قتل کیس، مصطفیٰ عامر کے نشہ کرنے کے شواہد نہیں ملے
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
کراچی:
کراچی: ڈیفنس سے لاپتہ ہونے کے بعد بربریت سے قتل کیے جانے والے مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کے بعد حاصل کیے گئے نمونوں کی رپورٹ سامنے آگئی۔
جامعہ کراچی انڈسٹریل اینالیٹیکل سینٹر کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مصطفیٰ عامر کی لاش سے لیے گئے نمونوں سے کسی نشہ آور یا زہریلی چیز کے استعمال کے شواہد نہیں ملے۔
رپورٹ کے مطابق مصطفیٰ عامر کی لاش کے چار مختلف جگہوں سے نمونے لیے گئے تھے۔ رپورٹ پر پرنسپل انوسٹی گیٹر، معاون تفیش کار اور ٹیکنکل مینجر کے دستخط موجود ہیں۔
واضح رہے کہ 6 جنوری کو ڈیفنس سے لاپتہ ہونے والے نوجوان مصطفیٰ عامر قتل کیس میں پولیس نے مرکزی ملزم ارمغان، شیراز کو گرفتار کیا ہے جن کے بیانات کی روشنی میں اداکار ساجد حسین کے بیٹے ساحد کو منشیات کی فروخت کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی: ڈیفنس میں فائرنگ سے سینئر وکیل کے قتل کا مقدمہ درج، سات افراد نامزد
کراچی:شہر قائد میں معروف سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کے قتل کے واقعے کا مقدمہ درخشاں تھانے میں درج کر لیا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق مقدمہ مقتول کے بھائی خواجہ فیض الاسلام کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے جس میں دہشت گردی، قتل اور دیگر سنگین دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق خواجہ شمس الاسلام اپنے بیٹے دانیال السلام کے ہمراہ خیابانِ راحت میں واقع قرآن اکیڈمی میں نماز جمعہ اور نماز جنازہ میں شرکت کے لیے گئے تھے۔ نماز جنازہ کے بعد وہ مسجد سے نیچے آتے ہوئے جوتے پہن رہے تھے کہ اس دوران حملہ آور نے فائرنگ کر دی۔
یہ پڑھیں: کراچی؛ ڈیفنس میں فائرنگ سے سینئر وکیل جاں بحق، بیٹا زخمی، قاتل کی شناخت ہوگئی، 2 مشکوک افراد گرفتار
ملزم عمران آفریدی نے آتشی اسلحے سے دو فائر کیے جن میں سے ایک گولی خواجہ شمس الاسلام کو اور دوسری ان کے بیٹے دانیال کو لگی۔ فائرنگ کے بعد ملزم موقع سے فرار ہو گیا۔ پولیس نے ایف آئی آر میں سات افراد کو نامزد کیا ہے اور واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے میں ذاتی دشمنی اور دیگر ممکنہ محرکات کے پہلوؤں سے بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔ نماز جنازہ میں شرکت کے لیے بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے جس کے باعث رش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملزم با آسانی فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔