اسلام آباد:

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کاروباری برادری ملک کا اثاثہ ہے، پاکستان کی معیشت کا پہیہ یہیں سے چلے گا، لوگوں کو روزگار بھی آپ ہی کی کاوشوں سے ملا۔
 

ملکی کاروباری شخصیات کے  وفد نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی، جس میں وفد کے شرکا نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت کی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار، کاروباری برادری و سرمایہ کاروں کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔

اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم  کا کہنا تھا کہ آپ سب کی آمد کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ مخلص اور دیانتدار کاروباری برادری  ہمارا قیمتی اثاثہ ہےْ آپ سب نے مشکل وقت میں بھی ملکی صنعتی و معاشی ترقی کے لیے اپنا سرمایہ اس ملک میں لگایا۔

شہباز شریف نے کہا کہ آپ کی کاوشوں کی بدولت ملک کی معیشت کا پہیہ چلا، لوگوں کو روزگار ملا۔ آپ کی مشاورت اور مفید آرا سے ملکی معیشت کو بہتری اور تمام شعبوں میں اصلاحات کا سفر جاری رکھیں گے۔ 

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ الحمدللہ ملکی معیشت صحیح سمت کی طرف گامزن ہے۔ شرح سود اور مہنگائی کی شرح میں خاطر خواہ کمی آ چکی ہے۔ حکومت ملک میں کاروباری سرگرمیوں اور سرمایہ کاری کے لیے ساز گار ماحول فراہم کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ  سرمایہ کاری کا سفر مقامی سرمایہ کاروں سے شروع ہوتا ہے۔ آپ سے مشاورت کا مقصد ملک کی معیشت کی ترقی میں تیزی لانا ہے۔ بیرون ملک تعینات ٹریڈ آفسیرز کو تجارت و برآمدت کے فروغ کے حوالے سے واضح اہداف فراہم کیے جا چکے ہیں۔

اجلاس کے شرکا نے حکومت کی کاروبار دوست پالیسیوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ اور ملک میں زراعت کی ترقی کے لیے معیاری بیج کی فراہمی کو یقینی بنانے کے حوالے سے نیشنل سیڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام پر حکومت کو خراج تحسین پیش کیا۔

شرکا نے حکومت کے گرین پاکستان انیشی ایٹیو کی بھی تعریف کی اور کہا کہ حکومت کی پالیسیوں کی بدولت ملکی آئی ٹی کی صنعت دنیا میں تیزی سے اپنا مقام بنا رہی ہے۔ اس موقع پر شرکا نے مختلف شعبوں کے حوالے سے تجاویز بھی پیش کیں۔

دورانِ اجلاس وزیرِ اعظم نے تمام متعلقہ وزارتوں کو کاروباری شعبوں کے نمائندوں و اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات کرکے ان سے مشاورت کرنےکی ہدایت کی۔

کاروباری شخصیات کے وفد میں گوہر اعجاز، سید یاور علی، عاطف شیخ، فواد مختار، شاہد حسین، ایس ایم تنویر، میاں احسن، سلیم غوری، شہزاد ملک، عثمان ملک، عاطف انعام اور شہزاد اصغر شریک تھے۔

اجلاس میں وفاقی وزرا احسن اقبال، رانا تنویر حسین، احد خان چیمہ، جام کمال خان، محمد اورنگزیب، عطا اللہ تارڑ، علی پرویز ملک، حنیف عباسی، وزیرِ مملکت بلال اظہر کیانی، معاون خصوصی ہارون اختر، وزیرِ اعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل، چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کاروباری برادری شہباز شریف کی معیشت شرکا نے کے لیے

پڑھیں:

بجٹ کو آئی ایم ایف کے پنجرے سے نکالا گیا ہے ‘تاجر برادری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

کراچی (کامرس رپورٹر) ملک بھر کی تاجر برادری نے بجٹ کو آئی ایم ایف کے پنجرے سے نکلا بجٹ قرار دے دیا ہے۔ صدر فیڈریشن چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹریز عاطف اکرام شیخ، سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں، نائب صدر امان پراچہ، یو بی جی کے صدر زبیر طفیل، پاکستان ناسپتی ایسوسی ایشن کے چیئرمین عمر ریحان، ٹمبر مرچنٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین شرجیل گوپلانی، معروف بزنس مین شہزاد مبین اور دیگر کاروباری شخصیات نے وفاقی بجٹ 2025-26ء پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نئے مالی سال کا بجٹ انڈسٹری کے لیے نقصان دہ ہے جبکہ یونائٹیڈ بزنس گروپ کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم تنویر نے وفاقی بجٹ کے حوالے سے کہا کہ حکومت نے فیڈرل ایکسپائز ڈیوٹی کے حوالے سے ہماری ڈیمانڈ مان لیں، حکومت کو آئی پی پیز معاہدے ختم ہونے سے 3 ٹریلین روپے واپس ملے جو پاور سیکٹر کے لیے مثبت قدم ہے۔ علاوہ ازیں کراچی چیمبر کے صدر جاوید بلوانی اور بزنس مین گروپ کے چیئرمین زبیرموتی والا نے وفاقی وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کو “بجٹ کو آئی ایم ایف کے پنجرے سے نکلا بجٹ قرار دے دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ بجٹ کیموفلاج ہے‘ وفاقی وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر پروڈیولنک کے ذریعہ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ وفاقی حکومت کے مالیاتی بجٹ میں ہماری کچھ تجاویزکو منظورکیا گیا کچھ کومسترد کیا ہے، مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے اس لیے شرح سود کو7 فیصد پرہونا چاہیے،کچھ فنڈ بجلی کی قیمتوں میں سبسڈی رکھی گئی ہے لیکن دیکھا جائے گا کہ اسے کیسے اسے خرچ کریں گے، ہماری تجویز یہی تھی کہ ٹیکس فارم آسان ہو، کہتے ہیں آسان کردیا ہے لیکن عملاً ایسا نہیں دیکھا ہے۔ ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ سپرٹیکس کو نصف کردیا ہے یہ اچھا فیصلہ ہے جبکہ حیدرآباد، سکھر موٹروے کے لیے بجٹ رکھا ہے جو مثبت قدم ہے، ود ہولڈنگ ٹیکس پراپرٹی ٹرانسفر پرکم کرنا اور ایف ای ڈی ٹرانسفر آف پراپرٹی ختم کرنا ہمارا مطالبہ تھا جسے حکومت نے مان لیا، کسٹم کے حوالے سے پری کلئیرنس آف گڈزکسٹم کی ہوگی اس سے صنعتی خام مال آسانی سے مل سکے گا لیکن سیونگ انکم پر ٹیکس کو بڑھا دیا گیا ہے جو درست نہیں اس سے عوام اور بالخصوص پنشنرز متاثر ہوں گے، ہمارا مطالبہ تھا کہ لوکل انڈسٹری سے ای ایف ایس ہٹا دیا جائے لیکن وہ مطالبہ مانا نہیں گیا البتہ نان فائلرکو ٹیکس نیٹ میں لانا اچھی بات ہے، فاٹا پاٹا پر10فیصد سیلزٹیکس نافذ کیا گیا ہے اس سے حکومت کو فائدہ ہوگا اور چوری کے راستے بند ہوں گے تاہم پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس لگانا درست نہیں‘ فکس ٹیکس رجیم پر ایکسپورٹرکو نہیں لایا گیا، یہ مطالبہ تھا جو نہیں مانا گیا۔ نائب صدرامان پراچہ نے کہا کہ متبادل انرجی کی پالیسی بنائی جائے لیکن حکومت نے سولر پینل پر سیلز ٹیکس 18 فیصد کردیا اس سے قیمت بڑھ جائے گی‘ ای کامرس پر سیل پرچیزپر ٹیکس عاید کیا جودرست نہیں، بیروزگار نوجوان ای کامرس کے ذریعے پیسے کماتے تھے یہ نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ریلیف مانگتے تھے تاکہ انڈسٹری اپنے قدم جما سکے مگر زرعی شعبہ کو بھی سہارا نہ مل سکا جبکہ ایجوکیشن پر حکومت نے آنکھیں بند رکھیں اور کوئی ریلیف نہیں ملا۔ شرجیل گوپلانی نے کہا کہ یہ ساڑھے6 ہزار ارب روپے کے خسارے کا بجٹ ہے، بچوں کو روزگار نہیں مل رہا اس کے باوجود آئی ٹی میں18فیصد ٹیکس لگا دیا گیا، یہ عوام دشمن بجٹ ہے۔ رائس ایکسپورٹرزایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین جاوید جیلانی اور سابق چیئرمین رفیق سلیمان نے کہا کہ 7 لاکھ فارمرز کو حکومت نے بغیرکسی سیکورٹی کے ایک ایک لاکھ روپے فی کس دینے کی بات کی ہے جو خوش آئند ہے‘ سکھر حیدرآباد موٹر وے بنانے کے لیے 15ارب روپے مختص کرنا مثبت قدم ہے اس سے کسانوں اور ایکسپورٹرز کو فائدہ ہوگا اور زرعی مصنوعات کی ترسیل میں آسانی ہوگی،2 فیصد ٹیکس کے نفاذ سے سوالات جنم لیں گے حالانکہ یہ پہلے ایک فیصد تھا۔ شیخ عمر ریحان نے کہا کہ انڈسٹری کو کوئی مراعات نہیں ملیں اور گھی وآئل سیکٹر اس بجٹ سے مطمئن نہیں ہے‘ فاٹا اور پاٹا پر10فیصد ٹیکس کا نفاذ کی حمایت کرتے ہیں لیکن مجموعی طور سے ہم وفاقی بجٹ سے مایوس ہیں۔ کراچی چیمبر آف کامرس نے وفاقی وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کو کیموفلاج قراردیتے ہوئے حکومت کو آڑھے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ٹیکس کلیکشن کے لیے ایف بی آر کی جانب سے ہراساں کرنے کا عمل بڑھے گا، بجٹ میں ایکسپورٹ بڑھانے اور انڈسٹری لگانے کے حوالے سے کوئی پلان نہیں دیا گیا، بجٹ تقریر کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کے سی سی آئی کے صدر جاوید بلوانی نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں ایکسپورٹ بڑھانے کے حوالے سے کوئی اقدامات نہیں کیے گیے،کراچی میں پانی کا سنگین مسئلہ ہے اور کے فور پروجیکٹ کے لیے 3.2 ارب روپے رکھے ہیں جو کراچی والوں کے ساتھ مذاق ہے۔ جاوید بلوانی نے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ کے پاس کراچی کے تاجروں سے ملنا کا وقت نہیں تھا، وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں مصروف ہیں، پاکستان واحد ملک ہے جس میں ٹیکس دینے والوں کے بجائے قرض دینے والوں کو اہمیت دی جاتی ہے۔ بزنس مین گروپ کے چیئرمین زبیر موتی والا نے کہا کہ سولر پینل پر ٹیکس لگانا حیران کن ہے، ٹیکس کلیکشن بڑھانے کے لیے ایف بی آر کو سختیوں کی اجازت مل جائے گی، مجھے نہیں لگتا جو ٹیکس ٹارگٹ رکھا ہے وہ حاصل ہو۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی بار 400 ارب ڈالر کی حد کراس کرگیا، وزیر خزانہ
  • وفاقی بجٹ زمینی حقائق کے برعکس ، حتمی منظوری سے قبل کاروباری برادری کے تحفظات دور کیے جائیں‘لاہور چیمبر
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی، انڈیکس نے 1 لاکھ 25 ہزار پوائنٹس کا تاریخی سنگ میل عبور کر لیا۔
  • ملکی معیشت کے استحکام کے لیے ایس آئی ایف سی کی سہولت کاری کے باعث 'منرلز کمپلیکس' کا قیام
  • سٹاک مارکیٹ میں تیزی سرمایہ کاروں کا عوام دوست بجٹ پر اعتماد کا اظہار ہے، شہباز شریف
  • پاکستان کی یورپی برآمدات میں قابلِ ذکر اضافے سے ملکی معیشت مستحکم
  • بجٹ کو آئی ایم ایف کے پنجرے سے نکالا گیا ہے ‘تاجر برادری
  • قوم کی محنت سے ملک اب ٹیک آف کی پوزیشن میں آگیا ہے، شہباز شریف
  • وزیر اعظم نے تنخواہوں میں 6فیصد اضافہ مسترد کر دیا ، 10فیصد بڑھانے کا حکم دے دیا
  • IMF شرائط:حکومت کیلئے بڑے فیصلے،ریلیف دینا ناممکن