حکومت کا افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو 31مارچ تک ملک چھوڑنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
حکومت کا افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو 31مارچ تک ملک چھوڑنے کا حکم WhatsAppFacebookTwitter 0 7 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)وفاقی وزارت داخلہ نے افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو 31 مارچ 2025 تک پاکستان چھوڑنا کا حکم دے دیا۔
وفاقی وزارت داخلہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی طور پر موجود غیر ملکیوں کی واپسی کا پروگرام یکم نومبر 2023 سے نافذ ہے اور اب تمام غیر قانونی غیر ملکی اور اے سی سی ہولڈرز کو 31 مارچ 2025 تک رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑ نے کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی بھی یکم اپریل 2025 سے ڈپورٹیشن کا عمل شروع کر دیا جائے گا، افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو باعزت واپسی کے لیے کافی وقت دیا جا چکا ہے۔وزارت داخلہ نے کہا کہ واپسی کے عمل کے دوران کسی کے ساتھ بدسلوکی نہیں کی جائے گی، واپس جانے والے غیر ملکیوں کے لیے خوراک اور صحت کی دیکھ بھال کے انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان ذمہ دار ریاست کے طور پر اپنے وعدوں اور فرائض کو پورا کرتا رہا ہے، پاکستان میں رہنے والے افراد کو تمام قانونی تقاضے پورے اور آئین کی پابندی کرنا ہوگی۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
طورخم بارڈ غیرقانونی افغان باشندوں کی واپسی کے لیے کھولا گیا، کوئی تجارت نہیں ہورہی، خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کو مشرقی اور مغربی دونوں سرحدوں پر دباؤ میں رکھنا چاہتا ہے، تاہم مشرقی محاذ پر اسے شکست اٹھانا پڑی ہے اور اسی سبب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ دفاع نے کہاکہ طورخم بارڈر غیر قانونی افغان باشندوں کی واپسی کے لیے کھولا گیا ہے، وہاں کسی قسم کی تجارت نہیں ہو رہی۔ ان کے مطابق بے دخلی کا عمل جاری رہنا ضروری ہے تاکہ یہ افراد دوبارہ اسی بہانے پاکستان میں نہ رک سکیں۔ اس محاذ پر ثالثی کے مثبت نتائج آنے کی امید ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری، اب تک کتنے پناہ گزین واپس جا چکے؟
خواجہ آصف نے واضح کیاکہ اس وقت تمام عمل، حتیٰ کہ ویزا پروسیسنگ بھی معطل ہے اور جب تک مذاکرات مکمل نہیں ہو جاتے یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ پہلی مرتبہ افغان شہریوں کا معاملہ بین الاقوامی سطح پر زیرِ بحث آیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ترکیہ اور قطر ثالثی کا کردار خوش اسلوبی سے ادا کر رہے ہیں۔ ماضی میں افغانستان غیر قانونی افغان باشندوں کو اپنا مسئلہ تسلیم نہیں کرتا تھا اور اسے پاکستان کا داخلی مسئلہ قرار دیتا رہا، تاہم اب یہ ذمہ داری بین الاقوامی سطح پر واضح ہو گئی ہے۔
وزیرِ دفاع نے بتایا کہ ترکیہ میں ہونے والی گفتگو میں یہ شرط بھی شامل ہے کہ اگر افغان سرزمین سے کوئی غیر قانونی سرگرمی سامنے آئی تو اس کا ازالہ افغانستان کو کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کسی خلاف ورزی میں ملوث نہیں، امن کی خلاف ورزی افغانستان کی جانب سے کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان یہ تاثر دے رہا ہے کہ ان امور میں پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کردار ادا کر رہی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس ثالثی میں چاروں ممالک کے اسٹیبلشمنٹ نمائندے موجود ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان خصوصاً خیبرپختونخوا کے عوام میں شدید غصہ پایا جاتا ہے کیونکہ وہ اس صورتحال سے زیادہ متاثر ہیں۔ پوری قوم، سیاسی قیادت اور ریاستی ادارے ایک پیج پر ہیں اور چاہتے ہیں کہ افغان سرزمین سے دہشتگردی کا مکمل خاتمہ ہو، یہی واحد حل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر دونوں ممالک مہذب اور بہتر تعلقات برقرار رکھ سکیں تو یہ دونوں کیلئے فائدہ مند ہوگا۔ افغانستان کی جانب سے تفریق پیدا کرنے کی کوشش واضح ہے اور دنیا اسے سمجھ رہی ہے۔ گزشتہ پانچ دہائیوں میں پاکستان نے جو نقصان اٹھایا وہ مشترکہ تاریخ کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غیر قانونی مقیم افغان مہاجرین کی وطن واپسی، کیا اہداف حاصل ہو گئے؟
خواجہ آصف نے مزید کہاکہ بھارت کی پراکسی سرگرمیوں کے شواہد اشرف غنی کے دور سے موجود ہیں، اور اب حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ ثبوت دینا بھی ضروری نہیں رہا کیونکہ عالمی سطح پر اس حقیقت کو تسلیم کیا جا رہا ہے۔ تاہم ضرورت پڑنے پر پاکستان ثبوت پیش کرےگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاک افغان جنگ ثالثی طورخم بارڈر غیرقانونی باشندے نریندر مودی وی نیوز