8 ماہ کے دوران بیرون ملک مقیم کارکنان کی ترسیلاتِ زر کا حجم 24 ارب ڈالر رہا
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
کراچی:
رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ کے دوران بیرون ملک مقیم کارکنان کی ترسیلاتِ زر کا حجم 24 ارب ڈالر رہا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال جولائی تافروری کے دوران بیرون ملک مقیم کارکنان نے 24 ارب ڈالر وطن بھیجے جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 32.
اسٹیٹ بینک کے مطابق گذشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران ترسیلاتِ زر کا حجم 18.1 ارب ڈالر رہا تھا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق فروری 2025ء کے دوران کارکنوں کی ترسیلات زر میں 3.1 ارب ڈالر کی آمد درج کی گئی، نمو کے لحاظ سے ترسیلات زر میں سال بسال بنیادوں پر 38.6 فیصد اور ماہ بہ ماہ بنیادوں پر 3.8 فیصد اضافہ ہوا۔
فروری 2025ء کے دوران کارکنوں کی ترسیلات زر زیادہ تر سعودی عرب (744.4 ملین ڈالر)، متحدہ عرب امارات (652.2 ملین ڈالر)، برطانیہ (501.8 ملین ڈالر) اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ (309.4 ملین ڈالر) سے موصول ہوئیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی ترسیلات ملین ڈالر مالی سال کے دوران ارب ڈالر
پڑھیں:
خوفناک ،آتشزدگی، 3 فیکٹریاں جل گئیں، کتنا جانی و مالی نقصان ؟ جانئے
لانڈھی ایکسپورٹ پراسیسنگ زون میں آتشزدگی سے 3 فیکٹریاں مکمل طور پر جل گئیں۔
فائر بریگیڈ حکام نے بتایا ہے کہ فائربریگیڈ کی مزید پانچ گاڑیاں آپریشن میں حصہ لینے کے لیے پہنچ گئی ہیں، مجموعی طور پر ایک درجن سے زائد گاڑیاں آگ بجھانے کےآپریشن میں شریک ہیں جبکہ مزید دو سنارکل کو طلب کرلیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق آگ رات چار سےساڑھے چار بجے کے درمیان لگی تھی، فیکٹری سے تاحال سامان نکالنے کا سلسلہ جاری ہے، آگ کو پھیلنے سے روک لیا گیا ہے اور اب آگ بجھانے کا عمل جاری ہے، جلد آگ پر مکمل قابو پا لیا جائے گا۔
ترجمان ریسکیو کے مطابق لانڈھی ایکسپورٹ پراسیسنگ زون میں ایک فیکٹری میں آگ لگی تھی جو دوبارہ بھڑک اٹھی اور ہوا تیز ہونے کے باعث آگ نے مزید دو فیکٹریوں کو لپیٹ میں لے لیا، دھوئیں کے باعث ریسکیو آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ریسکیو حکام کے مطابق دو پرانے کپڑوں کی فیکٹریوں اورایک آئل پراڈکٹ بنانے والی فیکٹری میں آگ لگی، فائر بریگیڈ حکام نے بتایا کہ متاثرہ فیکٹریوں سے سامان نکالنے کی کوششیں جاری ہیں، عید کی چھٹیوں کے باعث فیکٹریاں بند ہیں جس کے باعث کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم مالی نقصان کی تحقیقات جاری ہیں۔