سولر پینلز کو کرشماتی محلول کے ذریعے نیا بنانے کی ٹیکنالوجی دریافت
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
لاہور:
سویڈش لنکوپنگ (Linköping) یونیورسٹی کے سائنس داں، فینگ گاؤ کی زیرقیادت ماہرین نے خراب پرویسکائٹ (perovskite) سولر پینلوں کو پانی پر مبنی کرشماتی محلول کے ذریعے نیا بنانے کی انقلابی ٹکنالوجی دریافت کر لی ہے۔
سویڈش ماہرین نے سوڈیم ایسیٹیٹ، سوڈیم آیوڈائیڈ اور ہاپوفاسفورویس ملائیں پھر اس میں پینل کے سولر سیل ڈالیں اور پانی کو 80 سینٹی گریڈ پر بیس منٹ ابالیں تو محلول سارا سولر میٹریل الگ کر دیتا ہے۔
جب حاصل شدہ پرانے میٹریل سے نئے سولر سیل بنا کر نیا پینل سیٹ کیا توماہرین یہ دیکھ کر حیران رہ گئے، وہ نئے پینل جیسی ایفیشنسی سے بجلی بنانے لگا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اہرام مصر کے نیچے ایک اور خفیہ شہر دریافت
سائنس دانوں کی ایک ٹیم (جس نے مصر میں زیر زمین ایک ’پوشیدہ شہر‘ کے متعلق بتایا تھا) نے دوسرے شہر کی دریافت کے متعلق اعلان کر دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ چیز زیر زمین ایک پیچیدہ ڈھانچے کی موجودگی کو ثابت کرتی ہے جو جیزا کے اہرام کو سطح سے دو ہزار فٹ کی گہرائی کے ساتھ جوڑتے ہیں۔
نو دریافت شدہ ستون اور خانوں کے وجود کی اگر تصدیق ہوجاتی ہے تو یہ تاریخ کو ایک نیا رخ دے سکتے ہیں۔
اطالوی محققین کی ایک ٹیم نے اس سے قبل مارچ میں خفرع اہرام کے نیچے زیر زمین وسیع ڈھانچے دریافت کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ جس کے بعد بڑے ماہرینِ آثارِ قدیمہ کی جانب سے ان کو شدید ردِ عمل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دریافت غلط ہے اور اس کی کوئی سائنسی بنیادیں نہیں ہیں۔
تنقید سے بے پروہ ٹیم نے اب مبینہ طور پر مینکور کے اہرام (جیزا میں موجود تین مرکزی اہرام میں سب سے چھوٹا) کے نیچے بھی بالکل خفرع جیسے ستون کی نشان دہی کی گئی ہے۔
اسکاٹ لینڈ کی یونیورسٹی آف اسٹارتھکلائیڈ کے ریڈار ماہر اور تحقیق کے شریک مصنف فلیپو بیونڈی نے بتایا کہ اس بات کے 90 فی صد امکانت ہیں کہ مینکور کے نیچے بھی ویسے ہی ستون ہیں جیسے خفرع کے نیچے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماہرین کو پختہ یقین ہے کہ جیزا اہرام آپس میں ملے ہیں اور اس نظریے کو ثبت کرتے ہیں کہ اہرام زیر زمین موجود ایک بہت بڑے انفرا اسٹرکچر کا محض ایک چھوٹا سا ظاہری کنارہ ہے۔