وزیراعظم کے مہنگائی کم کرنے کے دعوے قوم سے مذاق ہیں، حافظ نعیم الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
لاہور:
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ رمضان میں مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے اور وزیراعظم کے مہنگائی کم کرنے کے دعوے قوم سے مذاق ہیں۔
جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ سے جاری بیان کے مطابق حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حکومت پیٹرول کی قیمت میں کم از کم 50 روپے فی لیٹر کمی کا فوری اعلان کرے کیونکہ عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 50 دنوں کے اندر 12 ڈالرز فی بیرل سے زائد کی کمی ہوئی ہے، قیمت 82 ڈالر سے کم ہوکر 69.
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے پہلے ہی عوام پر لیوی چارجز کا ناجائز بوجھ ڈالا ہوا ہے، پیٹرولیم لیوی کو فی الفور ختم کیا جائے، عالمی منڈی میں فی بیرل قیمت میں ایک ڈالر اضافہ ہو جائے تو مقامی سطح پر قیمتوں میں بے پناہ اضافہ کر دیا جاتا ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت مسلسل عوام کو نشانہ بنا رہی ہے، حکمران اپنی مراعات کم کرنے کو تیار نہیں، جاگیردار اور بڑے سرمایہ دار ٹیکس نہیں دیتے، آئی پی پیز کو ٹیکس پر تقریباً دو ہزار ارب کی چھوٹ دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں بے روزگاری بڑھ رہی ہے، تعلیم کو عام آدمی کی پہنچ سے دور کر دیا گیا ہے، پونے تین کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، پنجاب میں اسکولوں کو این جی اوز کے حوالے کیا جا رہا ہے، آزادی اظہار رائے پر پابندی عائد ہے، ان حالات میں ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی عوام کے حقوق کے حصول اور آئین و قانون کی بالادستی اور جمہوری آزادیوں کے لیے بڑی تحریک کا آغاز کرے گی، پرامن مزاحمت کریں گے اور ان شا اللہ ملک کو لٹیروں اور غاصبوں سے نجات دلائیں گے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی نے کہا کہ
پڑھیں:
جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 گاڑیاں خریدنے کے فیصلے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائرکردی
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اپیل دائر کردی گئی ہے.(جاری ہے)
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کے لیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکاہے. درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے خریدی جائیں گی جبکہ صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کے لیے استعمال کرنا چاہیے درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی کے لیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بے جا استعمال ہے. درخواست گزار محمد فاروق نے استدعا کی ہے کہ3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے، عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے. قبل ازیں رپورٹ سامنے آئی تھی کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈیپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی. گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی درخواست پر سندھ حکومت کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کا حکم دیا تاہم بعدازاں عدالت نے سندھ حکومت کو افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ہی محکمہ خزانہ سندھ نے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 55 کروڑ 66 لاکھ روپے جاری کردیے تھے.