’کالے علم کا بل ہے، پی ٹی آئی سے بھی پوچھ لیں‘، قائمہ کمیٹی اجلاس میں طلال چوہدری کا طنز
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں سینیٹر ثمینہ ازہری کی جانب سے پیش کردہ کالے جادو سے متعلق بل پر بحت کے دوران وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ کالے علم کا بل ہے، پی ٹی آئی سے بھی پوچھ لیں۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر فیصل سلیم کی زیر صدارت ہوا، کمیی رکن سنیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ ہم سینٹ کے نمائندے ہیں، پورے ملک کے نمائندے ہیں، آئی جی سندھ اور چیف سکریٹری کیوں نہیں آئے۔
چیرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم میٹنگ کےلئے انتظار کرتے ہیں افسران آتے نہیں ، کراچی مصطفیٰ عامر کا کیس صرف قتل کا کیس ہے، اس میں ڈرگز کو ڈال کر معاملہ لمبا کیا جا رہا یے۔
وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ بڑی فائن لائن ہے صوبوں کے معاملات میں وہاں کے لوگوں کو بلانے سے سیاسی معاملات کا تنازعہ شروع ہوجاتا ہے، اگر ہماری کمیٹی صوبوں کو نیٹی گریٹی میں بلانا شروع کر دے گی تو مسلہ خراب ہو گا۔
سنیٹر محسن عزیز نے کہا کہ اس وقت وزیر مملکت ہیں وفاقی وزیر ہیں مشیر ہیں داخلہ کہ وہ معاملات دیکھ سکتے ہیں۔
اجلاس کے دوران سینیٹڑ پلوشہ خان نے شاملات کی زمین پر قبضوں کیخلاف بل پیش کیا، بل پر بحث کی گئی، اسلام آبا کی ضلعی انتظامیہ نے بل کی مخالفت کردی۔
طلال چوہدری نے کہا کہ ایک تو چیف کمشنر کو اس میٹنگ میں ہونا چاہئے تھا، اسلام آباد لینڈ ریکارڈ کے معاملہ پر اگلے اجلاس میں بریفنگ دے دیں گے۔
اجلاس میں سینیٹر پلوشہ خان کی جانب سے انسداد دہشتگردی بل 2024میں ترمیم پر بحث کی گئی، سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ اے ایس ایف سے متعلق بل پر کوئی تحریری بریفنگ نہیں دی گئی، چئیرمین کمیٹی نے اے ایس ایف سے متعلق بریفنگ کو روک دیا۔
طلال چوہدری نے کہا کہ اگلی میٹنگ میں آپ کو تحریری بریفنگ دے دی جائے گا، بل کو آئندہ اجلاس تک موخر کردیا گیا
سینیٹر ثمینہ ازہری کی جانب سے پیش کردہ بل پر بحث کی گئی، سینیٹر ثمینہ کے بل میں کالا جادو کرنے والوں کیخلاف قانونی کارروائی تجویز کی گئی ہے، طلال چوہدری نے کہا کہ کالے علم کا بل ہے، پی ٹی آئی سے بھی پوچھ لیں، وزارت قانون کو بل پر کوئی ایشو نہیں، صرف ایک لفظ کو ٹھیک کرنا ہوگا۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی میں شاطر فراڈئیے کا تذکرہ ہوا، میٹرک فیل نوسرباز سینیٹرز اور ایم این ایز کو چونا لگاتا رہا، چئیرمین کمیٹی سینیٹر فیصل سلیم نے کہا کہ کوئی نوسرباز سینیٹرز کو کال کرکے ان کیساتھ فراڈ کررہا ہے، مجھے بھی کچھ کالز آئی ہیں، اور سینیٹر پلوشہ کو بھی، یہ لوگ کال کرکے ڈراتے دھکماتے ہیں۔
چئیرمین کمیٹی سینیٹر فیصل سلیم نے معاملے پر آئی جی اسلام آباد سے بریفنگ طلب کرلی، آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ معزز سینیٹرز کو کوئی شخص اے ایس آئی عقیل شاہ بن کر کال کررہا تھا، اسلام آباد پولیس نے ملزم کو گرفتارر کرلیا۔
آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ یہ ایک گینگ ہے جو ساہیوال سے آپریٹ کرتا ہے، اس نے ایم این اے ایز کو بھی کالز کیں، اس کا سالہ اس کو ڈیٹا فراہم کرتا تھا، ملزم کو ساہیوال سے گرفتار کرلیا گیا ہے، ملزم سے 2125 سمز برآمد ہوئی ہیں، اس ملزم کی کال پر سینیٹر ہدایت اللہ تھانہ آئی نائن پہنچ گیے تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قائمہ کمیٹی اسلام آباد اجلاس میں کی گئی
پڑھیں:
افغان باشندے دوبارہ پاکستان آنا چاہیں تو ویزا لے کر آ سکتے ہیں: طلال چوہدری
وزیرِ مملکت طلال چوہدری---فائل فوٹووزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ افغان باشندے دوبارہ پاکستان آنا چاہیں تو ویزا لے کر آ سکتے ہیں۔
اسلام آباد میں ’جیو نیوز‘ سے خصوصی گفتگو میں طلال چوہدری نے کہا کہ حکومت نے ون ڈاکومنٹ پالیسی کا نفاذ کیا ہے، جو بھی پاکستان آئے گا وہ ویزا لے کر قانونی دستاویزات کے ساتھ آئے گا، پاکستان نے اپنی ویزا پالیسی نرم کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ون ڈاکومنٹ پالیسی کے تحت 8 لاکھ 57 ہزار 157 افراد کو اپنے ملکوں میں واپس بھیجا گیا، پالیسی کے تحت واپس بھیجے گئے غیر ملکیوں میں بڑی تعداد افغان باشندوں کی ہے۔
وفاقی وزیرِ مملکت داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان سے کوئی فیک پاسپورٹ پر سفر نہیں کر سکتا۔
طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان نے افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو 31 مارچ تک رضا کارانہ واپس جانے کی ہدایت کی، یکم اپریل سے ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد بے دخلی کا سلسلہ شروع ہوا، پروف آف رجسٹریشن کے حامل افغان باشندوں کو 30 جون تک کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے کہ خود واپس لوٹ جائیں۔
ن لیگی رہنما نے کہا ہے کہ جو دنیا کے شہریوں کے پاکستان آنے کے اصول ہیں وہی افغان شہریوں پر بھی لاگو کیے گئے ہیں، پاکستان کی افغان شہریوں کے لیے بہت نرم پالیسی ہے، نہایت احترام کے ساتھ افغان باشندوں کو گھر چھوڑ کر آ رہے ہیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ جس گھر میں افغان سٹیزن کارڈ اور پروف آف رجسٹریشن والے افراد ہیں ان کے انخلاء کی میعاد 30 جون تک بڑھائی ہے، افغان حکومت کی طرف سے ایک افغان خاتون کی ہلاکت کی اطلاع ملی، تصدیق پر یہ خبر جھوٹ ثابت ہوئی۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ افغان ہمارے مہمان تھے، ہمارے مہمان ہیں اور ان کو احترام سے واپس چھوڑ کر آ رہے ہیں، اس جدید دنیا میں مادر پدر آزادی ناممکن ہے، سعودی عرب، گلف، یورپین ممالک سے بہت شکایات ملی تھیں کہ پاکستان کے جعلی پاسپورٹ کے حامل افراد پکڑے گئے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو افغان شہری واپس نہیں جاتے مقررہ ڈیڈ لائن میں انہیں پہلے مطلع کیا جاتا ہے پھر ریفیوجی سینٹرز میں رکھا جاتا ہے، بے دخلی سے قبل اسکروٹنی کی جاتی ہے، کھانا پینا چھت سب فراہم کیا جاتا ہے۔