کپاس کی نئی فصل کے ایڈوانس سودوں کا تیز رفتاری سے آغاز
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
کراچی:
کاٹن ایئر 2024-25 کے دوران کپاس کی قیمتیں توقعات سے انتہائی کم رہنے اور جننگ فیکٹریوں و اسٹاکٹس کے پاس روئی کی 4لاکھ کے لگ بھگ گانٹھوں کی دستیابی کے باوجود پاکستان میں کپاس کی نئی فصل کے ایڈوانس سودوں کا تیز رفتاری سے آغاز ہوگیا ہے۔
سندھ کے مختلف شہروں میں مئی میں ڈلیوری کی بنیاد پر کپاس کی 27 گاڑیوں کے ایڈوانس سودے طے پا گئے ہیں، رواں ہفتے کے دوران کپاس کے مزید ایڈوانس سودوں کے ساتھ روئی کے بھی ایڈوانس سودے طے ہونے ہیں، جس کے باعث نیا جننگ سیزن بھی مئی میں شروع ہونے کے امکانات ہیں۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ کاٹن ایئر 2024-25 کے دوران حکومتی پالیسیوں کے باعث روئی اور سوتی دھاگے کی ریکارڈ درآمدات کے باعث اندرون ملک روئی فروخت نہ ہونے کے باعث توقع کی جارہی تھی کہ کاٹن جنرز نیا کاٹن جننگ سیزن قدرے تاخیر سے شروع کریں گے۔
لیکن غیرمتوقع طور پر پاکستان میں کپاس کے ایڈوانس سودوں کا بڑی تیزی سے آغاز ہوگیا ہے اور اس دوران پنگریو سندھ میں مئی کے پہلے ہفتے کی ڈلیوری کی بنیاد پر دو گاڑیوں کے سودے 8 ہزار 300 روپے، عمر کوٹ میں 10 سے پچیس مئی ڈیلوری کی بنیاد پر 15 گاڑیوں کا سودا 8 ہزار 200 روپے جبکہ ڈگری میں 15 سے 30 مئی ڈلیوری کی بنیاد پر 10 گاڑیوں کاسودا 8 ہزار 400 روپے فی 40 کلو گرام کے حساب سے طے پائے ہیں۔
تاہم بعض ’’ہوشیار‘‘ کاٹن جنرز کا خیال ہے کہ کپاس کی نئی فصل کے سودوں کا بڑی تیزی سے آغاز بعض ٹیکسٹائل ملز کی کوئی چال بھی ہو سکتی ہے، تاکہ پاکستان میں نیا جننگ سیزن جلد شروع ہونے کے بعد وہ چند سو روئی کی بیلز اچھے داموں خرید کر بعد میں روئی کی خریداری میں لیت و لعل سے کام لیں گے تاکہ روئی کی قیمتوں میں زیادہ سے زیادہ مندا لایا جا سکے۔
انھوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران بھی پاکستان میں ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے روئی کی خریداری مسلسل معطل رہی، تاہم پنجاب اور سندھ کے بعض شہروں میں چند سودے 17ہزار سے 17ہزار 500روپے فی من تک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایڈوانس سودوں پاکستان میں کی بنیاد پر کے ایڈوانس سودوں کا کے دوران کپاس کی روئی کی کے باعث
پڑھیں:
چوروں کی طرح داخل ہونے والے پناہ گزین نہیں دہشت گرد ہیں، خواجہ آصف کا افغان وفد کے بیان پر رد عمل
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان وفد کے اس دعوے کو مضحکہ خیز اور غیر منطقی قرار دیا ہے جس میں کہا گیا کہ ٹی ٹی پی کے دہشت گرد افغان سرزمین پر دراصل پاکستانی پناہ گزین ہیں جو اپنے گھروں کو واپس جا رہے ہیں۔خواجہ آصف نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں سوال اٹھایا کہ یہ کیسے پناہ گزین ہیں جو اپنے گھروں میں انتہائی تباہ کن اسلحے سے مسلح ہو کر جا رہے ہیں اور وہ بھی سڑکوں یا گاڑیوں کے ذریعے نہیں بلکہ چوروں کی طرح پہاڑوں کے دشوار گزار راستوں سے پاکستان میں داخل ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغان وفد کی یہ تاویل دراصل ان کی نیت کے فتور اور خلوص سے عاری رویے کا ثبوت ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی وزیردفاع نے طالبان رجیم کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر طالبان نے اپنی لگام دہلی کے حوالے کردی ہے تو پھر مشکل ہے، افغانستان کے کافی اندر جاکر بھی جواب دینا پڑا تو دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پورے خلوص سے کوشش کی کہ پاکستان اور افغانستان امن اور سکون سے رہیں لیکن کابل نے تصادم کا راستہ اپنایا ہے اگر ایسا ہے تو ایسا ہی سہی۔خواجہ آصف نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کردیا کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہوئی تو بھرپور جواب دیں گے۔