امریکی سیکرٹ سروس نے اتوار کی صبح وائٹ ہاؤس کے باہر ایک مسلح شخص کو گولی مار کر زخمی کردیا جس کے بعد اس مشکوک شخص کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق اس واقعے کے وقت صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیے: وائٹ ہاؤس کے سامنے خون سے لتھڑی ہوئی گڑیوں کی بارش

تفصیلات کے مطابق امریکی صدر کی سیکیورٹی کے ذمہ دار ادارے ’سیکرٹ سروس‘ کے اہلکاروں کو ہفتے کے روز مقامی حکام کی جانب سے ایک اطلاع ملی تھی کہ ایک مشکوک شخص امریکی شہر انڈیانا سے واشنگٹن کی طرف سفر کر رہا ہے، بعد میں اس کی گاڑی وائٹ ہاؤس کے قریب کھڑی پائی گئی۔

سیکرٹ سروس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جب اہلکاروں نے اس شخص کے قریب پہنچنے کی کوشش کی تو اس نے ایک آتشیں اسلحہ نکالا، جس کے بعد سکرٹ سروس نے مذکورہ شخص پر فائر کھول دیا۔

بعدازاں، زخمی ہونے پر مشکوک شخص کو ایک مقامی اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم، اس کی حالت کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: وائٹ ہاؤس میں دعوت افطار پر آئے دلیر فلسطینی ڈاکٹر نے صدر بائیڈن کو سب کے سامنے کھری کھری سنادی

واشنگٹن پولیس نے کہا کہ اس کے ماہر تفتیش کار اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں، تاہم انہوں نے اس پر مزید تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔

واضح رہے کہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس امریکی صدر کی رہائش گاہ اور دفتر ہونے کی وجہ سے نہایت سخت سیکیورٹی زون مانا جاتا ہے تاہم ماضی میں کئی دفعہ مسلح یا مشکوک افراد نے اس کا سیکیورٹی حصار توڑنے کی کوشش کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: وائٹ ہاؤس کے سیکرٹ سروس شخص کو

پڑھیں:

بھارتی ماﺅ نواز باغی جنگجوﺅں کا یکطرفہ طور پر مسلح جدوجہد معطل کرنے اور حکام سے بات چیت کا اعلان

دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )بھارت کے ماﺅ نواز باغی جنگجوﺅں نے یکطرفہ طور پر اپنی مسلح جدوجہد کو معطل کرنے کا اعلان کر تے ہوئے حکام کے ساتھ بات چیت کے لیے رضامندی ظاہر کر دی ہے یہ اعلان بھارتی حکومت کی اس بھرپور کارروائی کے بعد سامنے آیا ہے جس کا مقصد دہائیوں پر محیط اس تنازع کو ختم کرنا ہے. فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ماﺅ نواز) کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ بدلتے عالمی نظام اور قومی حالات، وزیر اعظم، وزیرداخلہ اور اعلیٰ پولیس حکام کی مسلسل اپیلوں کے باعث ہم مسلح جدوجہد معطل کرنے کا فیصلہ کر رہے ہیں.

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ ہم حکومت کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہیں، ماﺅ نوازوں کے اس اعلان پر حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیابھارت اس وقت نکسل بغاوت کے باقی ماندہ آثار کو ختم کرنے کے لیے شدید کارروائی کر رہا ہے، یہ بغاوت اس گاﺅں کے نام پر شروع کی گئی ہے، جو ہمالیہ کے دامن میں واقع ہے جہاں 6 دہائی قبل ماﺅ نواز تحریک پر مبنی یہ مسلح جدوجہد شروع ہوئی تھی 1967 میں جب چند دیہاتی اپنے جاگیرداروں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے، اس وقت سے اب تک 12 ہزار سے زیادہ باغی، فوجی اور شہری اس تصادم میں ہلاک ہو چکے ہیں.                                                                                                    

متعلقہ مضامین

  • چارلی کرک کو قتل کرنے کا دعویٰ کرنے والا بیان سے مکر گیا، حقیقت بیان کردی
  • مری پتریاٹہ ٹاپ پر دلکش ٹری ہاؤس سیاحوں کے لیے کھول دیا گیا
  • کندھ کوٹ: مسلح افراد نے دن دیہاڑے نوجوان کو قتل کردیا
  • بھارتی ماﺅ نواز باغی جنگجوﺅں کا یکطرفہ طور پر مسلح جدوجہد معطل کرنے اور حکام سے بات چیت کا اعلان
  • عدالت نے جناح ہاؤس حملہ کیس میں محمود الرشید کی ضمانت خارج کردی
  • جناح ہاؤس حملہ کیس: پی ٹی آئی رہنما محمود الرشید کی درخواست ضمانت مسترد
  • قطر ہمارا اتحادی ملک ہے، اسرائیل دوبارہ اس پر حملہ نہیں کریگا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • وزیراعظم شہباز شریف کی دوحہ میں اردن کے شاہ عبداللہ سے ملاقات
  • وزیراعظم، مسلح افواج کے سربراہان اور دیگر کو کیا تحائف ملے، توشہ خانہ کا 6 ماہ کا ریکارڈ جاری
  • صدرمملکت، وزیراعظم اور مسلح افواج کے سربراہان کو کیا تحائف ملے؟ توشہ خانہ کا 6 ماہ کا ریکارڈ جاری