چیمپئینز ٹرافی؛ بھارت نواز شیڈول پر کرکٹرز آئی سی سی پر برہم
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کے بھارت نواز شیڈول پر کرکٹرز نے تنقید کے نشتر چلادیے۔
تفصیلات کے مطابق بھارت اپنے تمام میچز صرف ایک ہی وینیو دبئی میں کھیل کر چیمپئینز ٹرافی کے فائنل میں پہنچ چکا ہے جبکہ دیگر ٹیمیں اس سے میچ کھیلنے کیلئے پاکستان اور دبئی کے درمیان گھن چکر بنی رہیں۔
آئی سی سی کی جانب سے لاڈلے بھارت کی ہر موقع پر سہولت کاری کی گئی، مدمقابل سیمی فائنلسٹ کا فیصلہ آخری میچ میں ہونے کی وجہ سے دونوں ممکنہ حریفوں آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کو دبئی بھیج دیا گیا۔
جنوبی افریقی ٹیم انگلینڈ سے میچ کے بعد اتوار کی دوپہر دبئی پہنچی جبکہ پیر کو اسے واپس لاہور آنا پڑا، جہاں پر بدھ کو دوسرے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ نے شکست دے دی، جس سے ٹیم کے فائنل کھیلنے کا خواب بکھر گیا، اس مقابلے میں پروٹیز کی جانب سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے ڈیوڈ ملر نے شکست کی ذمہ داری میگا ایونٹ کے شیڈول پر ڈال دی۔
انھوں نے کہا کہ کراچی سے دبئی کی فلائٹ ایک گھنٹہ اور 40 منٹ کی تھی مگر یہ ہمارے لیے آئیڈیل ثابت نہیں ہوئی، رات کو دیر سے ختم ہونے والے میچ کے اگلے ہی روز صبح ہمیں اڑان بھرنا پڑی، ہم سہ پہر 4 بجے دبئی پہنچے اور اگلے روز صبح ساڑھے 7 بجے واپس لوٹنا پڑا، یہ کوئی اچھی چیز نہیں تھی، اگرچہ ہمیں ریکور ہونے کیلئے وقت ملا مگر فالتو میں دبئی کا چکر ہمارے لیے کسی صورت آئیڈیل صورتحال نہیں رہی۔
یاد رہے کہ سیمی فائنل میں ڈیوڈ ملر نے 67 بالز پر سنچری بنائی مگر ان کی ٹیم 50 رنز سے ہار گئی تھی۔
ادھر انگلینڈ کے سابق کرکٹر ڈیوڈ لائیڈ کے مطابق یہ انتہائی شرمناک ہے کہ دنیائے کرکٹ کا ایک انتہائی اہم ٹورنامنٹ کھیلا جا رہا ہے اور اس کیلیے اتنے مضحکہ خیز انتظامات کیے گئے، یہ انتہائی مزاحیہ صورتحال ہے جسے آپ نے بنایا، میرے پاس وضاحت کیلیے الفاظ ہی نہیں رہے، آپ ٹیموں کو ادھر ادھر گھماتے رہے، یہ کافی مزاحیہ چیز رہی لیکن اگر میں اس صورتحال سے دوچار ہونے والا پلیئر ہوتا تو میرے لیے یہ مزاحیہ نہ ہوتی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
زہریلا کھانسی سیرپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا کی زیادہ تر ویکسین اور عام دواؤں کا ایک بڑا حصہ بھارت میں تیارہوتا ہے، تاہم حالیہ دنوں میں ملک کے اندر کھانسی کے سیرپ سے ہونے والی اموات کے بعد دواسازی کی صنعت میں اصلاحات کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہاہے۔ بھارت کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش میں 20 سے زیادہ بچوں کی حالیہ اموات نے بھارتیوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور وہ غصے میں ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ بھارت خود کو دواسازی کے شعبے میں ایک ہب کے طور پر دیکھتا ہے، تاہم دواؤں کی تیاری میں اسے حفاظتی پروٹوکول کے حوالے سے تکلیف دہ مسائل کا سامنا ہے۔ ہلاک ہونے والے بچوں کی عمریں پانچ سال سے کم تھیں۔ ان میں سے بیشتر کی موت پچھلے مہینے کے دوران اس وقت ہوئی جب انہیں کھانسی کا زہریلا وہ شربت تجویز کیا گیا، جس میں ڈائیتھیلین گلائکول (ڈي ای جی) کی مہلک سطح ہوتی ہے۔ یہ ایک ایسا صنعتی سالوینٹ اور اینٹی فریز کیمیکل ہے، جو گردے کو ناکارہ بنا دیتا ہے۔ یہ وہی مہلک مرکب ہے، جو بھارت میں پہلے بھی تیار ہونے والے دیگر کھانسی کے شربت سے منسلک ماضی کے سانحات سے منسلک ہے، جس کی وجہ سے 2023 میں ازبکستان میں 18 بچوں کی موت، 2022 میں گیمبیا میں تقریباً 70 بچوں اور 2019 اور 2020 میں جموں خطے میں 12 بچوں کی اموات ہوئیں۔