اعجاز چودھری کے پروڈکشن آرڈر کا معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
چیئرمین سینیٹ نے اعجاز چودھری کے پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد نہ ہونے پر رولنگ جاری کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کے 245ویں اجلاس میں پی ٹی آئی سینیٹر کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے، میڈیا رپورٹس سے پتا چلا کہ ان کے پروڈکشن آرڈرز پر عمل نہیں کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے سینیٹر اعجاز چودھری کے پروڈکشن کا معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھجوا دیا۔ چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان تحریک انصاف کے گرفتار سینیٹر عون عباس بپی کو پروڈکشن آرڈر پر پیش کیا گیا جبکہ سینیٹر اعجاز چودھری کے پروڈکشن آرڈرز پر ایک بار پھر عملدرآمد نہ ہو سکا۔ چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے اعجاز چودھری کے پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد نہ ہونے پر رولنگ جاری کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کے 245ویں اجلاس میں سینیٹر اعجاز چودھری کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے، میڈیا رپورٹس سے پتا چلا کہ اعجاز چودھری کے پروڈکشن آرڈرز پر عمل نہیں کیا گیا۔
رولنگ میں سید یوسف رضا گیلانی نے مزید کہا کہ اعجاز چودھری کے پروڈکشن آرڈرز پر عملدرآمد نہ ہونے سے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔ بعدازاں چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے اعجاز چودھری کے پروڈکشن آرڈرز کا معاملہ سینیٹ کی استحقاق کمیٹی کو بھجوا دیا۔ دریں اثناء لیگی پارلیمانی لیڈر عرفان صدیقی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین سینیٹ صاحب آپ نے ہمارا بہت امتحان لیا، آپ ممبران کے استحقاق کے لیے کوئی رولنگ دیتے ہیں تو پورا ایوان آپ کے ساتھ کھڑا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں سینیٹرز کے پروڈکشن آرڈرز پر عمل ہونا چاہیے، امید ہے اب استحقاق کمیٹی اس معاملے کو دیکھے گی۔ عرفان صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ قید کاٹنا سیاستدانوں کا زیور ہے، چیئرمین سینیٹ صاحب آپ نے 9 سال اور نواز شریف نے مجموعی طور پر 4 سال قید کاٹی، پی ٹی آئی کے کسی قیدی پر تشدد نہیں ہورہا، جیل میں مشکلات ہوتی ہیں لیکن تشدد والی کہانیاں مت بیان کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اعجاز چودھری کے پروڈکشن آرڈرز اعجاز چودھری کے پروڈکشن آرڈر سید یوسف رضا گیلانی نے کے پروڈکشن آرڈرز پر استحقاق کمیٹی چیئرمین سینیٹ کہا کہ
پڑھیں:
شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے‘ گوہر اعجاز
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)چیئرمین اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ اور سابق نگران وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ شرح سود کو برقرار رکھنا پاکستان کے ٹیکس گزاروں پر خطے کا مہنگا ترین بوجھ ڈالنے کے مترادف ہے، پاکستان میں شرح سود خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے،شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے۔(جاری ہے)
اپنے بیا ن میں انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا ایماندار ٹیکس گزاروں مزید بوجھ ڈالنا ہے، مالیاتی خسارہ شرح سود کو مہنگائی کے مطابق کم کر کے قابو کیا جا سکتا ہے۔پرائیویٹ کاروبار اس صورت میں ترقی کر سکتا ہے جب اسے یکساں مواقع فراہم کیے جائیں گے۔معاشی ترقی کے لیے فیصلہ کن مانیٹری پالیسی کی ضرورت ہے، پائیدار معاشی ترقی کے لیے یکساں مواقع ہونا ضروری ہیں۔پاکستان میں شرح سود خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے ، پاکستان میں مہنگائی 3فیصد اور شرح سود 11فیصد ہے، بھارت میں مہنگائی 1.5فیصد اور شرح سود 5.5فیصد ہے جبکہ بنگلہ دیش میں مہنگائی 8.3فیصد اور شرح سود 10 فیصد ہے۔