آسٹریلیا میں طوفان نے قیامت ڈھادی، شہر جھیل میں تبدیل، بجلی بند
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
برسبین(نیوز ڈیسک)آسٹریلیا کے مشرقی ساحل پر طوفان الفریڈ نے قیامت ڈھادی جس سے نظامِ زندگی درہم برہم ہوگئی، اور لاکھوں افراد بجلی سے محروم ہو گئے جبکہ درجنوں افراد زخمی ہو گئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق طوفان الفریڈ نے ریاست کوئنز لینڈ اور نیو ساؤتھ ویلز میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔
رپورٹ کے مطابق تیز ہواؤں کے باعث درخت جڑ سے اکھڑ گئے، کئی عمارتیں تباہ ہو گئیں اور 3 لاکھ سے زائد گھروں اور کاروباری مراکز کی بجلی معطل ہو گئی، جس سے ساڑھے 7 لاکھ افراد متاثر ہوگئے۔
پولیس حکام کے مطابق، امدادی کارروائیوں کے دوران دو فوجی ٹرک آپس میں ٹکرا گئے، جس کے نتیجے میں 36 سولجرز زخمی ہو گئے۔
ایمرجنسی سروسز کے مطابق، نیو ساؤتھ ویلز میں 16 ہزار سے زائد افراد کو فوری طور پر نقل مکانی کے احکامات جاری کیے گئے ہیں، کیونکہ آگے مزید تیز بارشوں اور ہواؤں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
آسٹریلین حکام کی جانب سے شہریوں کو محتاط رہنے اور غیر ضروری گھروں سے باہر اور نقل و حرکت سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مزیدپڑھیں:اداکارہ صاحبہ نے سیٹ پر اداکار کو تھپڑ جڑ دیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے بچے قتل
ہزاروںمحصور، شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا،عینی شاہدین کا انکشاف
سیٹلائٹ تصاویر سے الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں
سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو "قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔