کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 مارچ2025ء)کراچی ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے اعلامیہ کے مطابق نہم و دہم جماعت سائنس و جنرل گروپ ریگولر کے سالانہ عملی (پریکٹیکل) امتحانات 14مارچ سے 5 اپریل2025 تک منعقد کئے جائیں گے یہ بات چیئرمین میٹرک بورڈ سید شرف علی شاہ نے ناظم امتحانات ظہیر الدین بھٹو کو خصوصی ہدایت دیتے ہوئے کہی۔چیئرمین بورڈ نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ تمام اسکول سربراہان شفاف اور پر امن ماحول میں عملی امتحانات کو یقینی بنانے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔

ناظم امتحانات ظہیر الدین بھٹو نے کہا کہ بورڈ سے الحاق شدہ اسکولوں کے سربراہان اپنی سہولت کے مطابق طلبا و طالبا ت کے تمام عملی امتحانات دیئے گئے شیڈول کے اندر ہی لے سکتے ہیں۔2024 یا اس سے پہلے کے امیدوار بھی عملی امتحان اپنے اسکولوں میں ہی دیں گے۔

(جاری ہے)

عملی (پریکٹیکل) امتحانات سے متعلق تمام سامان بھی تیار کیا جا چکا ہے جس کی تفصیلات درجہ ذیل ہے۔

10مارچ کو نیو کراچی، نارتھ ناظم آباد، گلبرگ، لیاقت آباد۔11مارچ کوجمشید ٹان، گلشن اقبال، شاہ فیصل۔12مارچ کو ملیر، بن قاسم،لانڈھی، کورنگی۔13مارچ کو صدر، لیاری، کیماڑی اور14مارچ کو بلدیہ، سائٹ، اورنگی،گڈاپ حاصل کر سکتے ہیں جبکہ ہفتہ اور اتوار کو بھی تمام اسکول پریکٹیکل امتحانات کا سامان لے سکتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ تمام الحاق شدہ اسکول سربراہان پریکٹیکل میٹریل کا سامان حاصل کرنے کیلئے بورڈ کے آفیشل پورٹل سے پریکٹیکل کا پروفارما ڈان کریں گے اور پروفارما میں ہر پریکٹیکل مضمون کے امتحان میں شریک امیدواروں کی تعدادکی الگ الگ فہرست درج کریں گے۔

مزیدبراں اسکولوں کے سربراہان یا ان کے نمائندے اپنے شناختی کارڈ کی کاپی، آفس کارڈ اورتصدیق شدہ پریکٹیکل پروفارما کے ہمراہ امتحانی سامان بورڈ آفس کے ایگزامینشن اسٹور سے صبح 10:00بجے سے شام 4:00بجے تک متعلقہ تاریخوں میں حاصل کر سکتے ہیں۔ تمام امیدواروں کو مطلع کیا جاتا ہے کہ عملی امتحانات کے دن پریکٹیکل جنرل اپنے ہمراہ لازمی لائیں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عملی امتحانات سکتے ہیں

پڑھیں:

نیٹ ورک مسائل سے کاروبار کے تسلسل اور صارفین کے اعتماد کو خطرہ: کاسپرسکی

اسلام آباد(اوصاف نیوز) نیٹ ورک کی بندش کاروباروں کے لیے اہم چیلنجز کا باعث بنتی ہے، مالیاتی نقصان، صارفین کے اعتماد کو ٹھیس اور پیداواری صلاحیت میں خلل ڈالتی ہے ۔ کیسپرسکی کی حالیہ کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ 71فیصد تر کمپنیوں کو نیٹ ورک کی بندش کے بعد کام بحال کرنے کے لیے ایک سے پانچ گھنٹے درکار ہوتے ہیں، جب کہ دس میں سے ایک کمپنی کو کام کا پورا دن یا اس سے بھی زیادہ وقت درکار ہوتا ہے۔

نیٹ ورک کی بندش ایسا مسئلہ ہے جب نیٹ ورک دستیاب نہ ہو یا اکثر ہارڈ ویئر کی ناکامی، سافٹ ویئر کی خرابیوں، انسانی غلطیوں، یا قدرتی آفات کی وجہ سے خرابی کا شکار ہو جائے۔ ۔ پرانا سامان، خراب دیکھ بھال، یا غیر متوقع طور پر بجلی کے اضافے عام مسائل ہیں۔نیٹ ورک کی بندش میں انسانی غلطی بھی ایک اہم عنصر ہے۔

غلط کنفیگریشنز، سازوسامان کی غلط ہینڈلنگ، یا اہم ڈیٹا کا حادثاتی طور پر حذف ہونا۔ مزید برآں، سائبر حملے جیسے ڈی ڈاس حملے یا میلویئر انفیکشن نیٹ ورک کی سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں اور رکاوٹیں پیدا کر سکتے ہیں۔

کیسپرسکی تجویز کرتا ہے کہ کمپنیوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ بندش کے بعد اپنے نیٹ ورک کو تیزی سے اور مؤثر طریقے سے بحال کرنے کے لیے ایک منصوبہ منصوبہ بنائیں۔ نیٹ ورک کی بندش سے بحالی کا پہلا قدم مسئلہ کی بنیادی وجہ کا تعین کرنا اور تمام متعلقہ فریقوں کو ملازمین، صارفین، سپلائرز اور دیگر شراکت داروں کو بندش کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔ واضح اور بروقت کمیونیکیشن کا انتظام بندش کے اثرات کو کم کرنے میں مدد کر سکتاہے۔

مستقبل میں نیٹ ورک کی بندش کو روکنے کے لیے، کاروباروں کے پاس سسٹم اور بیک اپ ہونے چاہئیں جن میں بیک اپ سرورز، نیٹ ورک کا سامان، اور ڈیٹا سٹوریج کے حل شامل ہو سکتے ہیں جنہیں بندش کی صورت میں فعال کیا جا سکتا ہے۔ کمپنیوں کو نیٹ ورک کی کارکردگی کی نگرانی، باقاعدہ ٹیسٹ کرنے اور سائبر خطرات سے بچانے کے لیے حفاظتی اقدامات کو نافذ کرنے کے لیے پروٹوکول قائم کرنا چاہیے۔

تقریباً ایک تہائی کمپنیوں کے پاس روٹرز اور کسٹمر پریمیسس ایکوئپمنٹ (سی پی ای) کے لیے کم فریکوئنسی یا کوئی باقاعدہ متبادل شیڈول نہیں ہے جو نیٹ ورکس تک محفوظ رسائی فراہم کرنے اور متعدد مقامات کے درمیان رابطے کو فعال کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

قابل اعتماد نیٹ ورکس بنانے اور جغرافیائی تقسیم شدہ کاروبار کو برقرار رکھنے کے لیے، یہ تجویز کی جاتی ہے کہ خصوصی حل جیسے کہ کیسپرسکی وین ایس ڈی استعمال کریں۔

یہ حل ایک ہی کنسول سے پورے کارپوریٹ نیٹ ورک کا انتظام کرتا ہے، کمپنیوں کی ایپلیکیشن کی کارکردگی کو بڑھاتا ہے اور الگ الگ کمیونیکیشن چینلز اور نیٹ ورک کے افعال کو یکجا کرتا ہے۔ ان سفارشات پر عمل کر کے، کاروبار نیٹ ورک کی بندش کے اثرات کو کم کر سکتے ہیں اور اپنے کاموں کے تسلسل کو یقینی بنا سکتے ہیں۔

کشمیر حملے کے بعد بھارت نےحکومت پاکستان کے ایکس اکاؤنٹ تک رسائی پر پابندی لگا دی

متعلقہ مضامین

  • ملیریا کے عالمی دن پر وزیراعظم محمد شہباز شریف کا پیغام
  • میدان سے باہر بھی پی ایس ایل میں رسہ کشی جاری
  • نیٹ ورک مسائل سے کاروبار کے تسلسل اور صارفین کے اعتماد کو خطرہ: کاسپرسکی
  • سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغیوں کی نئی نسل تیار
  • ورلڈکپ میں پاک بھارت میچ ہو گا یا نہیں ؟ بھارتی کرکٹ بورڈ نے حیران کن کا اعلان کر دیا
  • پہلگام واقعہ، بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل ، اٹاری چیک پوسٹ بند کرنے کا اعلان،پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم
  • کراچی کے تاجروں کا 26 اپریل کو ملک گیر ہڑتال کی حمایت کا اعلان
  • 5131 غلط افراد کو اولڈ ایچ بینیفٹ پینشن کی مد میں 2 ارب 79 کروڑ روپے دیے جانے کا انکشاف 
  • طلباء کے لیےرجسٹریشن فیس میں اضافہ، نیا شیڈول جاری
  • مدعی کی تصویر کے بغیر پنجاب کی میں کیس دائر کرنے پر پابندی