فلم ’چھاوا‘ کا جادو: لوگوں نے خزانے کی تلاش میں قلعہ کھود ڈالا
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے برہانپور ضلع میں واقع تاریخی اسیرگڑھ قلعہ جمعہ کی رات ایک انوکھے منظر کا مرکز بنا، جب سیکڑوں گاؤں والے وکی کوشل کی فلم ’چھاوا‘ دیکھنے کے بعد خزانے کی تلاش میں قلعے کی کھدائی کرنے لگے۔
فلم میں دکھائے گئے مناظر نے لوگوں کو یقین دلایا کہ قلعے کے اندر سونے چاندی کا خزانہ دفن ہے، جس کے بعد انہوں نے کھدائی کا کام شروع کر دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، فلم ’چھاوا‘ میں دکھایا گیا ہے کہ مغل بادشاہ اورنگزیب نے مراٹھا سامراج سے لوٹے گئے خزانے کو اسیرگڑھ قلعہ میں چھپا دیا تھا۔ فلم دیکھنے کے بعد گاؤں والوں کو یقین ہوگیا کہ یہ کہانی حقیقت پر مبنی ہے، اور انہوں نے خزانے کی تلاش کے لیے قلعے کا رخ کیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیکڑوں افراد رات گئے قلعے کے قریب جمع ہوئے اور اپنے ساتھ بیلچے، میٹل ڈیٹیکٹرز، ٹارچز اور دیگر اوزار لے کر آئے۔ ویڈیوز میں لوگوں کو شدت سے کھدائی کرتے اور میٹل ڈیٹیکٹرز کے ذریعے خزانے کی تلاش میں مصروف دیکھا جا سکتا ہے۔
تاہم، جلد ہی پولیس کو قلعے میں ہونے والی کھدائی کی اطلاع مل گئی۔ پولیس کی آمد پر گاؤں والے خوف زدہ ہو کر وہاں سے بھاگ گئے، اور کھدائی کے اوزار چھوڑ کر موقعے سے فرار ہو گئے۔
پولیس کے مطابق، قلعے میں کم از کم 100 گہرے گڑھے کھودے جا چکے ہیں، جو تاریخی ورثے کے لیے نقصان دہ ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by Barely Opinionated (@barelyopinionated)
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز کے کمنٹس میں صارفین نے اس واقعے کو ’’مایوس کن‘‘ اور ’’ناقابل یقین‘‘ قرار دیا۔ کئی صارفین نے لوگوں کی اس حرکت پر حیرت کا اظہار کیا، جب کہ کچھ نے فلموں کے اثرات کو حقیقی زندگی پر مرتب ہونے والے نتائج کے طور پر دیکھا۔
یہ واقعہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ فلمیں کس طرح لوگوں کے ذہنوں پر گہرا اثر ڈال سکتی ہیں۔ تاہم، تاریخی مقامات کی حفاظت اور ان کے تحفظ کی ضرورت کو بھی اس واقعے نے اجاگر کیا ہے۔
فلم ’چھاوا‘ نے نہ صرف اسکرین پر بلکہ اسکرین سے باہر بھی اپنا اثر دکھایا، لیکن اس بار نتیجہ کچھ زیادہ ہی غیر متوقع تھا!
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خزانے کی تلاش
پڑھیں:
غزہ: بھوک سے اموات اور اسرائیلی حملوں سے تباہی کا سلسلہ جاری
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 جولائی 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے غزہ میں تباہ کن اور تیزی سے بگڑتے انسانی حالات پر سنگین تشویش کا اظہار کیا ہے جہاں اسرائیل کے حملوں سے تباہی، اموات اور نقل مکانی جاری ہے جبکہ بھوک سے ہلاکتوں کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔
'اوچا' نے علاقے کی تازہ ترین صورتحال سے مطلع کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں خوراک کا بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہےجہاں گزشتہ روز مزید دو افراد بھوک سے ہلاک ہو گئے ہیں۔
غذائی قلت کے نتیجے میں جسمانی مدافعتی نظام کو کمزور کرنے والی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے جبکہ خواتین، بچوں، معمر افراد اور معذور لوگوں کے لیے یہ خطرات کہیں زیادہ ہیں۔ Tweet URLخوراک کی قلت سے حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کی صحت بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہے اور ان کے نومولود بچوں کو طبی پیچیدگیوں کا خطرہ لاحق ہے۔
(جاری ہے)
امداد کی تقسیم میں رکاوٹیںغزہ میں آںے والی امداد کی معمولی مقدار 20 لاکھ سے زیادہ آبادی کی بہت بڑی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ اسرائیل کے حکام نے امدادی اداروں پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں اور لوگوں کو مدد پہنچانے کی کارروائیوں کو کئی طرح کی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
جمعرت کو غزہ میں مختلف مقامات پر مدد پہنچانے کے لیے اسرائیلی حکام کو 15 درخواستیں دی گئیں جن میں سے چار کو مسترد کر دیا گیا، تین کو رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا، ایک منسوخ کر دی گئی، دو کو منتظمین نے روک دیا جبکہ صرف پانچ امدادی مشن ہی انجام دیے جا سکے۔
گزشتہ روز محدود مقدار میں ایندھن بھی غزہ میں لایا گیا جسے بڑے پیمانے پر کھانا تیار کرنے کے مراکز، ہسپتالوں، پینے کے پانی اور نکاسی آب کی سہولیات کے لیے تقسیم کر دیا گیا۔ ایندھن کی قلت بدستور برقرار ہے اور ضروری خدمات بحال رکھنے کے لیے بڑی مقدار میں ڈیزل درکار ہے۔
سرحدی راستے کھولنے کا مطالبہشدید مشکلات کے باوجود اجازت ملتے ہی اقوام متحدہ کی ٹیمیں امداد کی فراہمی بڑھانے اور شدید ضروریات سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔
'اوچا' نے کہا ہے کہ امدادی خوراک اور طبی سہولیات مہیا کرنے، پانی کی فراہمی اور کوڑا کرکٹ کی صفائی، لوگوں کو غذائیت مہیا کرنے اور انہیں پناہ کا سامان دینے کے لیے اسرائیل کو غزہ کے سرحدی راستے کھولنا ہوں گے۔ ایندھن اور ضروری سامان علاقے میں لانے کی اجازت ملنی چاہیے اور امدادی عملے کو محفوظ انداز میں اپنا کام کرنے کے لیے سہولت فراہم کرنا ضروری ہے۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ جس قدر بڑی تعداد میں ہو سکے لوگوں کی زندگیاں بچانا ہوں گی اور اس مقصد کے لیے منصوبہ تیار ہے جسے رکن ممالک کو بھی بھیجا گیا ہے جس میں موت اور تباہی روکنے اور امدادی کارروائیوں کی راہ میں حائل رکاوٹیں ہٹانے کے لیے ضروری اقدامات کا خاکہ بھی دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کا عزمانہوں نے 'غزہ امدادی فاؤنڈیشن' (جی ایچ ایف) کے سربراہ کو بھی خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ لوگوں کو امداد پہنچانے کے لیے کسی بھی شراکت دار کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہے۔
ٹام فلیچر نے واضح کیا ہے کہ ایسی کسی بھی شراکت میں انسانیت، غیرجانبداری اور آزادی کے عالمی سطح پر قابل قبول اصولوں کو مدنظر رکھا جانا ضروری ہے۔ انسانی امداد بلاتفریق وہیں پہنچنی چاہیے جہاں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے اور امدادی کارکن متحارب فریقین کے بجائے ضرورت مند شہریوں کو جوابدہ ہیں۔
ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ وہ شہریوں کو نقصان پہنچائے بغیر ان کی تکالیف میں کمی لانے کے لیے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک رسائی کے حوالے سے بات چیت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔