UrduPoint:
2025-09-18@12:55:56 GMT

بھارت کے خلاف نیوزی لینڈ کی مشکل کیا ہو گی؟

اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT

بھارت کے خلاف نیوزی لینڈ کی مشکل کیا ہو گی؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 مارچ 2025ء) اپنے تمام میچ دبئی میں کھیلنے کی وجہ سے کیا بھارتی قومی کرکٹ ٹیم کو واقعی فائدہ ہوا؟ چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ میں اپنے زیادہ تر میچ پاکستان کی ہائی سکورنگ پچز پر کھیلنے والی نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم فائنل میں دبئی کی لو اسکورنگ بچ پر بھارت کا مقابلہ کر رہی ہے۔ اس ٹورنامنٹ میں ناقابل شکست بھارتی ٹیم دبئی کی کنڈیشنز سے اچھی طرح واقف ہو چکی ہے۔

بھارتی قومی کرکٹ ٹیم کے بیٹنگ کوچ سیتانشو کوٹک نے البتہ دبئی میں چیمپئنز ٹرافی کے قائنل سے قبل اس الزام کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے تمام میچز دبئی میں کھیلنے کا فیصلہ پہلے سے کیا گیا تھا اور اس سے بھارتی ٹیم کو غیر منصفانہ فائدہ نہیں ہوا ہے۔

(جاری ہے)

روہت شرما کی قیادت میں بھارتی ٹیم اتوار کو دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں نیوزی لینڈ کے خلاف فائنل مدمقابل ہو گی۔

بھارتی ٹیم نے اس ٹورنامنٹ کے سلسلے میں اپنے چاروں میچ ہی اسی گراونڈ میں کھیلے ہیں اور وہ ناقابل شکست ثابت ہوا ہے۔

بھارت نے سیاسی کشیدگی کے باعث میزبان پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد متحدہ عرب امارات میں ان کے میچز کے لیے دبئی کو بطور مقام منتخب کیا گیا۔

بیٹنگ کوچ سیتانشو کوٹک نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قرعہ اندازی ہوئی اور سب باتیں پہلے سے ہی طے شدہ تھی، '' بھارت کے چار میچ جیتنے کے بعد اگر لوگ یہ محسوس کرتے ہیں کہ ہمیں کوئی فائدہ ہوا ہے، تو میں اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا۔

‘‘ سفر توجہ بٹاتا ہے اور تھکا بھی دیتا ہے

اس ٹورنامنٹ کے پیچیدہ شیڈول پر بھی تنازعہ کھڑا ہوا، جس میں ٹیمیں پاکستان سے متحدہ عرب امارات آ جا رہی تھیں، جبکہ بھارتی ٹیم ایک ہی مقام پر کھیلتی رہی۔

جنوبی افریقی بلے باز ڈیوڈ ملر نے کہا، ''یہ ہمارے لیے مثالی صورتحال نہیں تھی کہ ہم دبئی آئیں، بھارت کے سیمی فائنل کے حریف کا انتظار کریں، اور پھر 24 گھنٹوں کے اندر لاہور واپس جائیں۔

‘‘

یہاں تک کہ میزبان پاکستان کو بھی بھارت کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ کی بجائے دبئی آ کر کھیلنا پڑا۔

پاکستان اور دبئی کی پچز میں نمایاں فرق دیکھا گیا ہے۔ پاکستان کی وکٹوں پر بڑے اسکور بنے، جب کہ دبئی اسٹیڈیم کی پچیں سست اور اسپنرز کے لیے مددگار ثابت ہوئیں۔

کوٹک نے مزید کہا، ''کرکٹ میں آپ کو ہر روز اچھی کارکردگی دکھانی پڑتی ہے۔

اگر لوگ صرف یہی کہہ رہے ہیں کہ ہم یہاں کھیل رہے ہیں، تو یہ قرعہ اندازی کے مطابق ہوا ہے۔ یہ نہیں ہوا کہ ہم یہاں آئے اور کچھ تبدیل کر دیا گیا، اور ہمیں فائدہ ملا۔‘‘

بھارت نے گروپ اے میں سرفہرست رہ کر سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کیا تھا، جس میں نیوزی لینڈ، پاکستان اور بنگلہ دیش شامل تھے۔

بھارت نے پہلے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کو شکست دی جبکہ نیوزی لینڈ نے جنوبی افریقہ کو مات دے کر فائنل میں جگہ بنائی۔

نیوزی لینڈ کی ٹیم پرعزم ہے

دوسری طرف نیوزی لینڈ کے ہیڈ کوچ گیری اسٹیڈ نے کہا کہ وہ بھارت کے اس مبینہ فائدے کے بارے میں زیادہ فکر مند نہیں ہیں۔

اسٹیڈ نے کہا، ''اس فیصلے کا اختیار ہمارے ہاتھ میں نہیں تھا، اس لیے ہم اس بارے میں زیادہ نہیں سوچ رہے۔ بھارت نے اپنے تمام میچز دبئی میں کھیلے لیکن جیسا کہ آپ نے کہا، ہم نے بھی یہاں ایک میچ کھیلا اور اس تجربے سے جلدی سیکھ لیں گے۔

‘‘

ناقدین کا البتہ کہنا ہے کہ بھارتی ٹیم دبئی کی کنڈیش کے ساتھ مکمل طور پر مطابقت پیدا کر چکی ہے لیکن اتوار کو کھیلے جانے والے فائنل میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کو اس تناظر میں مشکلات ہو سکتی ہیں کیونکہ وہ اپنے زیادہ تر میچ پاکستان سے کھیل کر دبئی آئی ہے۔

ع ب، ش ر (اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نیوزی لینڈ کی بھارتی ٹیم فائنل میں بھارت کے بھارت نے دبئی کی نے کہا ہوا ہے

پڑھیں:

بھارتی کرکٹ ٹیم یا بی جے پی کا اشتہاری بورڈ

پاکستان اور بھارت کا کرکٹ میچ ہواور بھارتی کوششوں سے اس میں سیاست نہ گھسیٹی جائے؟ یہ ایسے ہی ہے جیسے بریانی بنے اور اس میں گوشت نہ ہو۔ فرق صرف یہ ہے کہ بریانی خوشبو دیتی ہے اور بھارت کی سیاست میدان میں بدبو۔

آخر کب تک پاکستان ہی کھیلوں میں ’مہان اسپورٹس مین اسپرٹ‘ دکھاتا رہے اور بھارت بار بار سیاست کی جھاڑو پھیرتا رہے؟

ذرا کھیلوں کے مقابلوں کی ایک فہرست تو بنائیں اور دیکھیں کہ جہاں جہاں پاکستان کی شرکت ہوتی ہے تو کیسے بھارتی حکام کھیل سے کھلواڑ میں لگ جاتے ہیں۔ اور کرکٹ میں سیاست تو بھارتیوں کو محبوب مشغلہ بن چکا ہے۔

لگتا ہے بھارتی بورڈ نے کرکٹ کے ضابطے کی کتاب کو الماری میں رکھ کر سیاست کا منشور لا کر پڑھنا شروع کر دیا ہے۔ ٹاس کے وقت ہاتھ ملانے سے انکار، میچ کے بعد کھلاڑیوں کو ڈریسنگ روم میں بند کرنا اور پھر فتح کو فوج کے نام کر دینا۔ یہ کھیل کم اور نالی کے کنارے لگایا گیا سیاسی پوسٹر زیادہ لگتا ہے۔

اینڈی پائی کرافٹ یا بھارتی پائی کرافٹ؟

پی سی بی کا موقف بالکل درست ہے۔ میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کھیل کی اسپرٹ کے بجائے بھارتی ’اِسپرٹ‘ میں زیادہ ڈوبے نظر آئے۔

جب ریفری ہی ڈرامہ کرے تو پھر کھیل کہاں بچے گا؟ اسی لیے پاکستان نے دو ٹوک کہہ دیا کہ، صاحب! اگر یہ میچ ریفری تبدیل نہ ہوا تو ہم بھی میچ کھیلنے نہیں آئیں گے۔  یعنی پہلی بار پاکستان نے کرکٹ کے میدان میں وہی رویہ اپنایا جو بھارت دہائیوں سے اپنا رہا ہے،  بس فرق یہ ہے کہ پاکستان کی منطق میں وزن ہے، بھارت کی سیاست میں صرف خالی برتن کا ڈھکن۔

بھارتی کپتان کی اسپیچ یا فلمی ڈائیلاگ؟

سوریہ کمار یادو کی تقریر تو ایسے لگ رہی تھی جیسے کوئی کچرا فلمی ولن ڈائیلاگ مار رہا ہو

 ’یہ جیت ہم بھارتی افواج کے نام کرتے ہیں۔۔۔‘

صاحب! اگر کرکٹ بھی جنگی بیانیہ بنانی ہے تو میدان میں گیند کے بجائے توپ گولے  لے آئیں۔ خیر پاکستانی عوام نے سوشل میڈیا پر خوب یاد دلایا کہ اصل جنگوں میں بھارت کے ’جیت کے ڈائیلاگ‘ کہاں گم ہو گئے تھے۔

کیا وقت آگیا بھارت کو کرکٹ کے ذریعے فوجی فتوحات کا سہارا لینا پڑ رہا ہے۔ شاید بھارتی  فوجی تاریخ اتنی پھیکی اور شکست خوردہ بن چکی ہے کہ اب اس کے لیے فلموں کے بعد کھیل میں بھی  کمزور ’اسپیشل افیکٹس‘ ڈالنے پڑ گئے ہیں۔

کھیل کی روایات بمقابلہ بھارتی انا

ہاتھ ملانے کی روایت بھارت کے لیے انا کا مسئلہ بن گئی۔ کھیل ختم ہوا تو کھلاڑی ہاتھ ملانے کے بجائے سیدھے ڈریسنگ روم بھاگ دوڑے  اور پھر حیرت کرتے ہیں کہ پاکستان نے تقریبِ اختتامیہ کا بائیکاٹ کیوں کیا؟

بھائی، آئینہ دکھانے کا مزہ تب ہی آتا ہے جب سامنے والا بد شکل خود کو  دیکھنے کے لیے تیار ہو۔

اصل نقصان کس کا؟

یہ سب جان لیں کہ پاکستان سے نہ کھیلنے کا سب سے زیادہ نقصان بھارت کو ہوگا پاکستان کو نہیں؟ کیونکہ اسپانسرشپ کا خزانہ پاک-بھارت میچز میں ہی سب سے زیادہ بہتا ہے۔

پاکستان اگر دبنگ اعلان کر دے کہ ’بھارت کھیل کو کھیل سمجھو ورنہ ہم کھیلنا چھوڑ دیں گے‘ تو سب سے بڑا دھچکا بھارت کے ان بڑے اسپانسرز کو لگے گا جو صرف پیسے کے لیے ’مہان کرکٹ‘ کا ڈرامہ رچاتے ہیں۔

پاکستان کو اب واقعی اسپورٹس مین اسپرٹ کی اسپرٹ چھوڑ کر بھارت کو اسی کی زبان میں جواب دینا ہوگا۔ پاک بھارت کرکٹ نہیں ہوگی تو کوئی قیامت نہیں آجائے گی۔

المیہ یہ ہے کہ پاکستان کی اسپورٹس مین اسپرٹ کو کرکٹ کھیلنے والے ممالک اور تجزیہ کار قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھتے۔

بھارت کو پیغام

بھارت کو یاد رکھنا چاہیے کہ کرکٹ رن سے جیتا جاتا ہے، ڈرامے سے نہیں۔ پاکستان نے عزت و وقار کی قیمت پر کھیلنے سے انکار کر کے بتا دیا ہے کہ کھیل کی اصل روح ابھی زندہ ہے۔

بھارت جتنا مرضی سیاست کے پتھر پھینکے، پاکستان کے پاس جواب میں کرکٹ کی گیند اور میزائل دونوں موجود ہیں۔

اب گیند بھارت کے کورٹ میں ہے،  کھیلنا ہے تو کھیل کے اصولوں پر، ورنہ سیاست کے اسٹیج پر جا کر ڈھول پیٹ کر اپنی عوام کو خوش کرتے رہو۔

خیر اس کا جواب بھی ویسا ہی ملے گا جو مئی میں  ملا تھا جس پرابھی تک بھارت تلمائے ہوئے ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سفیان خان

سفیان خان کئی اخبارات اور ٹی وی چینلز سے وابستہ رہے ہیں۔ کئی برسوں سے مختلف پلیٹ فارمز پر باقاعدگی سے بلاگز بھی لکھتے ہیں۔

wenews ایشیا کپ پاک بھارت میچ پی سی بی وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • ورلڈایتھلیٹکس چیمپئن شپ: بھارتی ایتھلیٹ نیرج چوپڑا نے فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا
  • ٹی 20 ایشیا کپ:  بنگلہ دیش کا افغانستان کے خلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ
  • دبئی: بھارتی کرکٹرز کا پریکٹس سیشن میں بھی پاکستانی نیٹ بولرز کیساتھ تصویر کشی سے گریز
  • بھارتی کرکٹ ٹیم یا بی جے پی کا اشتہاری بورڈ
  • پاک بھارت ٹاکرے میں میچ ریفری کا تنازع، قومی ٹیم نے دبئی میں شیڈول پریس کانفرنس ملتوی کر دی
  • ایشیا کپ تنازع: دبئی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی آج ہونے والی پریس کانفرنس ملتوی
  • سی ایم پی وِنگ ایل ڈی اے کی جانب سے غیر قانونی سوسائٹیز کیخلاف آپریشن
  • پاکستان مشکل وقت میں قطر کے ساتھ کھڑا ہے: وزیراعظم شہباز شریف
  • پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم
  • ہماری ٹیم نے پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملاکر غلط کیا: دبئی میں بھارتی شائقین کی اپنی ٹیم پر تنقید