Islam Times:
2025-06-09@16:15:33 GMT

خطے میں داعش کا اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے، فواد حسین

اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT

خطے میں داعش کا اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے، فواد حسین

اپنے ایک بیان میں عراقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عراق کا استحکام شامی سلامتی سے جڑا ہوا ہے اور شام کی سلامتی وہاں کے تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سے بات چیت کے ذریعے حاصل ہو گی۔ اسلام ٹائمز۔ عراقی وزیر خارجہ "فواد حسین" نے کہا کہ فقط شام میں داعش کا مقابلہ کرنے سے یہ ناسور ختم نہیں ہو گا بلکہ اس کے لئے علاقائی اور عالمی تعاون کی ضرورت ہے۔ عراق کا استحکام شامی سلامتی سے جڑا ہوا ہے اور شام کی سلامتی وہاں کے تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سے بات چیت کے ذریعے حاصل ہو گی۔ انہوں نے داعش سے مقابلے کے لئے دونوں ممالک کے درمیان معلومات کے تبادلے پر زور دیا۔ فواد حسین نے کہا کہ داعش کی موجودگی عراق اور علاقائی سلامتی پر منفی اثر چھوڑتی ہے۔ اس وقت خطے میں داعش کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ داعش سے مقابلہ ہماری ذمے داری ہے۔ ہمارا بنیادی پیغام شام میں استحکام کو یقینی بنانا ہے۔ عراقی وزیر خارجہ نے ان خیالات کا اظہار اردن کی میزبانی میں شام کے ہمسایہ ممالک کے اجلاس میں کیا۔

اس اجلاس میں اردن، ترکیہ، شام، عراق اور لبنان کے وزرائے خارجہ، دفاع و حساس اداروں کے سربراہ شریک ہوئے۔ اس موقع پر ترکیہ کے وزیر خارجہ "هاکان فیدان" نے کہا کہ ہمارا اجلاس تاریخی تھا جس میں ہم نے مختلف مشکلات کے حل کے لئے متعدد طریقوں پر غور کیا۔ بیرونی مداخلت ہماری مشکلات کی سنگینی کا سبب بنتی ہے۔ ان مشکلات کے حل کے لئے ہم سب کو آپس میں تعاون کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ شام کے تمام طبقات کو کشیدگی کو چھوڑ کر ایک ساتھ بیٹھنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم خطے میں اسرائیل کی توسیع پسندانہ سیاست کی مذمت کرتے ہیں۔ تُرک وزیر خارجہ نے کہا کہ کُرد دہشت گرد گروہ PKK عراق، شام اور ترکیہ کا مشترکہ دشمن ہے۔ اسی اجلاس میں شریک دمشق پر قابض ٹولے کے وزیر خارجہ "اسعد الشیبانی" نے شام سے پابندیوں کے خاتمے کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم شام میں تمام طبقوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ان 4 دنوں میں یہ باغی، سینکڑوں علویوں کو موت کے گھاٹ اتار چکے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کے لئے

پڑھیں:

افغانستان میں عسکریت پسندوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، امریکی تھنک ٹینک

پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا، انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر صحافی اور ایسوسی ایٹڈ پریس کی افغانستان اور پاکستان کے لیے نیوز ڈائریکٹر کیتھی گینن نے کہا ہے کہ افغان سر زمین پر عسکریت پسند گروپوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ انسٹیٹوٹ آف ریجنل اسٹیڈیز (آئی آر ایس) کے زیر انتظام اسلام آباد میں منعقدہ ’جیوپولیٹیکل شفٹس اینڈ سیکیورٹی چینلجز‘ کے عنوان سے منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ شاید افغانستان یہ نہ چاہتا ہو کہ عسکریت پسند گروپس افغانستان کی سرزمین استعمال کریں، لیکن اِس سب کے باوجود وہ (عسکریت پسند گروہ) وہاں بدستور موجود ہیں۔

واضح رہے کہ وہ 2014 میں افغانستان میں رپورٹنگ کرتے ہوئے زخمی ہوگئیں تھیں۔ پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ کیتھی گینن نے کہا کہ پاکستان کو اپنے علاقائی مقاصد کے حصول میں افغان حکومت کو ایک برابر اور شراکت دار کے طور پر دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسلام آباد کو اپنے اندرونی سیکیورٹی مسائل کے حل کے لیے تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف ایک مضبوط اور طویل المدتی حکمت علمی کے ساتھ کارروائیاں کرنا ہوں گی۔

کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ چین کے افغانستان میں معدنی وسائل پر اثر و رسوخ کی وجہ سے افغانستان اب بھی امریکا کی پالیسی سازوں کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ اس موقع پاکستان کے سابق نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آصف دُرانی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان جڑواں بھائیوں کی طرح ہیں، جو ہمیشہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کی مدد کے لیے آگے آتے ہیں، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں شمولیت، پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔ آصف درانی نے کہا کہ پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان سہہ ملکی مذاکرات میں دہشت گردی ختم کرنے پراتفاق ہوا۔

پریس ریلیز کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے بعد ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی آر ایس کے صدر جوہر سلیم نے کہا کہ چیلنجوں کے باوجود، علاقائی جغرافیائی سیاست اور باہمی مفادات نے دونوں ممالک کو مختلف سطحوں پر منسلک اور دوبارہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون پر مجبور کیا ہے۔ آئی آر ایس میں افغانستان پروگرام کے سربراہ آرش خان نے کہا کہ طالبان بین الاقوامی برادری کے مطالبات کو تسلیم نہیں کر رہے لیکن افغانستان عبوری حکومت نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف حالیہ دنوں میں ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔ 

متعلقہ مضامین

  • بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں نو رکنی اعلی سطحی وفد لندن پہنچ گیا.
  • پاکستان کا اعلیٰ سطحی کثیر الجماعتی وفد لندن پہنچ گیا
  • داعش خراسان کا بی ایل اے کے خلاف اعلانِ جنگ، پاکستان کے لئے اچھی خبر یا بری؟
  • وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے برادر اسلامی ممالک کے ہم منصبوں سے رابطے، عید کی مبارکباد دی
  • اسحاق ڈار کی امارتی ہم منصب شیخ عبداللّٰہ سے ٹیلیفون پر گفتگو، عید مبارکباد کا تبادلہ
  • کردستان ریجن کے اکثر حکام "متحد عراق" پر یقین نہیں رکھتے، شیخ قیس الخزعلی
  • سیاست میں اتار چڑھا آتا رہتا، پی ٹی آئی کی مقبولیت کم نہیں ہوئی، فواد چودھری
  • امام خمینی نے اپنی حکمت و بصیرت اور کمال دانشمندی سے اسلام مخالف قوتوں کو زیر کیا، علامہ قاضی نادر حسین علوی
  • افغانستان میں عسکریت پسندوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، امریکی تھنک ٹینک
  • ہم فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کیلئے پرعزم ہیں، فرانسیسی وزیر خارجہ