کوئٹہ (ڈیلی پاکستان آن لائن )بلوچستان میں غیرت کے نام پر سیکڑوں مرد  اور خواتین کو قتل کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

غیر سرکاری تنظیم کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں گزشتہ 6 برس کے دوران غیرت کے نام پر 232 افراد قتل کیے گئے۔غیرت کے نام پر قتل کی تفصیلات میں تنظیم کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ نصیرآباد میں 73،جعفرآبادمیں 23مردوخواتین غیرت کے نام پر قتل کیے گئے۔علاوہ ازیں مستونگ 18،ضلع کچھی میں 17افراد سیاہ کاری کی بھینٹ چڑھے۔ جھل مگسی میں 18اور کوئٹہ میں 11مرد وخواتین کاروکاری کی نذر ہوئے جب کہ 2019 میں 52، 2020میں 51افراد غیرت کے نام پر قتل کیے گئے۔اسی طرح سال 2021میں 24،22میں 28افراد،2023میں 24افراد غیر ت کے نام پر قتل کیے گئے ۔ سال 2024میں 33افرادکو سیاہ کاری کے الزام میں موت کے گھاٹ اتارا گیا۔

ایک بڑے سیاسی گھرانے کی کسی شخصیت کے کرپٹو میں 100 ملین ڈالر ڈوبنے کی افواہ پر مرزا شہزاد اکبر کا ردعمل بھی آگیا

رواں سال اب تک 33افراد غیرت کے نام قتل ہوئے جن میں 19خواتین اور 14مرد شامل ہیں ۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: کے نام پر قتل کی غیرت کے نام پر قتل کیے گئے

پڑھیں:

سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سول ہسپتال کوئٹہ کے آڈٹ کے دوران ادویات کے ریکارڈ میں انحراف اور 537 روپے کے آکیسجن سلینڈر کیلئے 40 ہزار ادا کرنے سمیت دیگر بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سنڈیمن پرووینشل (سول) ہسپتال کوئٹہ میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں اور سنگین انتظامی بدنظمی کا انکشاف ہوا ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین اصغر علی ترین کی زیر صدارت اجلاس میں پیش کی گئی اسپیشل آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2017 تا 2022 کے دوران اسپتال انتظامیہ نے 3 کروڑ روپے مالیت کی ادویات خریدیں، لیکن سپلائی آرڈرز اور بلز میں شدید تضاد پایا گیا۔ ریکارڈ کے مطابق آرڈر ایک کمپنی کو جاری کیا گیا، جبکہ ادائیگی کسی دوسری کمپنی کو کی گئی۔ اس کے علاوہ اسٹاک رجسٹر اور معائنہ کی رپورٹس بھی موجود نہیں ہیں۔

رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ مالی سال 2019-20 کے دوران سول ہسپتال کے مرکزی اسٹور سے دو کروڑ 28 لاکھ روپے مالیت کی ادویات غائب ہو گئیں۔ اس سنگین غفلت پر مؤقف اختیار کیا گیا کہ سابقہ فارماسسٹ نے بیماری کے باعث بروقت انٹریاں درج نہیں کیں۔ تاہم تشویشناک بات یہ ہے کہ مذکورہ فارماسسٹ کی جانب سے آج تک مکمل ریکارڈ جمع نہیں کرایا گیا۔ اس کے علاوہ آکسیجن سلنڈرز کی زائد نرخوں پر خریداری سے حکومتی خزانے کو ساڑھے 13 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ معاہدے کے تحت سلنڈرز کی قیمت 537 روپے مقرر تھی، لیکن وبائی دور میں مارکیٹ سے 40 ہزار روپے فی سلنڈر کے ناقابل یقین نرخ پر خریداری کی گئی۔ مزید یہ کہ تمام کوٹیشنز ایک ہی تحریر میں تیار کی گئی تھیں، جس سے شفافیت پر سنگین سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ کمیٹی نے ان تمام معاملات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت کو غیر تسلی بخش قرار دیا اور ذمہ دار افسران کی شناخت اور غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف کارروائی اور انکوائری کرکے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

متعلقہ مضامین

  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • سوڈان،خونریز جنگ، والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، اجتماعی قبریں و لاشیں
  • سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، ہزاروں افراد محصور
  • کراچی، مجبوری نے عورت کو مرد بنا دیا، مگر غیرت نے بھیک مانگنے نہیں دی
  • سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
  • سشانت سنگھ کا قاتل کون ہے؟ اداکار کی بہن کا نیا انکشاف
  • غزہ میں 10 ہزار سے زائد اسرائیلی فوجی ہلاک و زخمی ہوئے ہیں، عبری میڈیا کا انکشاف
  • لیسکو میں اے ایم آئی سمارٹ میٹرز کی خریداری میں بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • افغانستان سے دراندازی ناکام،  نور ولی کے نائب سمیت 4 خوارج ہلاک: بلوچستان میں 18 بھارتی حمایت یافتہ دہشتگرد مارے گئے