ہسپانوی پولیس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسپین کے اندر گروپ کی کارروائیوں کے باوجود، اب تک دیگر بین الاقوامی نیٹ ورکس سے کوئی بیرونی روابط قائم نہیں ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی ملک اسپین میں واٹس ایپ گروپس کے ذریعے تشدد پر اکسانے کے الزام میں گرفتار 14 پاکستانیوں میں سے چار کو اسپانوی حکام نے رہا کر دیا، جبکہ ایک خاتون کو مقامی عدالت نے ضمانت پر رہائی دی ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق، مزید پاکستانیوں کی رہائی بھی جلد متوقع ہے۔ گرفتار پاکستانیوں کو میڈرڈ اور بارسلونا سے حراست میں لیا گیا تھا، جہاں ان پر الزام تھا کہ وہ واٹس ایپ گروپس میں تشدد پر اکسانے میں ملوث تھے۔ اسپانوی حکام اس معاملے کی مزید تحقیقات کر رہے ہیں، جبکہ پاکستانی سفارتی ذرائع رہائی کے لیے قانونی کارروائی میں معاونت فراہم کر رہے ہیں۔

گزشتہ روز بارسلونا میں 10 پاکستانی شہریوں کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، جو اپنے مخالفین کے قتل اور سر قلم کرنے کی ترغیب دے رہے تھے۔ عالمی میڈیا کے مطابق ہسپانوی حکام کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ گرفتاریاں ہسپانوی نیشنل پولیس اور اطالوی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مشترکہ آپریشن میں کی گئیں۔ ایک اضافی مشتبہ شخص کو اطالوی شہر پیاکنزا سے حراست میں لے لیا گیا۔ ہسپانوی پولیس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسپین کے اندر گروپ کی کارروائیوں کے باوجود، اب تک دیگر بین الاقوامی نیٹ ورکس سے کوئی بیرونی روابط قائم نہیں ہوئے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

جرمنی؛ گستاخِ اسلام کو چاقو مارنے کے الزام میں افغان نژاد شخص کو عمر قید

جرمنی کی ایک عدالت نے افغان شہری کو اسلام مخالف ریلی میں چاقو سے حملہ کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنا دی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مئی 2024 میں ہونے والے اس واقعے میں ایک پولیس افسر ہلاک جب کہ پانچ شہری شدید زخمی ہوگئے تھے۔

یہ حملہ مغربی شہر مانہائیم میں اسلام مخالف تنظیم پیکس یورپا کے ایک احتجاجی مظاہرے میں کیا گیا تھا جس میں مقرر نے مبینہ طور پر مذہبِ اسلام کی گستاخی کی تھی۔

سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار نے حملہ آور کو روکنے کی کوشش جس پر اس نے پولیس پر بھی چاقو کے وار کیے تھے۔

ملزم کی شناخت صرف سلیمان اے کے نام سے ظاہر کی گئی ہے جس کے پاس سے شکار کے لیے استعمال ہونے والا ایک بڑا چاقو برآمد ہوا تھا۔

اس حملے کے دوران ملزم بھی شدید زخمی ہوگیا تھا جو کئی روز تک انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل رہا اور جون 2024 میں عدالتی تحویل میں منتقل کر دیا گیا۔

استغاثہ کے مطابق سلیمان اے کے شدت پسند تنظیم داعش سے نظریاتی روابط تھے، تاہم اسے دہشت گردی کے بجائے قتل اور اقدامِ قتل کے الزامات کے تحت مجرم قرار دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • 26نومبر احتجاج کیس میں 11 گرفتار ملزمان پر فرد جرم عائد
  • اسلام آباد: 26 نومبر احتجاج کیس میں 11 گرفتار ملزمان پر فردِ جرم عائد
  • جاپان: ائر پورٹ کا سیکورٹی افسر چوری کے الزام میں گرفتار
  • جرمنی؛ گستاخِ اسلام کو چاقو مارنے کے الزام میں افغان نژاد شخص کو عمر قید
  • کراچی، 70 بچوں، بچیوں سے زیادتی کرنیوالے سفاک شخص پر ویڈیوز فروخت کرنے کا شبہہ
  • انسانی اسمگلرز کا نیا طریقہ واردات بے نقاب، ملزم گرفتار
  • کراچی؛ 70 بچوں، بچیوں سے زیادتی  کرنیوالے سفاک شخص پر ویڈیوز فروخت کرنے کا شبہہ
  • کراچی: شاہراہ نور جہاں پر پولیس مقابلہ، ایک ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار
  • کیمرون میں بم دھماکا‘ 10ہلاک و زخمیوں کی اطلاعات
  • جعلی کمپنیوں والا فراڈ گروہ گرفتار