Express News:
2025-06-09@16:08:59 GMT

کپاس کی نئی فصل کے ایڈوانس سودوں کا تیز رفتاری سے آغاز

اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT

کراچی:

کاٹن ایئر 2024-25 کے دوران کپاس کی قیمتیں توقعات سے انتہائی کم رہنے اور جننگ فیکٹریوں و اسٹاکٹس کے پاس روئی کی 4لاکھ کے لگ بھگ گانٹھوں کی دستیابی کے باوجود پاکستان میں کپاس کی نئی فصل کے ایڈوانس سودوں کا تیز رفتاری سے آغاز ہوگیا ہے۔ 

سندھ کے مختلف شہروں میں مئی میں ڈلیوری کی بنیاد پر کپاس کی 27 گاڑیوں کے ایڈوانس سودے طے پا گئے ہیں، رواں ہفتے کے دوران کپاس کے مزید ایڈوانس سودوں کے ساتھ روئی کے بھی ایڈوانس سودے طے ہونے ہیں، جس کے باعث نیا جننگ سیزن بھی مئی میں شروع ہونے کے امکانات ہیں۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ کاٹن ایئر 2024-25 کے دوران حکومتی پالیسیوں کے باعث روئی اور سوتی دھاگے کی ریکارڈ درآمدات کے باعث اندرون ملک روئی فروخت نہ ہونے کے باعث توقع کی جارہی تھی کہ کاٹن جنرز نیا کاٹن جننگ سیزن قدرے تاخیر سے شروع کریں گے۔

لیکن غیرمتوقع طور پر پاکستان میں کپاس کے ایڈوانس سودوں کا بڑی تیزی سے آغاز ہوگیا ہے اور اس دوران پنگریو سندھ میں مئی کے پہلے ہفتے کی ڈلیوری کی بنیاد پر دو گاڑیوں کے سودے 8 ہزار 300 روپے، عمر کوٹ میں 10 سے پچیس مئی ڈیلوری کی بنیاد پر 15 گاڑیوں کا سودا 8 ہزار 200 روپے جبکہ ڈگری میں 15 سے 30 مئی ڈلیوری کی بنیاد پر 10 گاڑیوں کاسودا 8 ہزار 400 روپے فی 40 کلو گرام کے حساب سے طے پائے ہیں۔ 

تاہم بعض ’’ہوشیار‘‘ کاٹن جنرز کا خیال ہے کہ کپاس کی نئی فصل کے سودوں کا بڑی تیزی سے آغاز بعض ٹیکسٹائل ملز کی کوئی چال بھی ہو سکتی ہے، تاکہ پاکستان میں نیا جننگ سیزن جلد شروع ہونے کے بعد وہ چند سو روئی کی بیلز اچھے داموں خرید کر بعد میں روئی کی خریداری میں لیت و لعل سے کام لیں گے تاکہ روئی کی قیمتوں میں زیادہ سے زیادہ مندا لایا جا سکے۔

انھوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران بھی پاکستان میں ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے روئی کی خریداری مسلسل معطل رہی، تاہم پنجاب اور سندھ کے بعض شہروں میں چند سودے 17ہزار سے 17ہزار 500روپے فی من تک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایڈوانس سودوں پاکستان میں کی بنیاد پر کے ایڈوانس سودوں کا کے دوران کپاس کی روئی کی کے باعث

پڑھیں:

سال 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ افراد کی موت کا خدشہ، وجہ کیا ہے؟

یو این ایڈزاقوام کا کہنا ہے کہ سنہ2024  کے بعد ایڈز سے متعلقہ اموات اب تک کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں لیکن طبی مقاصد کے لیے درکار امدادی وسائل کی قلت کے باعث اس بیماری پر قابو پانے کی کوششوں میں رکاوٹوں کا سامنا ہے جو ہر منٹ میں ایک انسان کی جان لے لیتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی امدادی پروگرامز میں تعطل سے 5 لاکھ بچوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں

اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام نے خبردار کیا کہ اب اس پروگرام کو مستقل مالی کٹوتیوں کا خطرہ درپیش ہے۔ امداد کی متواتر فراہمی جاری نہ رہنے کے نتیجے میں سنہ 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ اموات ہو سکتی ہیں اور مزید 60 لاکھ افراد کے اس مرض میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہے۔

اقوام متحدہ کی نائب سیکریٹری جنرل امینہ محمد نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں 3 کروڑ سے زیادہ لوگ ایچ آئی وی کے علاج سے مستفید ہو رہے ہیں اور اس حوالے سے ایڈز کے خلاف اقوام متحدہ کے اقدامات کثیرفریقی طریقہ کار کی کامیابی کی واضح مثال ہیں۔ تاہم، وسائل کی کمی دنیا بھر میں ایچ آئی وی کے خلاف طبی خدمات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

کامیابیاں ضائع ہونے کا خدشہ

نائب سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ ایچ آئی وی/ایڈز پر قابو پانے کے لیے کیے گئے وعدے پورے نہیں ہو رہے اور گزشتہ دہائیوں میں اس بیماری کے خلاف حاصل کی جانے والی تمام کامیابیاں ضائع ہو جانے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مالی مدد میں کمی آںے کے نتیجے میں بہت سی جگہوں پر کلینک بند ہو رہے ہیں اور علاج معالجے کا سامان ختم ہونے لگا ہے لہٰذا ایسے حالات میں نوعمر لڑکیوں اور نوجوان خواتین کے اس بیماری سے متاثر ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی حکومت کے اقدام ‘پیپفار’ کی بدولت افریقہ میں ایچ آئی وی کی روک تھام میں نمایاں مدد ملی لیکن اب اس پروگرام کو مستقل مالی کٹوتیوں کا خطرہ درپیش ہے۔

مزید پڑھیے: ایڈز کے خاتمے کے لیے عالمی اتحاد کی تجاویز کیا ہیں؟

امینہ محمد نے کہا ہے کہ مختصر مدتی مالی کٹوتیوں کے باعث طویل مدتی پیش رفت ضائع ہونے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایچ آئی وی/ایڈز کے خلاف جنگ جاری رہنی چاہیے اور مالی وسائل کے بحران کو ہنگامی بنیاد پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ذیلی صحارا افریقہ کے نصف ممالک قرضوں کی ادائیگی پر جس قدر رقم خرچ کرتے ہیں وہ ان کے ہاں طبی سہولیات کی فراہمی پر ہونے والے اخراجات سے کہیں زیادہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے ممالک کو قرضوں میں سہولت دینے، ٹیکس اصلاحات اور بڑے پیمانے پر عالمی مدد کی ضرورت ہے۔

طبی خدمات سے محرومی

انہوں نے انسانی حقوق پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ پسماندہ سماجی گروہوں کے خلاف تادیبی قوانین، تشدد اور اظہار نفرت کے باعث ایڈز سے وابستہ بدنامی میں شدت آ رہی ہے اور لوگ ضروری طبی خدمات سے محروم ہو رہے ہیں۔

امینہ محمد نے بتایا ہے کہ مقامی سطح پر ایچ آئی وی/ایڈز کے خلاف کام کرنے والی بہت سی تنظیمیں مالی وسائل نہ ہونے کے باعث بند ہو چکی ہیں جبکہ اس وقت ان کے کام کی اشد ضرورت تھی۔

مزید پڑھیں: کیا پاکستان میں ایچ آئی وی ایڈز کا مرض وبائی صورت اختیار کر گیا ہے؟

ان کا کہنا ہے کہ ان تنظیموں کو اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کی جانب سے مدد کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سنہ 2030 تک ایڈز کے پھیلاؤ کا خاتمہ ناممکن نہیں لیکن موجودہ حالات میں اس حوالے سے کامیابی کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایچ آئی وی ایڈز ایڈز کے مریض یو این ایڈز

متعلقہ مضامین

  • مستقل طور پر بھارت منتقل ہونے والا سکھر کا جوڑا قتل، بھارتی حکومت سے لاشیں حوالے کرنے کا مطالبہ
  • پاک بھارت کشیدگی کے دوران دوست ملکوں نے پاکستان کی حمایت کی، عطاء تارڑ
  • وزیر اعظم شہباز شریف کا ترکیہ کے صدر سے ٹیلی فونک رابطہ
  • وزیراعظم کاعمان کے سلطان کو فون، عید کی مبارکباد اور دورہ پاکستان کی دعوت دی
  • بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا، جلیل عباس جیلانی
  • بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے، 24 کروڑ پاکستانیوں کا پانی روکنا جارحیت ہے، بلاول بھٹو
  • بھارت پاکستان میں دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث ہے، بلاول بھٹو زرداری
  • 24کروڑ پاکستانیوں کو پانی سے روکنے کا اقدام کھلی جارحیت ہے
  • پاکستان کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر بھارت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے: وزیراعظم
  • سال 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ افراد کی موت کا خدشہ، وجہ کیا ہے؟