بیجنگ :چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماو ننگ نے یومیہ پریس کانفرنس میں تائیوان کے معاملے پر کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی 1971 کی قرارداد نمبر 2758 میں واضح کیا گیا ہے کہ دنیا میں صرف ایک چین ہے اور تائیوان ایک ملک نہیں بلکہ چین کا حصہ ہے۔ قرارداد میں یہ بھی واضح ہے کہ اقوام متحدہ میں چین کی صرف ایک نشست ہے ۔ اس قرارداد کی دفعات کی پابندی کرنے کے لیے، اقوام متحدہ اور اس کی خصوصی ایجنسیاں تائیوان کا حوالہ دیتے وقت “چین کا صوبہ تائیوان” کی اصطلاح استعمال کرتی ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹریٹ کے دفتر برائے قانونی امور کی سرکاری قانونی رائے واضح طور پر بتاتی ہے کہ چین کے صوبے کے طور پر تائیوان کی آزاد حیثیت نہیں ہے اور یہ اقوام متحدہ کا مستقل موقف ہے۔پیر کے روزترجمان نے کہا کہ تائیوان کے معاملے پر چین کا موقف مستقل اور واضح ہے۔ ہم ہمیشہ ایک چین کے اصول اور 1992 کے اتفاق رائے پر قائم رہے ہیں، اور چین کی پرامن وحدت کے لیے بھرپور اخلاص کے ساتھ کوششیں کرنے کو تیار ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ ان کوششوں کے ساتھ چین قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا اور “تائیوان کی علیحدگی اور بیرونی قوتوں کی مداخلت کی سخت مخالفت کرے گا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ

پڑھیں:

آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ

آئرلینڈ کے صدر مائیکل ڈی ہیگنز نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل اور وہ ممالک جو اسے اسلحہ فراہم کر رہے ہیں انھیں غزہ میں نسل کشی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اقوام متحدہ سے خارج کر دینا چاہیے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آئرلینڈ کے صدر نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے آزاد ماہرین کی حالیہ رپورٹ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

خیال رہے کہ اس رپورٹ میں اقوام متحدہ کے مقرر کردہ آزاد ماہرین نے شواہد پیش کرتے ہوئے تصدیق کی تھی  کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔

آئرلینڈ کے صدر نے اسی رپورٹ کے تناظر میں کہا کہ ہمیں اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنے والوں کی رکنیت ختم کرنے پر کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنے والے ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم بھی کردینے چاہیئے۔ یہ غزہ میں ہم جیسے انسانوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی حکومت نے غزہ شہر میں ٹینک اور زمینی فوج تعینات کر دی۔

ادھر یورپی کمیشن نے بھی رکن ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعاون ختم کردیں اور اس کے انتہاپسند وزرا پر پابندیاں عائد کریں۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والوں کی تعداد 65 ہزار کے قریب پہنچ گئی جب کہ دو لاکھ سے زائد زخمی ہیں۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • قومی سلامتی اور مفادات کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں،بھارت کا پاک سعودی معاہدے پر ردِعمل
  • سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ہونیوالے معاہدے سے پہلے سے ہی آگاہ تھے، بھارتی وزارت خارجہ
  • پاک سعودیہ دفاعی معاہدے کے ممکنہ اثرات پر توجہ مرکوز ہے، بھارتی وزارت خارجہ
  • فلسطین کے مسئلے پر ہار ماننا درست نہیں، فرانچسکا آلبانیز
  • آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
  • آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کا اجلاس،اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ
  • پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشتگردی کیخلاف قرارداد منظور
  • اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
  • قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار