بنوں کینٹ حملے میں افغانستان سے لایا گیا امریکی ا سلحہ استعمال ہوا ، رپورٹ میں انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
افغانستان سے دہشت گرد پاک افغان سرحد کے ذریعے دراندازی کی کوشش کرتے ہیں ،سیکورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ معصوم شہریوں کو بھی نشانہ بناتے ہیں ، غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت ایک بار پھر منظرِ عام پر
امریکا نے افغان فوج کو کل 427,300 جنگی ہتھیار فراہم کیے جس میں 3 لاکھ انخلاء کے وقت باقی رہ گئے ،اس بناء پر خطے میں دہشت گردی کے واقعات میں وسیع پیمانے پر اضافہ دیکھا گیا، پینٹاگون
بنوں کینٹ پر ناکام حملے میں افغانستان سے لایا گیا امریکی اسلحہ استعمال کیا گیا پاکستان کی سر زمین پر افغانستان سے لائے جانے والے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت ایک بار پھر منظرِ عام پر آگئے۔ 4 مارچ کو فتنہ ٔ الخوارج نے بنوں کنٹونمنٹ پر حملے کی کوشش کی، سیکیورٹی فورسز کے بروقت ردعمل سے ان کے ناپاک ارادے ناکام ہو گئے۔اپنی ناکامی کے خوف میں حملہ آوروں نے دو بارودی مواد سے لدی گاڑیاں کنٹونمنٹ کی دیوار سے ٹکرا دیں۔ آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نے 4 خودکش بمباروں سمیت 16 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا، مارے گئے خارجیوں سے امریکا کا چھوڑا ہوا اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا۔ہلاک خوارج سے ایم 24 اسنائپر رائفل، ایم 16 اور ایم 4 اسلحہ برآمد ہوا، یہ دہشتگرد سیکیورٹی فورسز پر حملوں اور بے گناہ شہریوں کے قتل میں ملوث رہے۔اس سے قبل سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے غلام خان کلی میں خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کیا۔ آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نے فتنہ الخوارج کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنا کر 6 خوارج کو ہلاک کیا، ہلاک خوارج سے بھی امریکی اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا تھا۔رپورٹ کے مطابق افغانستان سے جدید غیر ملکی اسلحے کی پاکستان اسمگلنگ اور ٹی ٹی پی کا سکیورٹی فورسز اور پاکستانی عوام کے خلاف غیر ملکی اسلحے کا استعمال افغان عبوری حکومت کا اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہونے کے دعوؤں پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ یورو ایشین ٹائمز کے مطابق پاکستان میں ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کی کارروائیوں میں غیر ملکی ساخت کے اسلحے کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔پینٹاگون کے مطابق امریکا نے افغان فوج کو کل 427,300 جنگی ہتھیار فراہم کیے جس میں 300,000 انخلاء کے وقت باقی رہ گئے۔ اس بناء پر خطے میں گزشتہ دو سالوں کے دوران دہشت گردی میں وسیع پیمانے پر اضافہ دیکھا گیا۔ امریکا نے 2005 سے اگست 2021 کے درمیان افغان قومی دفاعی اور سیکیورٹی فورسز کو 18.
نہ صرف ٹی ٹی پی کو مسلح کر رہی ہے بلکہ دیگر دہشتگرد تنظیموں کیلئے محفوظ راستہ بھی فراہم کر رہی ہے۔
ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
پی ایس ایل 9: امپائر علیم ڈار کو اضافی فیس کیسے ملی؟ آڈٹ رپورٹ میں ہوشربا انکشاف
کراچی:پی سی بی کی آڈٹ رپورٹ میں امپائر علیم ڈار کو دگنی فیس پر سوال اٹھا دیا گیا، انہیں پی ایس ایل 9 میں 2 کے بجائے 4 ہزار ڈالر فی میچ ادائیگی کی گئی تھی۔
تفصیلات کے مطابق آڈٹ رپورٹ میں درج ہے کہ میچ فیس کی مد میں امپائر علیم ڈار کو 38 لاکھ 50 ہزار روپے کی اضافی ادائیگی ہوئی، نوٹ شیٹ نمبر ’’ PCB-DCOP-24-1848 ادائیگی برائے میچ آفیشلز پی ایس ایل 9، 2024‘‘کے تحت پاکستان کرکٹ بورڈ نے کئی امپائرز و میچ ریفریز کا پی ایس ایل میچز کے لیے تقرر کیا۔
پی سی بی آئی سی سی انٹرنیشنل پینل امپائر کے لیے فیس 2 ہزار ڈالر فی میچ مقرر ہے، البتہ علیم ڈار کو دگنی رقم 4 ہزار ڈالر فی میچ دی گئی، اس کی منظوری سابق چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی نے دی تھی، اضافی ادائیگی کے نتیجے میں بورڈ کے بجٹ پر 14 ہزار ڈالر کا مالی بوجھ آیا۔
چیئرمین کنٹیجنسی فنڈ سے 15 ملین روپے لیے گئے، بورڈ کی جانب سے پی ایس ایل 9 کے دوران علیم ڈار کو میچ آفیشل فیس کی مد میں28 ہزار ڈالر کی ادائیگی ہوئی، انھیں چار ہزار ڈالر فی میچ آئی سی سی ایلیٹ پینل امپائر کی فیس کے مطابق دیے گئے، حقیقت میں وہ پی ایس ایل 9 کے وقت اس پینل میں شامل ہی نہیں تھے ، بطور پی سی بی انٹرنیشنل پینل امپائر ان کی مقررہ فیس 2 ہزار ڈالر فی میچ بنتی تھی، یوں علیم ڈالر کو 14 ہزار ڈالر (تقریبا 38 لاکھ 50 ہزار روپے) زائد ادا کیے گئے جو ان کے حق سے تجاوز ہے۔
آڈٹ کی رائے میں یہ زائد ادائیگی نہ صرف وصول کنندہ کو ناجائز فائدہ پہنچانے کے مترادف تھی بلکہ اس سے پی سی بی اور فرنچائزز کو مالی نقصان بھی ہوا۔ مینجمنٹ نے اس کا جواب یہ دیا کہ علیم ڈار آئی سی سی پی سی بی انٹرنیشنل پینل کے امپائر تھے، انھوں نے درخواست کی تھی کہ پی ایس ایل میچز کی فیس آئی سی سی ایلیٹ پینل امپائرز کے برابر دی جائے، اسے اس وقت کے چیئرمین نے منظور کر لیا تھا، رپورٹ کے مطابق اس جواب سے ظاہر ہوتا ہے کہ مینجمنٹ نے آڈٹ کے مشاہدے کو تسلیم کر لیا۔