ٹورنٹو(انٹرنیشنل‌ڈیسک)دنیا بھر میں مسلمانوں کا مقدس مہینہ رمضان المبارک جاری ہے تاہم ایک خطہ میں دن کے وقت ہی سحری، افطار اور تراویح ہوتی ہے۔

اس وقت دنیا بھرمیں مسلمانوں کا مقدس مہینہ رمضان المبارک جاری ہے۔ اس ماہ مسلمان اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی کے لیے روزہ رکھتے ہیں۔ سحری (وقت فجر شروع ہونے کا وقت) سے افطار (وقت مغرب) تک بھوکا پیاسا رہتے ہیں۔

دنیا کے مختلف ٹائم زون کے حساب سے ہر ملک میں سحر اور افطار کے الگ الگ اوقات ہوتے ہیں تاہم رواں سال مختلف ممالک میں روزے کا دورانیہ ساڑھے گیارہ گھنٹے سے لے کر 20 گھنٹے سے زائد تک ہے۔

دنیا کے کچھ ممالک ایسے بھی ہیں جہاں سورج بہت کم وقت کے لیے غروب ہوتا ہے یا بالکل ہی غروب نہیں ہوتا۔ ان میں اکثر مکہ اور مدینہ یا پھر قریب ترین علاقوں کے اوقات کے مطابق سحر اور افطار کرتے ہیں۔

ایسا ہی ایک شہر کینیڈا میں ہے, نوویک برفیلے آرکٹک سرکل پر واقع ہے اور اس سال ماہ رمضان میں یہاں سورج کبھی بھی غروب نہیں ہوگا۔

یہاں کی آبادی سورج کی روشنی میں ہی سحری کرتی، دن میں ہی افطار کرتی اور تراویح کی نماز بھی ادا کرتی ہے۔

اس علاقے میں موجود مڈ نائٹ سن مسجد دنیا کے سب سے شمال میں واقع مساجد میں سے ایک ہے۔

یہاں آباد مسلمان اسلامی تعلیمات اور طریقوں کے مطابق سحری، افطار اور تراویح کے لیے اوقات کار طے کرتے ہیں۔

یہ مسجد مہاجر مسلمانوں کیلئے 2010ء میں تعمیر کی گئی تھی، یہ عمارت ونی پیگ، مانیٹوبا صوبے میں بنائی گئی تھی اور ٹرک کے ذریعے 4 ہزار کلومیٹر شمال میں لے جائی گئی۔ اب یہ مغربی نصف کرہ کی سب سے شمالی مسجد ہے۔

اس مسجد کے امام صالح حسن النبی، جو انویک میں 16 سال سےمقیم ہیں، نے بتایا کہ نمازیوں کی تعداد اب بڑھ نہیں رہی ہے، لیکن تقریباً 100 سےٍ 120اراکین پر مستحکم ہے۔

آرکٹک سرکل کے ارد گرد رہنے والے مسلمانوں کو اپنے عقیدے پر کاربند رہنے میں دقتوں کا سامنا ہے، خاص طور پر جب وہ سورج کی کیفیت سے وابستہ نماز کےنظام پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

انویک میں سال میں 50 دن سے زیادہ 24 گھنٹے سورج چمکتا ہے اور تقریباً 30 دن قطبی راتیں ہوتی ہیں، جب سورج نہیں نکلتا۔

حسن النبی نے انویک میں اپنی پہلی گرمیوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ’’ پہلی بار یہ ایک صدمے کی طرح تھا۔ میں یقین نہیں کر سکتا تھا، زندگی میں پہلی بار میں نے پانچوں نمازیں پڑھیں اور سورج ابھی تک چمک رہا تھا۔ یہاں کے لوگوں نے ایک قاعدہ بنایا ہے کہ وہ اسلام کے مقدس شہر مکہ کے مقامی وقت پر عمل کریں گے۔
1 مزیدپڑھیں:ٹریلین کی سرمایہ کاری،سعودی عرب نے بڑااعلان کردیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

دنیا کے مہنگے ترین موبائلز کی کیا خاص بات ہے؟ استعمال کون کر رہا ہے؟

ٹیکنالوجی کے اس جدید دور میں جب مہنگے گیجٹس کی بات کی جاتی ہے تو عموماً ہمارے ذہن میں ہائی اینڈ فلیگ شپ فون آتے ہیں لیکن ایک ایسی دنیا بھی ہے جہاں لگژری اسمارٹ فونز موجود ہیں جو فیچرز یا پرفارمنس سے زیادہ ڈیزائن، انفرادیت اور شاہانہ طرز پر توجہ دیتے ہیں۔

دنیا کے مہنگے ترین لگژری فون سونے، ہیروں اور دیگر نایاب مواد سے تیار کیے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے یہ صرف ٹیک ڈیوائسز نہیں بلکہ دولت اور شان اور نمود و نمائش کی علامت بن جاتے ہیں۔

غیرملکی ویب سائٹ کے مطابق فیلکن سپرنووا آئی فوج 6 پنک ڈائمنڈ ایڈیشن دنیا کے سب سے مہنگے اسمارٹ فونز میں سے ایک ہے، جس کی قیمت حیران کن طور پر48.5 ملین امریکی ڈالر(تقریباً430 کروڑ بھارتی روپے) ہے، یہ فون نیویارک کی لگژری برانڈ فیلکن نے تیار کیا ہے اور یہ اپنے منفرد اور قیمتی ڈیزائن کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے۔

اس موبائل کا باڈی پلاٹینم یا 18/24 قیراط خالص سونے سے بنایا گیا ہے اور اس کی اصل پہچان اس کے پچھلے حصے پر لگا بڑا گلابی ہیرا ہے جو ایپل کے لوگو کے نیچے جڑا ہوتا ہے۔

فیچرز عام آئی فون 6 جیسے ہی ہیں، جیسا کہ4.7 انچ ریٹینا ایچ ڈی ڈسپلے، ایپل اے 8 چپ اور 8 میگا پکسل کیمرہ، تاہم اس کے علاوہ اس لگژری ورژن میں خاص پلاٹینم کوٹنگ اور جدید سیکیورٹی فیچرز بھی شامل کیے گئے ہیں، جو اسے نہ صرف قیمتی بلکہ زیادہ محفوظ بھی بناتے ہیں۔

یہ لگژری فون بھارت سے تعلق رکھنے والے ایشیا کے امیر ترین شخص مکیش امبانی کی اہلیہ انیتا امبانی کے استعمال میں ہے۔

دنیا کے مہنگے ترین موبائل فون میں سے ایک گولڈوش لے ملین بھی ہے، جس کو ایک وقت میں گنیز ورلڈ ریکارڈز میں دنیا کا سب سے مہنگا فون قرار دیا گیا تھا، اس کی قیمت 1.3 ملین ڈالر (تقریباً 11.5 کروڑ بھارتی روپے)ہے۔

اس موبائل فون کو ڈیزائنر ایمانوئیل گوئیٹ نے تیار کیا تھا اور اس ماڈل کے صرف تین فون ہی بنائے گئے تھے، اس کا فریم 18 قیراط سفید سونے سے تیار کیا گیا ہے اور اسے VVS-1 گریڈ کے 120 قیراط ہیرے سے سجایا گیا ہے۔

فیچرز کے لحاظ سے یہ فون بہت سادہ ہے، 2 میگا پکسل کیمرہ، 2 جی بی اسٹوریج، بلوٹوتھ اور 2G کنیکٹیویٹی، اس فون کی اصل قیمت اس کی ٹیکنالوجی میں نہیں بلکہ اس کے نایاب ڈیزائن اور قیمتی مواد میں ہے۔

رپورٹ کے مطابق گریسو لگژور لاس ویگاس جیک پاٹ کی قیمت ایک ملین ڈالر (تقریباً 8.9 کروڑ بھارتی روپے) ہے، کلیکٹرز کے لیے ایک شاہ کار سمجھا جاتا ہے اور یہ فون بیک وقت لگژری، ہنرکاری اور تاریخی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔

اس فون کا کیس 180 گرام خالص سونے سے بنایا گیا ہے اور اس پر 45.5 قیراط کے نایاب سیاہ ہیرے جڑے ہوئے ہیں، اس کے پچھلے حصے میں 200 سال پرانی افریقی بلیک ووڈ استعمال کی گئی ہے، جو دنیا کی سب سے نایاب اور مہنگی لکڑیوں میں سے ایک ہے۔

اس کے کیپیڈ کی ہر ایک کلید کرسٹل سفائر سے ہاتھ سے پالش اور لیزر اینگریو کی گئی ہے، جن کا مجموعی وزن32 قیراط ہے، اس خوبصورت فون کے صرف تین یونٹ تیار کیے گئے تھے اور ہر ایک کا منفرد سیریل نمبر ہے، جو اسے واقعی ایک نایاب اور بے مثال گیجیٹ بناتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • رحمان بابا،جن کے افکار ہر زمانے کیلئے مشعل راہ ہیں
  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
  • نومبر، انقلاب کا مہینہ
  • ہر چیزآن لائن، رحمت یا زحمت؟
  • دنیا کے مہنگے ترین موبائلز کی کیا خاص بات ہے؟ استعمال کون کر رہا ہے؟
  • امریکا اپنے نئے نیوکلئیر دھماکے کہاں کرے گا؟
  • سابق آئی جی پنجاب عامر ذوالفقار کے والد انتقال کر گئے
  • قانون نافذ کرنے والے ادارے شہید عادل حسین کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں، علامہ صادق جعفری
  • آئرلینڈ: آسمان پر چمکتی پراسرار روشنی کا راز کھل گیا
  • ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار کھانے کے وقفے سے پہلے ‘چائے کا وقفہ’ کرنے کا فیصلہ