گرفتار سینیٹرز جن کی کسٹڈی میں ہیں وہ پیش کریں، رانا ثنا اللہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ گرفتار سینیٹرز جن کی کسٹڈی میں ہیں ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ انہیں پیش کریں۔ قانون کا تقاضا ہے کہ پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے بعد سینیٹرز کو ایوان میں پیش کیا جانا چاہیے۔
نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ گرفتار سینیٹرز کو ایوان میں پیش کرنا وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کام نہیں کہ وہ انہیں گاڑی میں بٹھائیں اور پارلیمنٹ میں پیش کریں۔ یہ متعلقہ اداروں کا کام ہے کہ وہ اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ کے احکامات پر عمل کریں۔
مزید پڑھیں: میرے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں‘، اعجاز چوہدری کا جیل سے خط’
پی ٹی آئی سینیٹر اعجاز چوہدری اور عون عباس بپی کے پروڈکشن آرڈر جاریچیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے سینیٹر اعجاز چوہدری اور سینیٹر عون عباس بپی کے موجودہ سیشن کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری کیے گئے ہیں۔
اس حوالے سے لکھے گئے خط کے مطابق چیئرمین سینیٹ ضروری سمجھتے ہیں کہ سینیٹر اعجاز چوہدری اور سینیٹر عون عباس کی سینیٹ کے 346 ویں اجلاس میں شرکت کو یقینی بنایا جائے۔
چیئرمین سینیٹ نے سینیٹ کے قواعد و ضوابط 2012 کے رول 84 کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے پروڈکشن آرڈر جاری کیے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پروڈکشن آرڈر چیئرمین سینیٹ رانا ثنا اللہ سینیٹر اعجاز چوہدری سینیٹر عون عباس بپی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پروڈکشن آرڈر چیئرمین سینیٹ رانا ثنا اللہ سینیٹر اعجاز چوہدری سینیٹر عون عباس بپی سینیٹر اعجاز چوہدری چیئرمین سینیٹ رانا ثنا اللہ پروڈکشن آرڈر
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 06 جون 2025ء ) وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیاہے۔اے آروائی نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 13، 13لاکھ مقرر کردی گئی۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری 2025ء سے ہوگا، وزارت پارلیمانی امور نے تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی اس سے پہلے تنخواہ 2 لاکھ 5ہزار روپے تھی۔اس سے قبل ارکان اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہوں میں بھی 5لاکھ 19ہزار روپے اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔(جاری ہے)
دوسری جانب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اس سال بھی تنخواہ دار طبقے نے 499 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا جبکہ جاگیردار طبقے نے چار، پانچ ارب سے زیادہ ٹیکس جمع نہیں کرایا، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک لاکھ 25 ہزاز ماہانہ تنخواہ والے کو ٹیکس سے استشنیٰ دیا جائے، بجلی کی قیمتوں میں کمی مستقل بنیادوں پر کی جائے، بجلی کی پیداواری لاگت کے حساب سے عوام سے بل وصول کیے جائیں اور بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی جائے۔ حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرنے کے بجائے بڑھا رہی ہے، ملک میں موجود پروفیشنلز ڈاکٹر ز، انجینئرز، بزنس ایڈ منسٹریشن کے لوگوں کے لیے ملک سے باہر بھی مواقع ہوتے ہیں اگر ان کی تنخواہیں بڑھانے کے بجائے ان پر ٹیکس بڑھا یا جائے گا تو وہ ملک میں کیوں رکیں گے، پروفیشنل لوگوں کو باہر جانے پر مجبور نہ کیا جائے، تنخواہ دار لوگوں پر ٹیکس کے سارے نظام پر نظر ثانی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ بجلی پر 7روپے 41 پیسے کمی کی گئی ہے لیکن یہ کمی ٹیرف میں کیوں نہیں کی جارہی؟ کمی مستقل بنیاد پرہونی چاہیے اور یہ 7 روپے 41پیسے کمی کچھ بھی نہیں ہے اگر ایوریج بجلی کی قیمت دیکھیں تو 13,12 روپے سے زیادہ نہیں ہوتی، اسکا مطلب ہے کہ بجلی ہمارے پاس زیادہ بھی ہے اور اس زیادہ بجلی کا ہمارے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے، جو بجلی بن نہیں رہی ہم اس کے پیسے بھی اداکررہے ہیں اور وہ ہزاروں ارب روپے اداکررہے ہیں، آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنیٰ بھی دیا ہوا ہے، بجلی کا بل ایک دن کوئی جمع نہ کرائے تو بجلی کاٹ دی جاتی ہے اب میٹروں کا ایک نیا نظام متعارف کرانا شروع کردیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ عام صارفین سے ہر صورت میں لوٹ مار کر نا چاہتے ہیں۔