مشترکہ اجلاس: حکومت نے اپوزیشن کا احتجاج روکنے کی حکمت عملی بنالی
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )پارلیمنٹ کے آج ہونے والے مشترکہ اجلاس کا ایجنڈا بھی جاری کر دیا گیا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج سہ پہر 3 بجے ہو گا جس سے صدر آصف علی زرداری خطاب کریں گے۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی صدارت کریں گے۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا دو نکاتی ایجنڈا بھی جاری کر دیا گیا ہے، صدر آصف علی زرداری اتحادی حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کا احاطہ کریں گے، صدر کے خطاب کے علاوہ ایوان میں کوئی اور کارروائی نہیں ہو گی۔ صدر کا خطاب مکمل ہوتے ہی اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا جائے گا۔
صدر کے خطاب کے دوران اپوزیشن ارکان کی جانب سے احتجاج کئے جانے کا بھی امکان ہے جبکہ حکومت نے بھی اپوزیشن کے ممکنہ احتجاج کو ناکام بنانے کی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف ایوان آمد پر صدر مملکت آصف علی زرداری کا استقبال کریں گے۔ صدر مملکت اپنے خطاب سے قبل سپیکر چیمبر میں وزیراعظم سے ملاقات کریں گے۔
حکومتی معاشی ٹیم اورآئی ایم ایف کے درمیان ایگری کلچر انکم ٹیکس پر مذاکرات
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: مشترکہ اجلاس کریں گے
پڑھیں:
دولت مشترکہ نے پاکستانی الیکشن میں دھاندلی چھپائی،برطانوی اخبار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن:کامن ویلتھ کی جانب سے 8 فروری 2024ءکے انتخابات میں دھاندلی چھپانے میں مدد کا انکشاف ہو اہے۔ برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کے مطابق اس حوالے سے لیک ہونے والی رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ رجیم نے 2024ءکا انتخاب عمران خان کی پی ٹی آئی پارٹی سے دھاندلی اور ووٹوں کی ہیرا پھیری کے ذریعے چ ±رایا، اس حوالے سے دولتِ مشترکہ پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ اس نے پاکستان کی فوجی حمایت یافتہ حکومت کے ساتھ ملی بھگت کر کے 2024ءکے عام انتخابات میں وسیع پیمانے پر کی گئی دھاندلی کو چھپانے کی کوشش کی۔
بتایا گیا ہے کہ دولتِ مشترکہ کا سیکرٹریٹ عام طور پر اپنے رکن ممالک کے انتخابات کی نگرانی کے لیے ایک آزاد مبصر کے طور پر کام کرتا ہے اور اسی مقصد کے لیے اس نے فروری 2024ءکے الیکشن میں پاکستان میں 13 رکنی مبصر وفد بھیجا تھا لیکن اپنی 70 سالہ تاریخ میں پہلی بار دولتِ مشترکہ نے مشاہداتی رپورٹ شائع کرنے سے گریز کیا اور اس کے برعکس انتخابات کی شفافیت اور پاکستان کے جمہوری عمل کی تعریف کی، تاہم اب سامنے آنے والی رپورٹ جو کہ پہلے دبا دی گئی تھی اس میں واضح طور پر وسیع پیمانے پر انتخابی دھاندلی اور انسانی و سیاسی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی، جن میں آزادی اظہار، اجتماع اور انجمن سازی پر پابندیاں شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجی پشت پناہی رکھنے والی حکومت نے عمران خان کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کو منصفانہ انتخابی مہم چلانے سے محروم رکھا، امیدواروں کو آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے پر مجبور کیا گیا اور پارٹی کو اس کا انتخابی نشان استعمال کرنے سے بھی روک دیا گیا، مبصر ٹیم نے بتایا کہ حکومتی فیصلے بار بار ایک جماعت کو غیر مساوی اور محدود انتخابی میدان میں دھکیلتے رہے، متعدد پولنگ اسٹیشنوں پر اصل نتائج کے فارم اور حلقہ سطح پر جاری کیے گئے ،حتمی نتائج کے فارموں میں واضح تضاد موجود تھا، جس کے نتیجے میں ممکنہ طور پر کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دے دیا گیا۔
برطانوی اخبار نے لکھا ہے کہ رپورٹ کو پہلے غیر رسمی طور پر حکومتِ پاکستان سے شیئر کیا گیا اور بعد ازاں مبینہ طور پر حکومت نے اسے شائع نہ کرنے کا مطالبہ کیا، جس پر دولتِ مشترکہ سیکریٹریٹ نے عمل کیا اور رپورٹ کو دبا دیا، یہ رپورٹ جو اب مکمل طور پر لیک ہو چکی ہے۔دولتِ مشترکہ کے ترجمان نے اس معاملے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان رپورٹس سے آگاہ ہیں جو آن لائن گردش کر رہی ہیں لیکن ان کا اصولی مو ¿قف ہے کہ وہ لیک شدہ دستاویزات پر کوئی تبصرہ نہیں کرتے، حکومتِ پاکستان اور الیکشن کمیشن کو رپورٹ پہلے ہی موصول ہو چکی ہے اور جیسا کہ پہلے بتایا گیا تھا یہ رپورٹ رواں ماہ کے آخر میں شائع کی جائے گی۔