پشاور:

خیبر پختونخوا میں غیرت کے نام پر فائرنگ سے خاتون اور بچے سمیت 3 افراد قتل کردیے گئے۔

پولیس کے مطابق فائرنگ کا واقعہ رستم کے علاقے میں پیش آیا، جہاں نامعلوم افراد نے غیرت کے نام پر فائرنگ کرکے خاتون اور بچے سمیت 3 افراد کو قتل کردیا۔ 

تاجہ بانڈہ میں مبینہ ملزمان رات کی تاریکی میں دیوار پھلانگ کر گھر میں داخل ہوئے۔ پولیس تھانہ رستم نے قتل کا مقدمہ درج کرکے واقعے کی تفتیش شروع کردی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

غیرت کے نام پر قتل ہونیوالی خاتون کی والدہ کا متنازعہ بیان، پاکستان علماء کونسل کا ردعمل

ایک جاری ویڈیو میں قتل ہونیوالی خاتون کی والدہ کا کہنا ہے کہ انہیں نے غیرت کی خاطر بیٹی کو قتل کیا، جو روایات کے مطابق تھا۔ پاکستان علماء کونسل نے اس بیان کو قرآن و سنت کے منافی قرار دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کوئٹہ میں غیرت کے نام پر قتل ہونے والی خاتون کی والدہ نے متنازعہ بیان دیتے ہوئے اپنی بیٹی کے قتل کو درست قرار دے دیا، جبکہ پاکستان علماء کونسل نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے والدہ کے بیان کو قرآن اور سنت کے خلاف قرار دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے نواحی علاقے ڈیگاری میں غیرت کے نام پر قتل کی گئی خاتون بانو کی والدہ کا ویڈیو بیان منظر عام پر آیا ہے جس میں انہوں نے اپنی بیٹی کے قتل کو بلوچی رسم و رواج کا حصہ قرار دیتے ہوئے اس قتل کو 'سزا' قرار دیا ہے۔ ویڈیو میں خاتون قرآن پاک کے ساتھ نظر آ رہی ہے جس کا دعویٰ ہے کہ بانو پانچ بچوں کی ماں تھی۔ جن کی عمر 6 سے 18 سال تک ہیں۔

خاتون نے دعویٰ کیا کہ میری بیٹی بانو اور احسان اللہ پڑوسی تھے۔ بانو 25 دن کیلئے احسان کے ساتھ بھاگ گئی تھی اور اس کے ساتھ رہ رہی تھی۔ وہ واپس آئی تو بانو کے شوہر نے بچوں کی خاطر اس کو معاف کردیا اور رہنے کو تیار تھا، مگر احسان اللہ پھر بھی باز نہیں آیا۔ وہ ہمہیں ٹک ٹاک بنا کر ویڈیو بھیجتا تھا۔ ہمیں دھمکی دیتا تھا۔ اتنی رسوائی ہم برداشت نہیں کرسکتے تھے۔ خاتون نے کہا کہ ہم نے انہیں قتل کرکے کوئی بیغیرتی نہیں کی، بلکہ بلوچ رسم کے مطابق انہیں مارا ہے۔ سرفراز بگٹی ہمارے گھر چھاپے کیلئے پولیس بھیجتے ہیں۔ خاتون نے کہا کہ اس فیصلے میں سردار شیر باز ساتکزئی کا کوئی کردار نہیں تھا اور جرگہ میں جو فیصلہ ہوا، وہ ان کے ساتھ نہیں بلکہ بلوچی جرگے میں ہوا۔ سردار شیر باز ساتکزئی سمیت گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔

دوسری جانب اس بیان پر پاکستان علما کونسل نے ردعمل دیتے ہوئے خاتون کی والدہ کے بیان کو قرآن و سنت کے منافی قرار دے دیا ہے۔ پاکستان علما کونسل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ والدین کا بیان ظاہر کرتا ہے کہ خاتون کے بہیمانہ قتل میں والدین کی مرضی شامل تھی۔ خاتون کے قتل میں والدین کی مرضی شامل ہونا افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ قاتلوں اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے۔ والدین کا بیان قرآن و سنت کے احکامات اور آئین اور دستور کیخلاف ہے جسے مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے۔ اگر ظلم میں قریبی عزیز بھی شامل ہو تو اسے بھی سزا ملنی چاہئے۔ امید ہے کہ ریاست قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی کوتاہی نہیں برتے گی۔

متعلقہ مضامین

  • راولپنڈی میں شادی شدہ خاتون کا قتل، فیملی سمیت 8 افراد گرفتار
  • راولپنڈی: غیرت کے نام پر خاتون کے قتل کی گھناؤنی واردات، دوران تفتیش ہوش ربا انکشاف
  • کراچی کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات، 5 افراد زخمی
  • غیرت کے نام پر قتل ہونیوالی خاتون کی والدہ کا متنازعہ بیان، پاکستان علماء کونسل کا ردعمل
  • غیرت کے نام پر بلوچستان میں قتل خاتون کی والدہ کا تہلکہ خیز بیان، ملزمان کی رہائی کا مطالبہ
  • ڈیگاری واقعہ: غیرت کے نام پر قتل کی گئی خاتون کی والدہ کا مبینہ قاتلوں کی رہائی کا مطالبہ
  • بلوچستان واقعہ، غیرت کے نام پر قتل کی گئی خاتون کی والدہ کا متنازع بیان، مبینہ قاتلوں کی رہائی کا مطالبہ
  • کراچی، فائرنگ کے واقعات میں 4 افراد زخمی ہو گئے
  • کوئٹہ، راستہ نہ دینے پر کار سوار کی مظاہرین پر فائرنگ، چار افراد زخمی
  • پشاور میں فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق