکادعویٰ
  • بھارت کے ایک دن میں ایف بی آر پر 1684 سائبر حملے ناکام کر دیئے گئے
  • پُرانے آئی فونز میں یو ایس بی-سی پورٹ شامل کرنے والا ’کیس‘ متعارف
  • روسی ریسٹورینٹس پر بڑے پیمانے پر سائبر حملے، نظام مفلوج