ایگریکلچر انکم ٹیکس رولز 1997 میں ترمیم ،کتنی اراضی پر کتنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
کلیم اختر: پنجاب حکومت نے ایگریکلچر انکم ٹیکس رولز 1997 میں ترمیم کردی، پنجاب ایگریکلچر انکم ٹیکس رولز2001 میں بھی ترمیم کردی گئی۔
ترمیمی رولز 1997 کےتحت ساڑھے 12ایکڑقابل کاشت اراضی پرٹیکس کی چھوٹ دی گئی، 25ایکڑ تک قابل کاشت اراضی پر 300 روپے ٹیکس لگادیاگیا۔
50ایکڑ سے زائد قابل کاشت اراضی پر ٹیکس 500 روپےکردیا گیا،انکم ٹیکس رولز 2001 کےتحت ایگریکلچرانکم ٹیکس کاشتکارکی سالانہ آمدن پروصول کیاجائیگا۔
ایگریکلچرانکم ٹیکس رولز 2001 میں ترمیم کےتحت 6 لاکھ تک آمدن کوٹیکس سےاستثنیٰ دیاگیا، 12لاکھ روپے تک آمدن پر 15 فیصد اداکرناہوگا، 16لاکھ آمدن پر90ہزاراور12لاکھ سےزائدآمدن کا20فیصداداکرناہوگا۔
۔32لاکھ آمدن پر 1لاکھ70ہزاراور16لاکھ سےزائدآمدن کا30فیصداداکرناہوگا، 56لاکھ آمدن پر 6لاکھ50ہزارروپےاور32لاکھ سےزائدآمدن کا40فیصداداکرناہوگا۔
56لاکھ روپے سے زائد آمدن پر 16 لاکھ 10 ہزار روپے اداکرناہوں گے، 56لاکھ روپے سے زائد آمدن کا 45 فیصد ادا کرنا ہوگا۔
حج اور عمرہ زائرین کو ہنگامی طبی امداد دینے کیلئے اسکوٹر سروس کا آغاز
پنجاب حکومت کی جانب سے کارپوریٹ فارمنگ پر بھی ٹیکس کا نفاذ کر دیا گیا، کارپوریٹ فارمنگ کرنیوالی چھوٹی کمپنی سے20فیصد ،دیگرکمپنیزسے29فیصدوصول ہوگا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: انکم ٹیکس رولز
پڑھیں:
شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
اسلام آباد:شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی صارت میں ہوا، جس میں فنانس ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں نیشنل بینک کی جانب سے 190 ارب روپے کی ریکوریاں نہ کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض پر بحث کی گئی۔
سیکرٹری خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ ریکوری کی کوششیں کی جارہی ہیں،28.7 ارب روپے ریکور ہوئے ہیں۔
جنید اکبر نے استفسار کیا کہ قرضہ لیتے ہیں تو کوئی چیز گروی نہیں رکھتے؟ ، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ بالکل رکھتے ہیں۔ 10 ہزار 400 کیس ریکوری کے پینڈنگ ہیں۔ جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
کمیٹی میں بریفنگ کے دوران آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نیشنل بینک انتظامیہ نے شوگر ملز کو 15.2 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو شوگر ملز واپس کرنے میں ناکام رہیں، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ 25 قرضے ہیں۔ ایک قرضہ مکمل ایڈجسٹ ہو چکا ہے اور 3 ری اسٹرکچر ہو گئے ہیں۔ 17 قرضے ریکوری میں ہیں۔
کمیٹی نے ریکوری کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ آئندہ کے لیے مؤخر کردیا۔
علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل بینک کے بورڈ آف ڈاریکٹرز کا عشائیہ ڈیڑھ لاکھ سے بڑھا کر 4 لاکھ کرنے کا انکشاف ہوا۔ ندیم عباس نے کہا کہ بورڈ کے پاس اپنی مراعات بڑھانے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے، جس پر سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ اس کیس میں ایسے کیا جاسکتا ہے کہ اس طرح کی منظوری پہلے وزارت خزانہ سے کی جائے۔
نوید قمر نے کہا کہ ہم نے بینک کو وزارت خزانہ سے نکالا ہے، واپس نہ دھکیلا جائے۔ جنید اکبر نے کہا کہ آئندہ بورڈ میں وزارت خزانہ کے نمائندے کی شرکت یقینی بنائی جائے۔