تائیوان چین کے ایک صوبے کے طور پر، آزاد حیثیت نہیں رکھتا، چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
بیجنگ :چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماو ننگ نے یومیہ پریس کانفرنس میں تائیوان کے معاملے پر کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی 1971 کی قرارداد نمبر 2758 میں واضح کیا گیا ہے کہ دنیا میں صرف ایک چین ہے اور تائیوان ایک ملک نہیں بلکہ چین کا حصہ ہے۔ قرارداد میں یہ بھی واضح ہے کہ اقوام متحدہ میں چین کی صرف ایک نشست ہے ۔ اس قرارداد کی دفعات کی پابندی کرنے کے لیے، اقوام متحدہ اور اس کی خصوصی ایجنسیاں تائیوان کا حوالہ دیتے وقت “چین کا صوبہ تائیوان” کی اصطلاح استعمال کرتی ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹریٹ کے دفتر برائے قانونی امور کی سرکاری قانونی رائے واضح طور پر بتاتی ہے کہ چین کے صوبے کے طور پر تائیوان کی آزاد حیثیت نہیں ہے اور یہ اقوام متحدہ کا مستقل موقف ہے۔پیر کے روزترجمان نے کہا کہ تائیوان کے معاملے پر چین کا موقف مستقل اور واضح ہے۔ ہم ہمیشہ ایک چین کے اصول اور 1992 کے اتفاق رائے پر قائم رہے ہیں، اور چین کی پرامن وحدت کے لیے بھرپور اخلاص کے ساتھ کوششیں کرنے کو تیار ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ ان کوششوں کے ساتھ چین قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا اور “تائیوان کی علیحدگی اور بیرونی قوتوں کی مداخلت کی سخت مخالفت کرے گا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
پہلگام واقعہ؛ اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین
نیو یارک:مقبوضہ کشمیر میں پیش آنے والے پہلگام واقعے کے بعد پاک بھارت کشیدگی بڑھ گئی، جس پر اقوام متحدہ نے فریقین کو تحمل سے کام لینے کی تلقین کی ہے۔
نیویارک میں ایک بریفنگ کے دوران اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے بتایا کہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں، تاہم تاحال ان کا اسلام آباد یا نئی دہلی سے براہِ راست کوئی رابطہ نہیں ہوا۔
انہوں نے دونوں ملکوں کو متنبہ کیا کہ موجودہ کشیدہ فضا میں کسی بھی قسم کی غیر ذمے دارانہ کارروائی خطے کے امن کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کا مؤقف واضح ہے کہ پاکستان اور بھارت کو تمام مسائل پرامن بات چیت سے حل کرنے چاہییں اور کسی بھی یکطرفہ قدم سے گریز کیا جانا چاہیے۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی اپیل ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب بھارت نے پہلگام فالس فلیگ کے بعد سخت اور یکطرفہ اقدامات اٹھاتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کی معطلی سمیت دیگر اقدامات کا اعلان کیا۔
بھارت نے پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم بھی جاری کیا ہے۔ اس کے علاوہ واہگہ بارڈر کی عارضی بندش، اسلام آباد میں موجود سفارتی عملے میں کمی سمیت دیگر اقدامات کیے۔