دنیا کا ایسا ملک جہاں 96 سال سے کوئی بچہ پیدا نہیں ہوا
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
ویٹی کن سٹی(نیوز ڈیسک)ایک طرف بھارت دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن گیا ہے تو وہیں پاکستان میں بھی آبادی کی شرح تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے۔
لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اس روئے زمین پر ایک ایسا ملک بھی ہے جہاں 96 سال میں کوئی بچہ ہی پیدا نہیں ہوا اور یہی نہیں اس ملک میں کوئی اسپتال بھی نہیں ہے۔
یقیناً آپ سوچ رہے ہوں گے 21 ویں صدی میں دنیا کا کوئی ملک اسپتال کے بغیر ہو سکتا ہے؟ لیکن ایسی جگہ ویٹی کن سٹی ہے جسے دنیا کا سب سے چھوٹا ملک تسلیم کیا گیا ہے، اس ملک میں کوئی اسپتال نہیں اور 96 سالوں میں وہاں ایک بھی بچہ پیدا نہیں ہوا۔
حیرت ہے کیوں؟
اس سوال کا جواب ملک کی مذہبی اہمیت میں مضمر ہے، اس ملک کی تشکیل 11 فروری 1929 کو کی گئی، ویٹی کن سٹی کیتھولک چرچ کا روحانی اور انتظامی ہیڈکوارٹر ہے جہاں تمام مذہبی رہنما بشمول پادری بھی مقیم ہیں۔
اسپتال کے لیے متعدد درخواستوں کے باوجود، ویٹی کن سٹی میں آج تک کوئی اسپتال نہیں بنایا جا سکا، اور جو لوگ بیمار یا خواتین حاملہ ہوں انہیں اس جگہ سے تھوڑی دوری پر روم کے اسپتالوں میں بھیجا جاتا ہے۔
اسپتال کیوں نہیں بنایا گیا؟
ملک بھر میں اسپتال کی عدم موجودگی ویٹی کن سٹی کا چھوٹا سائز بھی ہو سکتا ہے، ویٹی کن سٹی صرف 118 ایکڑ پر محیط ہے، ملک میں ڈیلیوری روم نہ ہونے کی وجہ سے یہاں تقریباً ایک صدی سے کوئی بچہ ہی پیدا نہیں ہوا۔
ویٹی کن سٹی، جس کی آبادی صرف 800 سے 900 افراد پر مشتمل ہے اور ان میں بھی زیادہ تر پادری اور مذہبی رہنما شامل ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ویٹی کن سٹی دنیا کے سب سے چھوٹے ریلوے اسٹیشن کا گھر بھی ہے، جو پوپ پیئس XI کے دور میں بنایا گیا تھا، جس میں 300 میٹر طویل دو ٹریک صرف کارگو ٹرانسپورٹ کے لیے استعمال کیے گئے تھے۔
ویٹی کن سٹی کے علاوہ، ایک اور نایاب جگہ جہاں حالیہ برسوں میں کوئی پیدائش نہیں ہوا پٹکیرن جزائر، ایک برطانوی سمندر پار علاقہ ہے جس کی آبادی 50 افراد سے کم ہے۔
مزید برآں، انٹارکٹیکا میں کوئی پیدائش نہیں ہوتی کیونکہ یہ علاقہ سائنسی تحقیق کے لیے محفوظ ہے۔
مزیدپڑھیں:ملک میں بارش برسانے والا سسٹم کب داخل ہوگا؟ محکمہ موسمیات نے بتادیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پیدا نہیں ہوا میں کوئی دنیا کا ملک میں
پڑھیں:
عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا ، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔
سپریم کورٹ میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔ جسٹس صلاح الدین نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔
جسٹس ہاشم نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں، یہ کس نوعیت کا کیس ہے جس میں جسمانی ریمانڈ مانگ رہے ہیں؟ پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ ہم نے ملزم کے 3 ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ ڈیڑھ سال بعد تو جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا، وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ملزم ٹیسٹ کرانے کیلئے تعاون نہیں کر رہا، جسٹس ہاشم نے کہا کہ زیر حراست شخص کیسے تعاون نہیں کر رہا ؟۔ بعد ازاں عدالت نے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
سارک کے سابق سیکرٹری جنرل نعیم الحسن کا ٹورنٹو میں انتقال