غزہ کی تعمیر نو کا عرب منصوبہ: فرانس، جرمنی، اٹلی اور برطانیہ نے حمایت کردی
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
غزہ کی تعمیر نو کا عرب منصوبہ: فرانس، جرمنی، اٹلی اور برطانیہ نے حمایت کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 8 March, 2025 سب نیوز
غزہ (سب نیوز )فرانس، جرمنی، اٹلی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے کہا ہے کہ وہ غزہ کی تعمیر نو کے عرب منصوبے کی حمایت کرتے ہیں۔ اس منصوبے پر 53 ارب ڈالر کی لاگت آئے گی اور فلسطینیوں کو غزہ سے بے گھر بھی نہیں ہونا پڑے گا۔
سعودی عرب کے اخبارعرب نیوز کے مطابق چاروں ممالک کے وزرائے خارجہ نے ہفتے کو ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ یہ منصوبہ غزہ کی تعمیر نو کا ایک حقیقت پسندانہ راستہ دکھاتا ہے اور وعدہ کرتا ہے کہ اگر اس پر عمل کیا جائے تو غزہ میں رہنے والے فلسطینیوں کی تباہ حال زندگیوں میں جلدی اور پائیدار بہتری آ سکتی ہے۔
مصر نے اس منصوبے کا مسودہ تیار کیا تھا اور عرب رہنماں نے رواں ماہ اسے اپنا لیا تھا تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے مسترد کر دیا تھا۔امریکی صدر کے منصوبے کے جواب میں عرب منصوبہ غزہ کی مکمل تعمیر نو کے لیے پانچ برسوں میں تین مراحل پر مشتمل ہے۔دو برسوں پر مشتمل پہلے مرحلے میں 20 ارب ڈالر کی لاگت سے دو لاکھ گھروں کی تعمیر کی جائے گی۔ دوسرا مرحلہ جو ڈھائی برسوں پر مشتمل ہو گا اس میں بھی دو لاکھ گھر تعمیر کیے جائیں گے اور غزہ میں ایک ایئرپورٹ بھی تعمیر ہو گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: غزہ کی تعمیر نو
پڑھیں:
سندھ کے عوام کے اعتماد کے بغیر نہری منصوبہ قبول نہیں، حافظ حمد اللّٰہ
جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی۔ف) کے مرکزی رہنما حافظ حمد اللّٰہ نے کہا ہے کہ سندھ کے عوام کے اعتماد کے بغیر نہری منصوبہ قبول نہیں۔
ایک بیان میں حافظ حمد اللّٰہ نے کہا کہ سندھ متنازع نہری منصوبے کی جے یو آئی کسی صورت حمایت نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی سندھ متنازع نہری منصوبے کے خلاف سراپا احتجاج ہے، صوبے کے عوام کو اعتماد میں لیے بغیر نہری منصوبہ قبول نہیں۔
جے یو آئی رہنما نے مزید کہا کہ سی سی آئی کی منظوری کے بغیر متنازع نہری منصوبہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ متنازع نہری منصوبے کو اتفاق رائے سے ہی حل کیا جاسکتا ہے، سوال یہ ہے کہ یہ منصوبہ اسلام آباد کا ہے یا کسی اور کا؟
حافظ حمد اللّٰہ نے یہ بھی کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن قوم کو بتائیں، یہ منصوبہ تو اس کا نہیں، جس نے ایک کو ایوان صدر دوسرے کو وزیراعظم ہاؤس میں بٹھایا ہے؟