بلوچستان: محکمہ خوراک کے گوداموں میں گندم کی 8 لاکھ بوریاں خراب ہونے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
کوئٹہ(ڈیلی پاکستان آن لائن ) بلوچستان میں محکمہ خوراک کے گوداموں میں گندم کی 8 لاکھ بوریاں پڑے پڑے خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق محکمہ خوراک بلوچستان نے 2 سال قبل گندم کی 10 لاکھ بوری زمینداروں سے خرید کر سٹاک کیں تاکہ گندم کی کمی کی صورت میں فلور ملزمالکان کو دی جاسکے۔
تاہم گزشتہ سال گندم کی اچھی فصل ہونے کی وجہ سے مارکیٹ میں آٹا اور گندم وافر مقدار میں موجود رہا، اب بلوچستان میں محکمہ خوراک کے گوداموں میں 8 لاکھ بوریاں گندم موجود ہے اور محکمہ خوراک کے گوداموں میں بہتر سہولیات نہ ہونے سے یہ گندم خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
اس صورتحال کے پیش نظر صوبائی حکومت نے گندم اوپن مارکیٹ میں فروخت کرنے کی ہدایت کردی ہے مگر 2 سال قبل خریدی گئی گندم کی قیمت موجودہ قیمت سے زیادہ ہونے کی وجہ سے محکمہ خوراک کو بڑے پیمانے پر مالی نقصان کا اندیشہ ہے۔
سندھ حکومت نے ایس ایس پی حیدرآبادکا تبادلہ کرکے وکلا کا تنازع ختم کردیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: محکمہ خوراک کے گوداموں میں گندم کی
پڑھیں:
گورنر پنجاب کی کسانوں سے ملاقات، سیلاب سے متاثرہ فصلوں اور مالی مشکلات پر تبادلہ خیال
سٹی42: گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے پنجاب کسان بورڈ کے دفتر کا دورہ کیا جہاں چیئرمین کسان بورڈ پنجاب میاں محمد اجمل نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ گورنر پنجاب نے کسانوں کے وفد سے ملاقات کی اور ان کے مسائل پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر گورنر پنجاب نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں کسانوں کو گندم کی پوری قیمت ادا کی گئی تھی۔ موجودہ سیلابی صورتحال نے کسانوں کی فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے، جس کے باعث وہ مالی مشکلات کا شکار ہیں، لہٰذا حکومت کو کسانوں کا ساتھ دینا چاہئے۔
لاہور :ڈمپر نے موٹر سائیکل کو کچل دیا، 3 افراد جاں بحق
سردار سلیم حیدر خان کا کہنا تھا کہ کسان اپنا خون پسینہ بہا کر ہمیں گندم مہیا کرتے ہیں، اس لیے اُن کی فلاح اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ زراعت میں جدید مشینری کا استعمال وقت کی اہم ضرورت ہے، تاکہ پیداوار میں اضافہ اور نقصانات میں کمی لائی جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح ملک میں معاشی استحکام لانا ہے اور کسان اس ہدف کے حصول میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔
کسان وفد نے ملاقات میں مطالبہ کیا کہ حکومت گندم اور آٹے کی ترسیل پر پابندی ختم کرے تاکہ منڈیوں میں رسائی آسان ہو۔ کسانوں نے بتایا کہ سیلابی ریلوں میں ان کی جمع پونجی، مال مویشی اور گندم بہہ گئی ہے جبکہ دور دراز کے علاقوں کے کسان شہروں تک پہنچنے سے قاصر ہیں۔
موٹرسائیکل فلائی اوور سے نیچے گر گئی،سوارموقع پر جاں بحق
کسانوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں گندم کی پوری قیمت ادا کی جائے تاکہ ان کی محنت ضائع نہ ہو۔