آئی ٹی ٹریننگ منصوبوں میں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو شامل کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے فروغ اور ڈیجیٹل انقلاب میں نوجوانوں کا کلیدی کردار ہے، حکومت نوجوانوں کو جدید مہارتوں سے لیس کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی حکومت نے آئی ٹی ٹریننگ منصوبوں میں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور وزیر اعظم شہباز شریف نے آئی ٹی کے تربیتی منصوبوں پر تیزی سے عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت کر دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہواوے ٹیکنالوجیز کے ساتھ پاکستان کے 3 لاکھ نوجوانوں کو آئی سی ٹی ٹریننگ کی فراہمی کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا۔اجلاس میں ہواوے ٹیکنالوجیز کے وفد کے ارکان نے شرکت کی۔ اس موقع پر نوجوانوں کو ڈیجیٹل مہارتوں سے آراستہ کرنے اور آئی ٹی کے شعبے میں عالمی معیار کی تربیت فراہم کرنے کے لیے مختلف اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں گزشتہ برس چین میں ہواوے ٹیکنالوجیز کے ساتھ طے کیے گئے معاہدوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے فروغ اور ڈیجیٹل انقلاب میں نوجوانوں کا کلیدی کردار ہے، حکومت نوجوانوں کو جدید مہارتوں سے لیس کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہواوے کے آئی سی ٹی ٹریننگ پروگرام سے آئی ٹی برآمدات میں اضافے سمیت نوجوانوں کو روزگار کے حصول میں مدد ملے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نوجوانوں کو شہباز شریف ٹی ٹریننگ آئی ٹی
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا 168 نامکمل ترقیاتی منصوبے بند کرنے کا فیصلہ
—فائل فوٹووفاقی حکومت نے 168 نامکمل ترقیاتی منصوبے بند کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر کیا گیا اور ان منصوبوں کے لیے مزید فنڈز جاری نہیں ہوں گے۔
اس حوالے سے وزارتِ منصوبہ بندی کے حکام کا کہنا ہے کہ ان منصوبوں کی مجموعی مالیت 1.1 ٹریلین روپے ہے۔
یہ بھی پڑھیے وفاقی حکومت کا رائٹ سائزنگ سے متاثرہ سرکاری ملازمین کے لیے بڑا فیصلہ، سرپلس پول بھیجے جائیں گے وفاقی حکومت کا پاکستان انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی بنانے کا فیصلہذرائع نے بتایا ہے کہ اب تک ان نامکمل ترقیاتی منصوبوں پر 300 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں۔
بعض منصوبے سیکیورٹی مسائل کی وجہ سے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض ترقیاتی منصوبے قانونی مقدمات کے باعث طویل عرصے سے زیرِ التواء ہیں۔
وزارتوں نے جن منصوبوں کی نشاندہی کی تھی انہیں مکمل کرنا ترجیح ہے۔