تحریک کشمیر برطانیہ اور آل پارٹیز کشمیر الائنس یو کے کے صدر فہیم کیانی نے مسئلہ کشمیر کو برطانوی پارلیمنٹ میں اجاگر کرنے پر سارہ اسمتھ کو مبارکباد پیش کی۔ اسلام ٹائمز۔ برطانوی دارلعوام میں بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ایک اہم مباحثہ منعقد ہوا۔ ذرائع کے مطابق برطانوی رکن پارلیمنٹ سارہ اسمتھ کی سربراہی میں منعقدہ مباحثے میں مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی تسلط کے دوران نہتے کشمیریوں پر جاری ظلم و تشدد، جبری گرفتاریوں، ماورائے عدالت قتل اور انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا گیا۔ تحریک کشمیر برطانیہ اور آل پارٹیز کشمیر الائنس یو کے کے صدر فہیم کیانی نے مسئلہ کشمیر کو برطانوی پارلیمنٹ میں اجاگر کرنے پر سارہ اسمتھ کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ بحث کے دوران مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غیر قانونی تسلط کو بے نقاب کیا گیا۔ بحث کا آغاز کرتے ہوئے سارہ اسمتھ نے بھارتی قابض افواج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فورسز مقبوضہ علاقے میں جبری گرفتاریوں، ماورائے عدالت قتل اور انسانی حقوق کی دیگر سنگین پامالیوں میں ملوث ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون، آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت بھارتی فوجیوں کو نہتے کشمیریوں کے قتل عام اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی کھلی چھوٹ حاصل ہے۔ فہیم کیانی نے کہا کہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ کے تحت بھارتی فوج کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںپر جواب دہی سے مکمل استثنیٰ حاصل ہے جبکہ اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ میری لالورنے کہا ہے کہ حکومتوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔

عمران حسین، ایوب خان، طاہر علی، محمد اقبال، یاسمین قریشی اور دیگر سمیت برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے اپنی حکومت پر زور دیا کہ وہ بھارت کے ساتھ اپنے تجارتی معاہدوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق میں بہتری سے مشروط کرے۔انہوں نے انسانی حقوق کے بارے میں برطانیہ کے موقف پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہم مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے آنکھیں چراتے ہوئے انسانی حقوق کے چیمپئن ہونے کا دعوی ٰکیسے کر سکتے ہیں؟ انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا موازنہ غزہ اور یوکرین کے تنازعات سے کیا اور مغربی ممالک کے دوہرے معیار پر تنقید کی۔ انڈر سکریٹری برائے خارجہ، دولت مشترکہ اور ترقیاتی امور کیتھرین ویسٹ نے بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدہ سمیت برطانیہ کی خارجہ پالیسی میں انسانی حقوق کے احترام کے برطانیہ کے عزم کا اعادہ کیا۔ اینڈی میکڈونلڈ، سٹیلا کریسی، جم شینن، ابتسام محمد، ہرپریت اپل، گیرتھ اسنیل، ڈیوڈ ولیمز، ڈاکٹر ایلیسن گارڈنر سمیت متعدد برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے مباحثے میں حصہ لیا۔ وینڈی مورٹن اور پال وا نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سارہ اسمتھ بھارت کے انہوں نے کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی

جلیل عباس جیلانی—فائل فوٹو

پاکستانی سفارتی وفد کے رکن جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن تمام ممبران کے ساتھ اچھی بات چیت ہوئی، یو این کے سیکرٹری جنرل اور صدر جنرل اسمبلی سے بھی ملاقات ہوئی۔

لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بھارت نے جارحیت کی ہے، پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم کافی عرصے سے بھارت کو کہہ رہے تھے کہ مسائل پُرامن طریقے سے حل کیے جائیں، بھارت کی جارحیت پر پاکستان کے جواب سے دنیا میں بھارت کے امیج کو دھچکا لگا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کافی عرصے سے الزام تراشی کر رہا تھا اب کسی نے بھارت کے بیانیے کو قبول نہیں کیا، بھارت نے کچھ ممالک کو بھی قائل کرنے کی کوشش کہ وہ بڑی طاقت ہے۔ 

جلیل عباس جیلانی نے کہا بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا ہے، پاکستان نے بھارت کے 6 جہاز گرائے، سسٹم جام کیا، فوجی تنصیبات کو ہٹ کیا، حالیہ جنگ کے بعد مسئلہ کشمیر پوری دنیا میں عالمی مسئلہ بن کر ابھرا ہے۔

دریں اثناء پاکستانی سفارتی وفد کی رکن سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ اور مسئلہ کشمیر پر اقوامِ متحدہ کے ارکان کے ساتھ بات کی، آج سندھ طاس معاہدہ نظر انداز کیا جاتا ہے تو پھر مستقبل میں کسی معاہدے کی وقعت نہیں ہو گی۔ 

انہوں نے کہا کہ ہم امن کا پیغام لے کر آئے ہیں لیکن اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔

سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے کہا کہ تجارت اور معیشت سے متعلق ٹرمپ کی فلاسفی کے ساتھ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی فلاسفی میچ کرتی ہے، پاکستان اور بھارت جنگ میں جاتے ہیں تو پورا خطہ متاثر ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا میں ہمیں بہتر رسپانس ملا ہے، پاکستان اس کو سیز فائر کہہ رہا ہے اور بھارت اس کو ایک وقفہ کہہ رہا ہے، آج کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کا مسئلہ حل نہ ہوا تو 6 ماہ بعد معاملہ پھر بڑھ جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ اس معاملے میں کردار ادا کریں تاکہ خطہ جنگ سے متاثر نہ ہو۔

پاکستانی سفارتی وفد کے رکن اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں کہا کہ پانی کا معاملہ پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا ہے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

انہوں نے کہا کہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کرا دیا مزید مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا مشن ان کو یہ سمجھانا تھا کہ مداخلت کی ضرورت ہے، بھارت نہ غیر جانبدار انکوائری اور نہ بات کرنا چاہتا ہے۔

خرم دستگیر نے یہ بھی کہا کہ ہم نے یہ بات سمجھائی کہ پانی کے ساتھ 24 کروڑ لوگوں کی زندگی منسلک ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مظفرآباد، نریندر مودی کے دورہ مقبوضہ کشمیر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ
  • میر واعظ عمر فاروق کو عیدالاضحیٰ پر مسجد جانے سے روک دیا گیا
  • دلی میں کشمیری تاجر کی حراستی موت پر مقبوضہ کشمیر میں غم و غصے کی لہر
  • سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی
  • یورپی حکام بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی سے روکیں، علی رضا سید
  • انسانی حقوق کی تنظیمیں کشمیریوں پر بڑھتے ہوئے ظلم و ستم کیخلاف آواز بلند کریں، میر واعظ
  • فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اقوام عالم کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے، سردار عتیق
  • لبنان پر اسرائیلی حملے قابل مذمت: مقبوضہ کشمیر  پر مودی کا بیان مسترد کرتے ہیں، پاکستان
  • پاکستان نے بھارتی وزیراعظم کے گمراہ کن بیانات کو سختی سے مسترد کر دیا
  • پاکستان نے بھارتی وزیر اعظم کے جھوٹے اور بے بنیاد بیانات کو قابل مذمت قرار دے دیا