قومی فٹبالر محمد ریاض گزر بسر کیلئے جلیبیاں بیچنے پر مجبور
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
پاکستان کے باصلاحیت فٹبالر محمد ریاض غربت اور حکومتی بے حسی کے باعث سڑک کنارے جلیبیاں بیچنے پر مجبور ہوگئے۔
ہنگو سے تعلق رکھنے والے 29 سالہ محمد ریاض 2018 کے ایشین گیمز میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں لیکن آج وہی قومی ہیرو گزر بسر کے لیے گرم تیل میں جلیبیاں تلنے پر مجبور ہے۔
محمد ریاض کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں انہیں ہاتھ میں کفگیر تھامے جلیبیاں بناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ کبھی میدان میں اپنی مہارت کا مظاہرہ کرنے والا کھلاڑی آج روزی روٹی کے لیے سڑک کنارے بیٹھا ہے۔ اس ویڈیو نے نہ صرف کھیلوں کے حلقوں بلکہ پوری قوم کے دلوں کو دہلا کر رکھ دیا ہے۔
قومی ہیرو کی اس حالت پر شائقین نے شدید افسوس کا اظہار کیا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے اپنے ردعمل میں کہا کہ اگر ریاض جیسے ٹیلنٹڈ فٹبالر کسی یورپی ملک میں ہوتے تو آج کروڑوں کما رہے ہوتے، مگر پاکستان میں وہ بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
یہ صرف محمد ریاض کی کہانی نہیں، بلکہ پاکستان کے کئی دیگر قومی فٹبالرز اور ہاکی کھلاڑی بھی اسی کربناک صورتحال کا شکار ہیں۔ وہ کھلاڑی، جو کبھی ملک کا نام روشن کرنے کا خواب دیکھتے تھے، آج اپنے ہی ملک میں بے یار و مددگار ہو چکے ہیں۔
پاکستان کی فٹبال برادری اور شائقین اب امید بھری نظروں سے حکومت کی جانب دیکھ رہے ہیں کہ آیا وہ ان قومی ستاروں کی حالت زار پر کوئی قدم اٹھائے گی یا مزید ہیروز کو اسی طرح بے بسی کی تصویر بننے کے لیے چھوڑ دیا جائے گا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پنجاب میں استعمال شدہ گاڑی بیچنے اور خریدنے والے ہوجائیں خبردار! نیا سرکاری ہدایت نامہ آگیا
پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نے عوام الناس کے لیے ایک اہم ہدایت نامہ جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ جو افراد پرانی یا استعمال شدہ گاڑیاں خریدنے یا بیچنے کا ارادہ رکھتے ہیں، وہ لین دین مکمل کرنے سے پہلے گاڑی کے تمام ای چالان کی تصدیق ضرور کریں، بصورت دیگر انہیں قانونی اور مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ای چالان کی تصدیق کیوں ضروری ہے؟پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے مطابق، اگر گاڑی پر کسی قسم کے ٹریفک جرمانے باقی ہوں گے، تو نئی خریداری کے بعد ان جرمانوں کی ذمہ داری نئے مالک پر عائد ہو سکتی ہے۔ باقی شدہ ای چالان گاڑی کی رجسٹریشن میں تاخیر کا باعث بن سکتے ہیں، دوبارہ فروخت میں مشکلات پیدا کر سکتے ہیں، اور بعض اوقات قانونی کارروائی کی شکل اختیار کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ای چالان کا قانون نہ ہونے کے باوجود 85 لاکھ سے زائد چالان کیسے کیے گئے؟
مزید برآں، پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نے اپنے ہدایت نامہ میں بیچنے والوں کو بھی مشورہ دیا ہے کہ وہ فروخت کے فوراً بعد گاڑی کی ملکیت منتقل کر دیں تاکہ مستقبل میں نئے مالک کی کسی خلاف ورزی کی ذمہ داری ان پر نہ آئے۔
ای چالان چیک کرنے کا طریقہشہری پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے سرکاری ای چالان پورٹل پر جا کر گاڑی کا رجسٹریشن نمبر درج کر کے بقیہ چالان کی تفصیلات معلوم کر سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ حکومت نے ePay Punjab موبائل ایپ کے استعمال کی بھی سفارش کی ہے، جو اینڈرائیڈ اور آئی او ایس دونوں پر دستیاب ہے۔ ایپ کے ذریعے متعدد ادائیگی کے ذرائع میسر ہیں:
موبائل اور انٹرنیٹ بینکنگ، اے ٹی ایمز، بینک برانچز، موبائل والٹس اور ٹیلی کام ایجنٹس۔
یہ بھی پڑھیں بغیر ہیلمٹ موٹرسائیکل سواروں کیخلاف پنجاب پولیس کا نیا ہتھیار کیا ہے؟
خریدار اور فروخت کنندہ دونوں محتاط رہیںپنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نے زور دیا ہے کہ ہر گاڑی کی خرید و فروخت سے قبل ای چالان کی تصدیق کو ایک معیاری عمل بنایا جائے۔ اس سے نہ صرف قانونی پیچیدگیاں ختم ہوں گی بلکہ دونوں فریق محفوظ اور مطمئن طریقے سے لین دین مکمل کر سکیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
استعمال شدہ گاڑیاں ای پے پنجاب ای چالان پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی