یورپی ممالک کے لیے اسمارٹ قومی شناختی کارڈ کی فیس کتنی ؟جانیں
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے اسمارٹ قومی شناختی کارڈ نائیکوپ جاری کرنے کی مجاز اتھارٹی ہے۔پاکستان کا کوئی بھی شہری مطلوبہ ملک کے لیے دستاویز کے لیے درخواست دے سکتا ہے اور دوہری شہریت کی صورت میں ویزا حاصل کیے بغیر پاکستان کا سفر کر سکتا ہے۔اسمارٹ نائیکوپ کے لیے درخواست دینے کے لیے درخواست دہندہ کو پاسپورٹ نمبر فراہم کرنا ہوگا۔
نائیکوپ ہولڈر درج ذیل فوائد سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں، بغیر ویزا کے غیرملکی پاسپورٹ پر پاکستان میں داخل ہوسکتے ہیں، نائیکوپ ہولڈر کو بھی پاکستانی شہری تسلیم کیا جاتا ہے، جائیدادیں خریدو فروخت کرسکتے ہیں، پاکستانی پاسپورٹ کا حصول اور بینک اکاؤنٹ کھول سکتے ہیں۔نائیکوپ ہولڈر کو پاکستان میں رہتے ہوئے ووٹنگ کا حق حاصل ہے۔
یورپی ممالک میں آسٹریا، بیلجیم، بلغاریہ، کروشیا، قبرص، چیکیا، ڈنمارک، ایسٹونیا، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، یونان، ہنگری، آئرلینڈ، اٹلی، لٹویا، لتھوانیا، لکسمبرگ، مالٹا، نیدرلینڈز، پولینڈ، پرتگال، اسپاک، رومانیہ، سلووین، سلووین، سلووین اور سلووین شامل ہیں۔نادرا نے دنیا کے ممالک کو دو زمروں میں تقسیم کیا ہے – زون اے اور زون بی۔ دونوں زونز کے لیے فیس کا ڈھانچہ بھی مختلف ہے۔ یورپی ممالک زون اے میں آتے ہیں۔
دسمبر 2024 تک یورپی ممالک کے لیے نئے نائیکوپ کی عام فیس پاکستانی روپے میں 11,340 روپے، ارجنٹ فیس 16,589 روپے اور ایگزیکٹو فیس 21,820 روپے ہے۔نئے اسمارٹ نائیکوپ کے لیے آن لائن نارمل فیس 39 ڈالر ہے جبکہ ارجنٹ فیس 57 ڈالر اور ایگزیکٹو فیس 75 ڈالر ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: یورپی ممالک کے لیے
پڑھیں:
اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی نے اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ ان رہنمائوں کا واحد جرم اپنے لوگوں کے ناقابل تنسیخ اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حق خودارادیت کا مطالبہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ نے کئی دہائیوں سے بھارتی جیلوں میں کشمیری حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی طویل اور غیر انسانی نظربندی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک کو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی نے اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ ان رہنمائوں کا واحد جرم اپنے لوگوں کے ناقابل تنسیخ اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حق خودارادیت کا مطالبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت 77 سال قبل خود تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں لے گیا تھا اور عالمی برادری کے سامنے یہ وعدہ کیا تھا کہ جموں و کشمیر کے عوام کو آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے سرینگر میں اعلان کیا تھا کہ علاقے میں بھارت کی فوجی موجودگی عارضی ہے اور امن بحال ہونے کے بعد یہ ختم ہو جائے گی جس کے بعد کشمیریوں کو استصواب رائے کے ذریعے اپنی تقدیر کا تعین کرنے کی اجازت ہو گی۔
غلام محمد صفی نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت نہ صرف اپنے بین الاقوامی وعدوں سے منحرف ہو گیا بلکہ ان وعدوں کو یاد دلانے والے کشمیری رہنمائوں کو بھی من گھڑت الزامات کے تحت سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر نظربند رہنما سنگین بیماریوں میں مبتلا ہیں اور انہیں طبی علاج سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے، یہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق چارٹر اور نیلسن منڈیلا رولز کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ، یورپی یونین، اسلامی تعاون تنظیم اور انسانی حقوق کی تمام بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ تمام نظربند حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی رہائی اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاسی جبر اور استحصال کے خاتمے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالیں اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلانے کے لئے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔
غلام محمد صفی نے کہا کہ اپنے حق کا مطالبہ کرنا کوئی جرم نہیں ہے، یہ ایک بنیادی حق ہے جس کی ضمانت اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی کنونشنز میں دی گئی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اقوام متحدہ اور بڑی طاقتوں کی مسلسل خاموشی سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم و جبر کو تیز کرنے کے لئے بھارت کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے جس سے جنوبی ایشیاء سمیت دنیا کے امن و استحکام کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر محض علاقائی تنازعہ نہیں بلکہ یہ حق خودارادیت، انصاف، انسانی وقار اور عالمی امن کا سوال ہے، دنیا کب تک خاموش تماشائی بنے گی؟ حریت رہنما نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ نظربند کشمیری رہنمائوں اور کارکنوں کی رہائی کے لیے فوری اقدامات کرے اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔