رکشہ اور ڈیزل بسیں الیکٹرک میں تبدیل کرنے کیلئے پالیسی بنانے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
— فائل فوٹو
لاہور ہائی کورٹ نے ڈیزل بسوں کو الیکٹرک بسوں میں تبدیل کرنے کی پالیسی بنانے کا حکم دے دیا۔
عدالت میں ماحولیاتی آلودگی سے بچاؤ کے معاملے پر سماعت ہوئی۔
جسٹس شاہد کریم نے سماعت کے دوران کہا کہ ڈیزل بسوں کو الیکٹرک بسوں میں تبدیل کرنے کے لیے فیز آؤٹ پالیسی بنانی چاہیے۔
اُنہوں نے کہا کہ الیکٹرک بسوں کی طرف جانا بہت ضروری ہے چاہے اس میں دو یا تین سال کاعرصہ لگ جائے۔
راولپنڈیلاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چودھری.
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ محکمۂ ٹرانسپورٹ کو رکشوں سے متعلق بھی پالیسی بنانی چاہیے، رکشوں کو بھی الیکٹرک رکشوں میں تبدیل کیا جا سکتا ہے، بھارت اور دیگر ممالک میں ایسا کامیابی سے کیا جا چکا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ رکشہ مینوفیکچررز کے ساتھ مل کر پلان بنانا چاہیے کہ دھویں کو کیسے کنٹرول کیا جائے۔
عدالت نے کہا کہ صبح میں اسکول جاتے ہوئے اور چھٹی کے ٹائم ایک مربوط ٹریفک پلان بنانا بھی ضروری ہے۔
عدالت نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ بڑے اسکولوں کے لیے پارکنگ ایریا لازمی ہونا چاہیے۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ لوگوں کو حکومت کے ساتھ مل کر چلنا ہو گا اور اپنے گھر کے آگے صفائی اور خوبصورتی کا خیال رکھنا ہو گا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: میں تبدیل نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان آنے کیلئے جواصول دنیا کیلئے وہی افغان شہریوں کیلئے بھی ہیں: طلال چودھری
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے کہا ہے کہ حکومت نے ون ڈاکومنٹ پالیسی شروع کرنےکا نفاذ کیا ہے اور جو دنیا کے شہریوں کے پاکستان آنے کے اصول ہیں وہی افغان شہریوں پر بھی لاگو کئے۔
نجی ٹی وی جیونیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے طلال چودھری نے کہا کہ حکومت نے ون ڈاکومنٹ پالیسی شروع کرنے کا نفاذ کیا ہے اس لئے جو بھی پاکستان آئے گا وہ ویزا لےکر قانونی دستاویزات کے ساتھ آئے گا تاہم پاکستان نے اپنی ویزا پالیسی نرم کی ہے۔وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ ون ڈاکومنٹ پالیسی کے تحت 8 لاکھ57 ہزار157 افرادکو اپنے ملکوں میں واپس بھیجا گیا، ان غیر ملکیوں میں بڑی تعداد افغان باشندوں کی تھی، ہم نہایت احترام کے ساتھ افغان باشندوں کو گھر چھوڑ کر آرہے ہیں۔
طلال چودھری کاکہنا تھا کہ پاکستان نے افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرزکو 31 مارچ تک رضاکارانہ واپس جانے کی ہدایت کی، یکم اپریل سے ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد بے دخلی کا سلسلہ شروع ہوا، جس گھر میں افغان سٹیزن کارڈ اورپروف آف رجسٹریشن والے افراد ہیں ان کے انخلا کی معیاد 30 جون تک بڑھائی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ افغان باشندے دوبارہ پاکستان آناچاہیں تو ویزا لےکر آسکتے ہیں، جو دنیا کے شہریوں کے پاکستان آنے کے اصول ہیں وہی افغان شہریوں پر بھی لاگو کئے۔
وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ افغان حکومت کی طرف سے ایک افغان خاتون کی ہلاکت کی اطلاع ملی، تصدیق پریہ خبر جھوٹ ثابت ہوئی، افغان ہمارے مہمان تھے، ہمارے مہمان ہیں، جو افغان شہری واپس نہیں جاتے، مقررہ ڈیڈلائن میں انہیں پہلے مطلع کیا جاتا ہے پھر ریفیوجی سینٹرز میں رکھا جاتا ہے، بےدخلی سے قبل سکروٹنی کی جاتی ہے،کھانا پینا چھت سب فراہم کیا جاتا ہے۔
کین ولیمسن پی ایس ایل کھیلنے پاکستان پہنچ گئے
مزید :