احتجاجی مظاہروں میں توڑپھوڑ کا خرچہ مظاہرین سے وصول کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات میں پولیس افسران کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ قانون پر عملدرآمد کرانے میں افسران کیخلاف قانونی کارروائی کی شقیں رد کروائیں گے۔ پولیس حکام کا مزید کہنا ہے کہ عوامی و ریاستی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کی جیب سے ازالہ کیا جائے گا، مشتعل افراد کے سامنے بزدلانہ رویہ اپنانے والے پولیس آفیسر کیخلاف ایکشن ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ پُرتشدد مظاہروں کی روک تھام کیلئے رائیٹ مینجمنٹ پولیس کے قیام کی سمری وزیر اعلی پنجاب کو ارسال کر دی گئی ہے۔ کابینہ سے منظوری کے بعد آر ایم پی کی منظوری پنجاب اسمبلی سے لی جائے گی۔ افرادی قوت، وسائل اور قانون سازی کیلئے کابینہ سے منظوری کے بعد عملدرآمد شروع ہوگا۔ رائیٹ ٹو پیس فل پروٹیسٹ ایکٹ میں دو اہم نکات شامل کیے گئے ہیں۔ پولیس افسران کیخلاف فرائض کی انجام دہی پر قانونی کارروائی نہیں ہوگی۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات میں پولیس افسران کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ قانون پر عملدرآمد کرانے میں افسران کیخلاف قانونی کارروائی کی شقیں رد کروائیں گے۔ پولیس حکام کا مزید کہنا ہے کہ عوامی و ریاستی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کی جیب سے ازالہ کیا جائے گا، مشتعل افراد کے سامنے بزدلانہ رویہ اپنانے والے پولیس آفیسر کیخلاف ایکشن ہوگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پولیس حکام کا کہنا ہے کہ
پڑھیں:
بنوں میں اہم جرگہ، فتنہ الخوارج کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
بنون میں ہونے والے جرگے نے فیصلہ کیا کہ مقامی افراد کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان عناصر کی گرفتاری میں اپنا کردار ادا کریں، مقامی افراد نے عزم کا اظہار کیا کہ وہ علاقے میں امن قائم رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے۔ مقامی افراد کے مطابق دہشت گردی یا غیر قانونی سرگرمیوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ بنوں میں اہم جرگہ منعقد ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ فتنہ الخوارج کے تدارک کے لیے انتظامیہ کا مکمل ساتھ دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق بنوں پولیس اسٹیشن ڈومیل کے علاقے کم چشمی میں 7 جون کو اہم جرگے کا انعقاد کیا گیا، جرگے میں طاؤس خیل قبیلے کے تقریباً 280 سے 300 مقامی افراد نے شرکت کی۔ جرگے کا مقصد علاقے میں فتنہ الخوارج گروہ کی موجودگی کی اطلاعات پر امن و امان کی صورتحال کو زیرغور لانا تھا۔ جرگے میں ممتاز مقامی راہنماؤں ملک توانی، ملک ناصر اور فرید خان نے بھی شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق جرگے میں اہم نکات پر فیصلہ کیا گیا کہ "کم چشمی علاقے کی حفاظت کیلئے 30 سے 40 افراد پر مشتمل ایک مقامی کمیٹی بنائی جائے گی" اور کمیٹی کو مقامی انتظامیہ کی جانب سے یقین دہانی کے ساتھ تعاون فراہم کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق جرگہ میں یہ بھی فیصلہ ہوا کہ مقامی بزرگ ان گھروں کا دورہ کریں گے جہاں فتنہ الخوراج گروہوں سے تعلق رکھنے یا ان کے لیے ہمدردی رکھنے والوں کا شبہ ہے، ایسے افراد کو سختی کے ساتھ خبردار کیا جائے گا کہ وہ باز نہ آئے تو انہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کیا جائے گا، اگر فتنہ الخوارج یا ان کے گروہ کو کم چشمی کے علاقے میں دیکھا گیا تو لاؤڈ اسپیکر پر اعلان کیا جائے گا۔
جرگہ نے فیصلہ کیا کہ مقامی افراد کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان عناصر کی گرفتاری میں اپنا کردار ادا کریں، مقامی افراد نے عزم کا اظہار کیا کہ وہ علاقے میں امن قائم رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے۔ مقامی افراد کے مطابق دہشت گردی یا غیر قانونی سرگرمیوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، جرگے کا یہ متفقہ لائحہ عمل علاقائی امن کے لیے ایک مثبت قدم قرار دیا جا رہا ہے۔