مشترکہ اجلاس: حکومت نے اپوزیشن کا احتجاج روکنے کی حکمت عملی بنالی
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )پارلیمنٹ کے آج ہونے والے مشترکہ اجلاس کا ایجنڈا بھی جاری کر دیا گیا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج سہ پہر 3 بجے ہو گا جس سے صدر آصف علی زرداری خطاب کریں گے۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی صدارت کریں گے۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا دو نکاتی ایجنڈا بھی جاری کر دیا گیا ہے، صدر آصف علی زرداری اتحادی حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کا احاطہ کریں گے، صدر کے خطاب کے علاوہ ایوان میں کوئی اور کارروائی نہیں ہو گی۔ صدر کا خطاب مکمل ہوتے ہی اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا جائے گا۔
صدر کے خطاب کے دوران اپوزیشن ارکان کی جانب سے احتجاج کئے جانے کا بھی امکان ہے جبکہ حکومت نے بھی اپوزیشن کے ممکنہ احتجاج کو ناکام بنانے کی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف ایوان آمد پر صدر مملکت آصف علی زرداری کا استقبال کریں گے۔ صدر مملکت اپنے خطاب سے قبل سپیکر چیمبر میں وزیراعظم سے ملاقات کریں گے۔
حکومتی معاشی ٹیم اورآئی ایم ایف کے درمیان ایگری کلچر انکم ٹیکس پر مذاکرات
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: مشترکہ اجلاس کریں گے
پڑھیں:
جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوتا مزید نہر نہیں بنائی جائے گی، وزیراعظم
فوٹو: اسکرین گریبوزیراعظم شہباز شریف نے نئی نہروں کی تعمیر کا کام رکوادیا اور اسے باہمی اتفاق رائے سے مشروط کردیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ نئی نہروں کی تعمیر کا معاملہ 2 مئی کو مشترکا مفادات کونسل میں اٹھایا جائے گا، سب کی رضامندی کے بعد ہی نئی نہریں بنائیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے بعد ان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ نہروں کے معاملے پر مزید پیشرفت صوبوں کے اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہوگی۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کل بھارت نے جو اعلانات کیے آج اسکی تفصیل ہم نے بلاول بھٹو زرداری کو بتائی۔
انہوں نے کہا کہ آج کی اس میٹنگ میں باہمی رضامندی سے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک مشترکہ مفادات کونسل سے باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوجاتا، مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ مزید کوئی پیشرفت صوبوں کے درمیان اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہوگی۔ آج طے کیا ہے کہ آج مشترکہ مفادات کونسل کی میٹنگ 2 مئی کو بلائی جارہی ہے جس میں پی پی اور ن لیگ وفاقی حکومت کے ان فیصلوں کی تائید کی جائے گی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ فیڈریشن اور صوبوں کے درمیان مسائل نیک نیتیسے حل کریں گے۔
پریس کانفرنس کے دوران چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا شکریہ کہ ہمارے تحفظات سنے اور فیصلے کیے۔
انہوں نے کہا کہ باہمی رضامندی کے بغیر کوئی نہر نہیں بن رہی ہے، ہم لوگوں کی شکایات کو دور کرسکیں گے۔
چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ کالاباغ ڈیم پر تین صوبوں نے اعتراضات اٹھائے، اس پر بھی متفقہ فیصلہ لیا گیا۔ آج ہم صرف اتنا طے کر رہے ہیں کہ نئی نہریں نہیں بن رہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے بھی اہم پہلو حال ہی میں بھارتی اعلانات کا ہے۔
اس سے قبل ذرائع نے بتایا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی تمام شرائط مان لیں۔
واضح رہے کہ دریائے سندھ میں نہریں نکالنے کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں ملاقات کی۔
بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ پیپلز پارٹی کا وفد بھی موجود تھا، وفد میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، راجہ پرویز اشرف، ہمایوں خان، ندیم افضل چن، شازیہ مری، جام خان شورو اور جمیل احمد سومرو بھی شامل تھے۔