اسلام آباد (نیوز ڈیسک )عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اچانک بڑی کمی ہوئی ہے۔ خام تیل کی قیمت رواں سال 20 جنوری کو 82 ڈالر تھی اور 50 دنوں سے کم وقت میں 12 ڈالر سے زائد کمی کے بعد اب قیمت 69.3 ڈالر ہو گئی ہے۔ اس وقت خام تیل کی قیمت اگست 2021 کی سطح پر آ چکی ہے۔
نجی سوشل میڈیا ویب سائٹ کے مطابق عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت میں 12.

7 ڈالر کی کمی کے بعد پاکستانی عوام امید کررہے ہیں کہ یہاں بھی پٹرول کی قیمت میں بڑی کمی کی جائے گی۔ واضح رہے کہ اگست 2021 میں پاکستان میںپٹرول کی قیمت فی لٹر 119 روپے تھی۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان میں بھی پٹرول کی قیمت اگست 2021 کی سطح تک گرسکتی ہے؟ اگر ایسا ہوا تو پاکستان میں پٹرول کی قیمت 150 روپے فی لٹر کم ہوگی۔
حکومت کی جانب سے ہر 15 روز بعدپٹرول کی قیمت میں ردوبدل کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ گزشتہ 50 دنوں کے دوران عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں 12.7 ڈالر کی کمی کے باعث توقع کی جا رہی ہے کہ پٹرول کی قیمت میں 20 سے 30 روپے کی کمی ہو گی تاہم ایسا اس لئے ممکن نہیں ہے کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی کمی کے اثرات پاکستان میں پٹرول کی قیمتوں پر 2 ماہ بعد اثرانداز ہوتے ہیں۔
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق اس وقت پٹرول کی قیمت میں 10 روپے تک کی کمی ممکن ہے، زیادہ کمی آئندہ ماہ سے ہو سکے گی۔ پٹرول کی قیمتوں میں کمی کا حتمی فیصلہ وزارت خزانہ اوگرا کی سمری کی روشنی میں 15 مارچ کی شب کرے گی۔
سال 2024 میں عالمی منڈی میں بھی خام تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاو دیکھا گیا۔ خام تیل کی قیمت سب سے زیادہ 10 اپریل کو 91. 17 ڈالر فی بیرل اور کم سے کم 10 ستمبر کو 70.17 ڈالر فی بیرل رہی۔ سال کے آغاز میں 73.58 ڈالر فی بیرل جبکہ آج بھی قیمت 73.58 ڈالر فی بیرل ہے۔
سال 2021 کے ماہ اگست میں عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 69.75 ڈالر فی بیرل تک گر گئی تھی، اس وقت پاکستان میں ڈالر کا ریٹ 163 روپے تھا اورپٹرول کی قیمت 119 روپے فی لٹر تھی، اس وقت ایک مرتبہ پھر سے خام تیل کی قیمت 69.50 ہوگئی ہے تاہم ڈالر کی قیمت 280 روپے اور پٹرول کی قیمت 255.63 روپے فی لٹر ہے۔
اگر اس وقت اور موجودہ وقت کے ڈالر کے ریٹ کا جائزہ لیا جائے تو خام تیل کی قیمت کے مطابق اس وقت پاکستان میں پٹرول کی قیمت 200 روپے فی لٹر ہونی چاہئے تاہم اس وقت حکومت پٹرول کی فروخت پر 60 روپے فی لیٹرپٹرولیم لیوی کی مد میں وصول کر رہی ہے۔
مزیدپڑھیں:وفاق کا خیبر پختونخوا حکومت کے گرد گھیرا تنگ، پرویز خٹک کو مشیرداخلہ داخلہ بنا کر پشاور بھیج دیا

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: عالمی منڈی میں خام تیل کی میں خام تیل کی قیمت پٹرول کی قیمت میں ڈالر فی بیرل روپے فی لٹر کی قیمتوں کی کمی کمی کے

پڑھیں:

ملکی معیشت مسلسل زوال کا شکار رہی ،پاکستان بزنس فورم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251104-06-20

 

کراچی(کامرس رپورٹر) پاکستان بزنس فورم نے ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ دہائیوں کے دوران بار بار روپے کی قدر میں کمی کے باوجود ملک کی معیشت مسلسل زوال کا شکار رہی ہے۔غیر جانب دار اور غیر منافع بخش تنظیم پی بی ایف کے مطابق روپے کی قدر میں کمی نے نہ تو پاکستان کی برآمدی مسابقت کو بہتر بنایا ہے اور نہ ہی پائیدار معاشی ترقی کو فروغ دیا ہے۔1955 سے 1971 تک پاکستان کو معیشت کا سنہری دور قرار دیا جاتا ہے، جب روپے کی قدر ایک امریکی ڈالر کے مقابلے میں 4.75 روپے مستحکم رہی۔ اس عرصے میں صنعتی ترقی، معتدل افراطِ زر اور مضبوط برآمدی ماحول دیکھنے میں آیا۔ تاہم 1971 کے بعد مسلسل گراوٹ کا سلسلہ شروع ہوا۔1975 تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 9.99 روپے تک گر گئی اور 2025 میں یہ تقریباً 284 روپے فی ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ اس بڑی گراوٹ کے باوجود برآمدات میں کوئی نمایاں بہتری نہیں آئی۔رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی کو بنیادی معاشی مسائل کے حل کے بجائے ایک وقتی حل کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ سرکاری اور اوپن مارکیٹ کے ایکسچینج ریٹس میں فرق مصنوعی ڈالر قلت پیدا کرتا ہے، جس سے کرنسی ذخیرہ کرنے والے اور ٹیکس چور فائدہ اٹھاتے ہیں۔ علاوہ ازیں، تیل اور خوردنی تیل جیسی بڑی درآمدی اشیاء پر انحصار کی وجہ سے کمزور کرنسی کے فوائد زائل ہو جاتے ہیں، نتیجتاً افراطِ زر میں اضافہ ہوتا ہے اور برآمدات متاثر ہوتی ہیں۔پاکستان بزنس فورم کے مطابق، پاکستان کی معیشت کی زیادہ تر پیداواری لاگت ڈالر سے منسلک ہے ، خام مال، مشینری، توانائی اور ٹیکنالوجی کی درآمدات پر انحصار کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی سے پیداواری لاگت بڑھتی ہے نہ کہ مسابقت میں اضافہ ہوتا ہے۔فورم نے خبردار کیا ہے کہ جب تک بنیادی ڈھانچوں کی کمزوریوں کو دور نہیں کیا جاتا، روپے کی گراوٹ، افراطِ زر اور برآمدی زوال کا چکر جاری رہے گا۔ رپورٹ میں پالیسی سازوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کرنسی کی قدر میں ہیرا پھیری کے بجائے حقیقی اصلاحات، پیداواری صلاحیت میں اضافے، کم پیداواری اخراجات اور کاروباری مؤثریت پر توجہ دیں۔پاکستان بزنس فورم کے مطابق، برآمدی مسابقت صرف روپے کی قدر میں کمی سے حاصل نہیں کی جا سکتی بلکہ اس کے لیے پیداواری بہتری، شرحِ سود میں کمی، پالیسی استحکام، اختراعات اور کارکردگی میں اضافے کی ضرورت ہے۔فورم نے حکومت، صنعت اور مالیاتی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ خود انحصاری، تکنیکی ترقی اور پائیدار معاشی نمو پر مبنی طویل المدتی حکمتِ عملی تشکیل دیں تاکہ پاکستان معاشی استحکام، سرمایہ کاری اور برآمدی ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔

کامرس رپورٹر

متعلقہ مضامین

  • ملکی معیشت مسلسل زوال کا شکار رہی ،پاکستان بزنس فورم
  • بھارت پاکستان سے ہونے والی شرمناک شکست کو آج تک ہضم نہیں کر پایا، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • عالمی مارکیٹ میں سونا مہنگا ہوگیا، مقامی سطح پر بھی قیمتوں میں مزید اضافہ
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں نمایاں اضافہ ریکارڈ
  • بھارتی ویمنز ٹیم نے پہلی بار ورلڈ کپ جیت لیا، جیتنے اور ہارنے والی ٹیموں کو کتنی انعامی رقم ملی؟
  • صدر زرداری کل سے شروع ہونے والی دوحہ کانفرنس میں شرکت کرینگے
  • صدر مملکت آصف زرداری قطر میں ہونے والی دوسری عالمی سماجی ترقیاتی کانفرنس میں شرکت کرینگے
  • صدرِ مملکت آصف علی زرداری قطر میں ہونے والی دوسری عالمی سماجی ترقیاتی کانفرنس میں شریک ہوں گے
  • سونے کی قیمت میں کمی کا تسلسل برقرار،مزید فی تولہ 1600روپے سستا
  • سعودی عرب سے فنانسنگ سہولت، امارات سے تجارتی معاہدہ؛ پاکستانی روپیہ مستحکم ہونے لگا