عوام ایک میٹر سفید کپڑا خرید لے، آفاق احمد کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک) مہاجرقومی موومنٹ (پاکستان) کے وائس چیئر مین شوکت اللہ فاروقی نے آفاق احمد کی رہائشگاہ پر سندھ اربن گریجویٹ فورم کے مرکزی ذمہ داران سے ملاقات کی جس میں انہوں نے سندھ کی کرپٹ حکمرانوں،قاتل ڈمپر ڈرائیور سمیت شہر میں بے خوف گھومتے اسٹریٹ کریمنل کے ہاتھوں معصوم شہریوں کی ہلاکتوں پر گہرے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوام ایک میٹر سفید کپڑا خرید لے، قاتل ڈمپر مافیا اور اسٹریٹ کریمنل معصوم شہریوں کو سر عام خون میں نہلاتے پھر رہے ہیں جبکہ پولیس و حکمران ان واقعات کے خلاف ایکشن لینے کے بجائے یا تو خو د عوام کو قصور وار ٹھرانے میں لگے ہیں یا تو دیگر شہروں اور صوبے سے جرائم اور ان میں ہونے والی ہلاکتوں کو موازنہ کر کے خود کو ہر ذمہ داری سے بری الذمہ ہونے کا ناٹک کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ عوام کے صبر کا پیمانہ لبیریز ہوچکا ہے حکومت عوام پرمظالم کا مزید بوجھ ڈالنے کے بجائے اپنی نااہلی اور مجرمانہ پالیسیوں کو تبدیل کرے ایسا نا ہو کہ کرپٹ حکمرانوں کی الٹی گنتی شروع ہوجائے۔ باوجود تمام تر شکایات اورعوامی ردِ عمل کے حکومت عقل کے ناخن لینے کو تیار نہیں،ہم حکومت کوباور کراتے ہیں کہ ہمیں مجبور نا کیا جائے کہ بڑے اور اہم فیصلے کرنے کیلئے انتہائی اقدام پر مجبور ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ آفاق احمد کی جانب سے ایک میٹر سفید کپڑا خریدنے کی درخواست اور عوام کی جانب سے انکی درخواست پر جس سنجیدگی کا مظاہرہ کیا گیا اس پر وہ اپنی عوام کے شکر گزار ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
حکومت! فوج کو عوام کے سامنے نہ کھڑا کرے، حزب الله لبنان
اپنے ایک بیان میں شیخ علی دعموش کا کہنا تھا کہ امریکہ کیجانب سے لبنان اور خطے پر مسلسل حملے، اس بات کا ثبوت ہیں کہ مزاحمت ایک قومی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کی مقاومتی تحریک "حزب الله" كی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ "شیخ علی دعموش" نے کہا کہ لبنان کی حکومت نے اس غلط فہمی پر انحصار کیا کہ امریکہ و اسرائیل کے خیال میں مزاحمت کمزور ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا كہ ہم بات چیت کے لئے تیار ہیں تاہم لبنان کو کمزور کرنے والی کسی تجویز کو قبول نہیں کریں گے۔ شیخ علی دعموش نے کہا کہ دشمن سمجھتا تھا کہ وہ فیصلوں، دباؤ، حملوں و جنگ کی دھمکیوں سے مزاحمت کو جھکا سکتا ہے اور ہمیں امریکہ و اسرائیل کے فیصلوں کو ماننے پر مجبور کر سکتا ہے۔ البتہ وہ حزب الله و امل تحریک کی ثابت قدمی سے حیران رہ گئے اور اس سے بھی زیادہ، مزاحمت کے حامیوں کی ہتھیاروں سے وابستگی نے انہیں حیران کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو نقصان پہنچانے کی حکومتی کوششیں اب رک چکی ہیں۔ جو لوگ یہ سوچتے ہیں کہ مزاحمت دباؤ یا دھمکیوں سے ختم ہو سکتی ہے، وہ غلط فہمی میں ہیں۔ جو لوگ مزاحمت کو کمزور سمجھنا شروع ہو گئے ہیں وہ اور بھی زیادہ غلط فہمی میں مبتلا ہیں۔
شیخ علی دعموش نے حکومت کو خبردار کیا کہ فوج کو استقامتی محاذ کے خلاف استعمال نہ کریں اور اسے اپنے ہی عوام کے سامنے نہ کھڑا کریں۔ فوج کا کام ملک پر حملے روکنا، اندرونی امن قائم رکھنا اور استحکام کو یقینی بنانا ہے، نہ کہ عوام سے لڑنا۔ اس مسئلے کا واحد حل یہ ہے کہ قومی سطح پر دفاعی حکمت عملی پر بات چیت ہو اور ہم اس کے لئے تیار ہیں۔ ہم کوئی ایسا مشورہ قبول نہیں کریں گے جو لبنان کی طاقت کو کم کرے۔ انہوں نے کہا کہ استقامتی محاذ سے ہتھیاروں کی حوالگی کے معاملے پر کوئی چالاکی یا ہوشیاری نہیں چلے گی۔ ہم یہ قبول نہیں کریں گے کہ ہماری طاقت اور دفاعی صلاحیتیں، ہم سے چھین کر امریکہ و اسرائیل کے فائدے کے لئے استعمال ہوں۔ ہم یہ بھی قبول نہیں کریں گے کہ لبنان ایک کمزور اور شکست خوردہ ملک بن جائے جس پر آسانی سے اندرونی یا بیرونی حملے کئے جائیں۔ آخر میں انہوں نے زور دیا کہ امریکہ کی جانب سے لبنان اور خطے پر مسلسل حملے، اس بات کا ثبوت ہیں کہ مزاحمت ایک قومی ضرورت ہے۔