مقابلہ حسن کی فاتح نیہال شوداساما کو جسمانی طور پر ہراساں کیے جانے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
بھارتی ماڈل اور مقابلہ حسن کی فاتح نیہال شوداساما نے حال ہی میں ایک ایسے واقعے کا انکشاف کیا ہے جس نے ان کے مداحوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
نیہال نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں ممبئی میں ایک شخص کے ہاتھوں جسمانی حملے اور ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا۔
نیہال نے اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں بتایا کہ یہ واقعہ 16 فروری کو ممبئی میں پیش آیا تھا۔ حملہ آور وہ شخص تھا جسے وہ دو سال سے جانتی تھیں۔ اس شخص نے نیہال کی بائیں کلائی اور بازو کو زور سے مروڑا، اور پھر انہیں اتنا زور دار تھپڑ مارا کہ ان کا کان بجنے لگا اور گال سرخ ہوگیا۔
بھارتی ماڈل نے مزید بتایا کہ حملہ آور نے انہیں پکڑ کر پھینک دیا، جس سے ان کے جسم پر چوٹوں کے نشانات پڑ گئے۔ اس کے بعد، اس شخص نے انہیں گاڑی سے کچل دینے کی دھمکی بھی دی۔
نیہال کے مطابق، یہ شخص مہینوں سے انہیں ہراساں کر رہا تھا۔ وہ عوامی مقامات پر ان کا پیچھا کرتا اور مختلف طریقوں سے انہیں ذہنی اذیت دیتا رہا۔ نیہال نے اسے کئی بار روکا، لیکن جب انہوں نے سختی سے کہا کہ وہ انہیں چھوڑ دے، تو وہ مشتعل ہو کر تشدد پر اتر آیا۔
حادثے کے بعد، نیہال نے قریبی پولیس اسٹیشن جا کر ایف آئی آر درج کروائی۔ ممبئی پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے حملہ آور کو گرفتار کرلیا۔ تفتیش کے دوران یہ بھی انکشاف ہوا کہ اس شخص کے خلاف پہلے سے ہی دھوکا دہی اور دیگر مجرمانہ مقدمات درج تھے۔
View this post on InstagramA post shared by Nehal Chudasama (@nehalchudasama9)
نیہال نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ حملے کی یادیں انہیں مسلسل ستا رہی ہیں، لیکن انہوں نے اپنی کہانی کو صرف ہمدردی حاصل کرنے کےلیے شیئر نہیں کیا۔ وہ دوسری خواتین کو حوصلہ دینا چاہتی ہیں تاکہ وہ بھی اپنی آواز بلند کرسکیں۔
انھوں نے لکھا، ’’’میں شدید صدمے میں ہوں کیونکہ حملے کی یادیں بار بار ذہن میں آ رہی ہیں۔ لیکن میں نے خود کو مضبوط کیا اور چند دنوں میں سنبھل گئی کیونکہ مجھے اپنے لیے لڑنا تھا اور اپنی آواز بلند کرنی تھی۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’اگر ایک خودمختار عورت، جو ہمیشہ خواتین کے حقوق کےلیے آواز بلند کرتی رہی ہے، ممبئی جیسے بڑے شہر میں دن دہاڑے اس ظلم کا شکار ہوسکتی ہے، تو پھر یہ کسی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔ خواتین کہیں بھی محفوظ نہیں، نہ گھروں میں، نہ سماجی حلقوں میں، نہ کسی اور جگہ۔‘‘
نیہال کی پوسٹ پر کئی مشہور اداکاروں نے اظہارِ یکجہتی کیا۔ اداکارہ یوکتا اپادھیائے اور بصیر علی سمیت دیگر فنکاروں نے نیہال کے حوصلے کی تعریف کی اور ان کے ساتھ کھڑے ہونے کا عزم ظاہر کیا۔
نیہال نے اپنی پوسٹ کے آخر میں لکھا، ’’میں نے ابھی تک حملہ آور کا نام اور تفصیلات ظاہر نہیں کیں، لیکن جب ضرورت پڑی تو میں ضرور کروں گی۔ یہ عورت اب غصے میں ہے اور نڈر ہے۔‘‘
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
تاریخ میں نئے پوپ بننے والے پہلے امریکی رابرٹ پریوسٹ کی زندگی پر ایک نظر
ویٹی کن سٹی میں سسٹین چیپل کی چمنی سے سفید دھواں اٹھنے کے بعد یہ اعلان کیا گیا کہ نئے پوپ امریکا سے تعلق رکھنے والے 69 سالہ رابرٹ پریوسٹ ہوں گے۔
اعتدال پسند نظریات اور لاطینی امریکا میں مشنری تجربے نے رابرٹ پریوسٹ کو نئے پوپ بننے میں مدد دی۔
نئے پوپ کا انتخاب 133 کارڈینلز نے صرف دو دن ہی میں مکمل کرلیا گیا جو حالیہ تاریخ کے مختصر ترین کونکلیو میں سے ایک ہے۔
رابرٹ پریوسٹ 14 ستمبر 1955 کو شکاگو میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے اپنے لیے پوپ لیو (چودھواں) کا لقب پسند کیا ہے اور اب انھیں اسی لقب سے پکارا جائے گا۔
وہ کیتھولک چرچ کے پہلے امریکی پوپ بن چکے ہیں۔ اُن کی زندگی اور خدمات کا سفر شکاگو سے شروع ہو کر پیرو کے دیہی علاقوں تک پھیلا ہوا ہے۔
ان کی والدہ ملڈریڈ مارٹینیز ہسپانوی نژاد تھیں اور والد لوئس پریوسٹ فرانسیسی اور اطالوی پس منظر رکھتے تھے۔
انھوں نے اگسٹینی فرقے میں شمولیت اختیار کی اور روم میں واقع "اینجلیکم" یونیورسٹی سے کینن لا میں تعلیم حاصل کی۔
1982 میں انہیں پادری کے طور پر مقرر کیا گیا۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ پیرو کے شمال مغربی علاقے چولوکاناس چلے گئے۔
1999 میں وہ وسط مغربی امریکا کے اگسٹینی پادریوں کے صوبائی سربراہ منتخب ہوئے اور پھر 2001 سے 2013 تک اگسٹینی فرقے کے عالمی رہنما رہے۔
2014 میں پوپ فرانسس نے انہیں پیرو کے چیکلایو علاقے کا مذہبی منتظم مقرر کیا، اور اگلے سال وہ اُس کے بشپ بنے۔
تاہم 2000 میں ایک جنسی زیادتی کے ملزم پادری کو چرچ کے قریب رہائش کی اجازت دینے پر انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
2020 میں انہیں بشپوں کے انتخاب کی نگرانی کرنے والے ویٹی کن ادارے "ڈکاسٹری فار بشپز" کا رکن بنایا گیا۔
2022 میں ہی دو پادریوں کے خلاف جنسی زیادتی کے الزامات کی تحقیقات نہ کرنے پر ان پر تنقید ہوئی، لیکن ان کے چرچ نے الزامات کی تردید کی تھی۔
2023 میں پوپ فرانسس نے رابرٹ پرویسٹ کو اس ادارے کا سربراہ مقرر کیا، اور اسی سال انہیں کارڈینل کا درجہ دیا گیا۔
رابرٹ پریوسٹ کو اعتدال پسند ہونے کو کافی مقبولیت حاصل ہے۔ وہ ٹینس کے بہترین کھلاڑی بھی ہیں تاہم اب مصروفیت کے باعث نہیں کھیلتے۔