شِن بیت نے 7 اکتوبر کے حملے کی اپنی تحقیقات جاری کیں، جس کے بعد حکومت نے کہا کہ بار نے انٹیلی جنس معلومات کا غلط اندازہ لگایا اور ایک گمراہ کن سوچ میں پھنسے رہے۔ اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے مبینہ طور پر اسرائیلی سیکیورٹی ایجنسی شِن بیت کے سربراہ رونین بار سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا ہے، تاہم بار نے مستعفی ہونے سے انکار کر دیا۔ اسرائیلی میڈیا چینل این 12 کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ جمعرات کو ایک سخت ملاقات میں نیتن یاہو نے بار سے کہا کہ حکومت نے شِن بیت کی تحقیقات کا انتظار کیا، اور اب چابیاں حوالے کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بار نے کہا ہے کہ اگر نیتن یاہو انہیں عہدے سے ہٹانا چاہتے ہیں تو انہیں خود برطرف کرنا ہوگا۔ ملاقات کسی نتیجے کے بغیر ختم ہوئی اور یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آیا نیا سیکیورٹی ایجنسی سربراہ مقرر کیا جائے گا یا نہیں۔

صیہونی وزیراعظم کے دفتر نے رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کو ایک نئے شِن بیت سربراہ کی تقرری کا پورا اختیار حاصل ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ شِن بیت چیف کو حکومت نامزد کرتی ہے، نہ کہ موجودہ قائم مقام سربراہ۔ ایک جمہوری ملک میں ہمیشہ ایسا ہی ہوتا آیا ہے۔ شِن بیت نے اس دعوے کی تردید کی کہ رونین بار اپنے جانشین کا تعین کرنا چاہتے ہیں۔ ایجنسی نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ شِن بیت کے سربراہ نے کبھی یہ نہیں کہا کہ وہ اپنے جانشین کا تقرر کریں گے۔ دہائیوں سے یہ روایت رہی ہے کہ ایجنسی کے نائب سربراہ کو اس عہدے کے لیے زیر غور لایا جاتا ہے، تاہم حتمی فیصلہ وزیر اعظم کا ہوتا ہے۔

اسرائیلی چینل نے رپورٹ کیا تھا کہ بار نے کہا تھا وہ صرف اس وقت مستعفی ہوں گے جب غزہ میں موجود تمام یرغمالیوں کو واپس لایا جائے گا۔ شِن بیت نے 7 اکتوبر کے حملے کی اپنی تحقیقات جاری کیں، جس کے بعد حکومت نے کہا کہ بار نے انٹیلی جنس معلومات کا غلط اندازہ لگایا اور ایک گمراہ کن سوچ میں پھنسے رہے، یہ کہ حماس اسرائیل کے ساتھ محاذ آرائی سے بچنا چاہتی ہے، اور انہوں نے یہ بھی تصور کیا کہ اگر اسرائیل غزہ کو ایک مثبت معاشی ماحول فراہم کرے تو وہاں طویل مدتی استحکام ممکن ہو سکتا ہے۔ بیان میں شِن بیت چیف پر یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے حملے کی رات وزیراعظم کو بیدار کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی، جو کہ ایک انتہائی بنیادی اور ضروری فیصلہ تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نیتن یاہو ش ن بیت نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

نئے بھرتی کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر ہونے پر بھی پنشن نہیں ملے گی

ویب ڈیسک: پنجاب حکومت نے ریگولرائزیشن آف سروس ایکٹ 2018 کو منسوخ کر دیا ہے، جس کے بعد نئے بھرتی ہونے والے کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر ہونے کے باوجود پنشن کا حق نہیں ہوگا۔

حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق اب نئی محکمانہ بھرتیاں بیسک پے اسکیل کے بجائے یکمشت پے پیکیج پر کی جائیں گی۔ یہ فیصلہ سرکاری خزانے پر پنشن کی مد میں مالی بوجھ کم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ جو اقدامات 2018 کے قانون کے تحت پہلے ہو چکے ہیں، وہ برقرار رہیں گے۔

پنجاب : لاؤڈ سپیکر ایکٹ سختی سے نافذ کرنے کا فیصلہ

پنجاب حکومت نے اس مقصد کے لیے نیا آرڈیننس جاری کیا جس کا نام پنجاب ریگولرائزیشن آف سروس منسوخی آرڈیننس 2025 رکھا گیا ہے۔ یہ آرڈیننس 31 اکتوبر 2025 سے نافذ العمل ہوگا اور گورنر پنجاب کی منظوری کے بعد گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا۔

اس آرڈیننس کے نفاذ کے بعد 2018 کا مستقل ملازمت کا قانون باضابطہ طور پر منسوخ کر دیا گیا ہے اور نئے ملازمین کے لیے پنشن کا نظام ختم کر دیا گیا ہے۔
 
 

چین نے ٹک ٹاک ٹرانسفر ڈیل کی منظوری دے دی

متعلقہ مضامین

  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ
  • اعلیٰ عہدیدار اسرائیلی فوجی کی لاش تل ابیب کے سپرد کر دی گئی
  • تم پر آٹھویں دہائی کی لعنت ہو، انصاراللہ یمن کا نیتن یاہو کے بیان پر سخت ردِعمل
  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • فلسطینی قیدی سے اجتماعی زیادتی کی ویڈیو لیک کرنیوالی اسرائیلی فوج کی اعلیٰ وکیل مستعفی
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
  • فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
  • نئے بھرتی کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر ہونے پر بھی پنشن نہیں ملے گی
  • حکومت پختونخوا میں دہشتگردوں کیخلاف طاقت کا بھرپور استعمال کرے، مولانا فضل الرحمان
  • پاکستان میں دہشتگردی کی پشت پر طالبان حکومت کے حمایت یافتہ افغان باشندے ملوث ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ نے تصدیق کردی