روزے کے ذریعے وزن کم کرنے اور صحت مند رہنے کے طریقے
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
روزے رکھنا صحت کے لیے بے شمار فوائد کا باعث ہوتا ہے تاہم اس دوران کھانے پینے میں بے احتیاطی کسی طور مناسب نہیں۔
اگرچہ روزہ رکھنے کے وزن میں کمی کے ممکنہ فوائد ہیں لیکن اس دوران عام غذائی غلطیاں وزن میں اضافے کا باعث بن سکتی ہیں۔
ماہرین بسیار خوری سے بچنے اور صحت بخش کھانے کے انتخاب کے بارے میں اہم معلومات فراہم کرتے ہیں۔ اس حوالے سے ذہن میں آنے والے سوالات اور غذائی ماہرین کے جواب و مشورے حاضر خدمت ہیں۔
کیا روزے وزن کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں؟روزے وزن کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں لیکن اس کا انحصار کھانے کے انتخاب اور خوراک کے حصے پر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وہ غذائیں جو آپ کی بیماری کا سبب ہو سکتی ہیں؟
روزہ قدرتی طور پر کھانے کی مقدار کم کرتا ہے جو ممکنہ طور پر کیلوری کی کمی کا باعث بنتا ہے۔ تاہم وزن میں کمی صرف اس صورت میں ہوتی ہے جب کل کیلوریز کی مقدار توانائی کے استعمالات سے کم رہے۔
روزے کے پہلے 12-24 گھنٹوں میں جسم بنیادی طور پر توانائی کے لیے جگر اور عضلات سے ذخیرہ شدہ گلائکوجن (جسم کا ذخیرہ شدہ کاربوہائیڈریٹ) استعمال کرتا ہے۔ ایک بار جب گلائکوجن کے ذخیرے ختم ہو جاتے ہیں تو جسم توانائی کے لیے چربی توڑنا شروع کر دیتا ہے جہاں چربی ایندھن کا متبادل ذریعہ بن جاتی ہے۔
وزن میں اضافہ بننے والی غلطیاں کون سی ہیں؟طویل بھوک کی وجہ سے افطار میں زیادہ کھانا۔
ضرورت سے زیادہ تلی ہوئی اشیا، مٹھائیوں اور بہتر کاربوہائیڈریٹ کا استعمال۔ مثلاً ایک سموسہ 120 کیلوریز فراہم کر سکتا ہے۔ ہم کم از کم 3 سموسے کھانے کا رجحان رکھتے ہیں جو کل 360 کیلوریز فراہم کرتے ہیں اور یہ ایک کھانے کی کیلوریز کے بہت قریب ہے۔
افطار میں بے تحاشہ کھانے سے بچنا کیسے ممکن؟افطار کے وقت پرخوری سے بچنے اور رمضان کے دوران وزن کنٹرول کرنے کے لیے بہترین طریقہ ہے کہ بھوک کو کم کرنے اور نظامِ ہاضمہ کو تیار کرنے کے لیے پانی، سوپ، یا لبن (دہی کی لسی) کے ساتھ ساتھ فائبر سے بھرپور غذا سے شروع کریں۔
اہم کھانا شروع کرنے سے پہلے 15 منٹ کا وقفہ لینے سے پرخوری سے بچا جا سکتا ہے۔
چھوٹی پلیٹوں کا استعمال حصے کو کنٹرول کرنے اور پرخوری کا امکان کم کرنے میں بھی مدد کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیے: ذیابیطس کے مریضوں کے لیے متوازن اور مددگار غذائیں؟
روایتی پکوانوں کا انتخاب کرتے وقت تلی ہوئی چیزوں کے بجائے گرل یا بیک شدہ کا انتخاب کرنے سے کیلوریز کی مقدار میں نمایاں طور پر کمی آ سکتی ہے جبکہ آپ بدستور پسندیدہ اور مانوس ذائقوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
آخر میں آہستگی اور حاضر دماغی سے کھانے سے جلد پیٹ بھرنے کا احساس ہونے میں مدد ملتی ہے اور اضافی خوراک کے استعمال کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔
وزن قابو میں رکھنے کے لیے متوازن غذاشکم سیری کو فروغ دینے کے لیے پروٹین (چکن، مچھلی، دال) کو ترجیح دیں۔
ہاضمے کو سست کرنے اور بلڈ شوگر کو مستحکم کرنے کے لیے فائبر سے بھرپور سبزیاں شامل کریں۔
ریفائن کاربوہائیڈریٹ کی بجائے سالم اناج (بھورے چاول، پوری گندم کی روٹی) کا انتخاب کریں۔
میٹھے کی خواہش کیسے پوری کیا جائے؟ضرورت سے زیادہ کھائے بغیر میٹھے کی خواہش پوری کرنے کے لیے قدرتی میٹھے مثلاً کھجور، پھل یا شہد کے ساتھ دہی کا انتخاب کرنا بہتر ہے جو چینی کی خواہش کو پورا کرتے ہوئے غذائی اجزا اور فائبر فراہم کرتے ہیں۔
روایتی میٹھے کو بیک یا گرل کی صورت میں استعمال کرنے سے اضافی چربی اور کیلوریز کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
صحت مند متبادل مثلاً کھجور کے ساتھ جئی یا چیا پڈنگ بھی بہترین متبادل ہو سکتے ہیں۔ البتہ ہر چیز میں اعتدال ضروری ہے۔
رمضان میں لوگوں کو کتنے کھانے کھانے چاہییں؟ایک متوازن انداز میں افطار، افطار کے بعد کا کھانا، سحری اور کچھ نمکین ہلکے پھلکے کھانے شامل ہیں۔
ہلکی اور غذائیت سے بھرپور غذاؤں سے افطار کریں۔
افطار کے بعد پروٹین، فائبر اور صحت مند چکنائی کے ساتھ رات کا متوازن کھانا کھائیں۔
سحری میں کاربوہائیڈریٹ، پروٹین اور ہائیڈریشن کے ساتھ آہستگی سے ہضم ہونے والا کھانا کھایا جائے۔
اگر ضرورت ہو تو سنیکس کو شامل کیا جا سکتا ہے جن میں زیادہ تر گری دار میوے، دہی یا پھل ہوں۔
روزہ افطار کرنے کا سب سے صحت بخش طریقہ کیا ہے؟ضرورت سے زیادہ کھانے سے بچنے کے لیے پانی، سوپ اور فائبر سے بھرپور غذا مثلاً سلاد سے شروع کریں۔
کھجور غذائیت سے بھرپور ہوتی ہیں لیکن اس میں چینی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اس لیے ایک سے 3 کھجوروں تک محدود رہیں۔
روزے کی حالت میں وزن کم کرنے والوں کے لیے ورزشتھکن سے بچنے کے لیے افطار سے پہلے کم شدت والی ورزش (چہل قدمی، یوگا) بہترین ہے۔
طاقت بخش یا اعتدال پسند ورزش افطار کے ایک سے 2 گھنٹے بعد بہترین ہے جب توانائی کی سطح زیادہ ہو۔
پانی کا مناسب استعمال کلیدی ہے۔ اگر پانی کی کمی ایک تشویش ہے تو شدید ورزش سے بچیں۔
پانی کم پینا کیسا؟ہاضمے، غذا کے جزوِ بدن بننے اور بھوک کو کنٹرول کرنے کے لیے پانی ضروری ہے۔
پانی کی کمی تھکن، خواہشات اور سست میٹابولزم کا باعث بن سکتی ہے۔ افطار اور سحری کے درمیان 8 سے 10 گلاس پینے کا مقصد رکھیں۔
منہ میں پانی لانے والے پھلوں جیسے بیر اور تربوز پر توجہ دی جائے۔
رمضان کے بعد وزن کنٹرول میں رکھنے کا طریقہکھانے کے حصے پر قابو رکھنے اور حاضر دماغی سے کھانے کی مشق جاری رکھی جائے۔
مزید پڑھیں: رمضان میں 5غذاؤں سے پرہیز کرکے دن بھر متحرک اور تازہ دم رہیں
پروٹین، فائبر اور صحت مند چکنائی کے ساتھ متوازن غذا برقرار اور ہائیڈریشن اور جسمانی سرگرمی کی عادات برقرار رکھی جائیں۔
مقدار سے زیادہ معیار پر توجہ مرکوز کریں- مکمل، غذائیت سے بھرپور غذاؤں کا انتخاب کریں، پانی پیتے رہیں اور طویل المیعاد عادات کو رمضان کے بعد پائیدار بنانے کے لیے سمجھداری سے کھائیں پییں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
رمضان اور متوازن غذائیں روزہ اور صحت روزے میں وزن کم کرنا غذائی ماہرین کے مفید مشورے.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: رمضان اور متوازن غذائیں روزہ اور صحت غذائی ماہرین کے مفید مشورے سے بھرپور غذا کرنے کے لیے کا انتخاب سے زیادہ افطار کے کی مقدار کرنے اور فراہم کر سکتا ہے کا باعث کے ساتھ اور صحت کے بعد
پڑھیں:
خیبر پختونخوا مری کو 129 سال سے جاری مفت پانی کی فراہمی کیوں بند کرنے جا رہا ہے؟
خیبر پختونخوا حکومت نے سیاحتی مقام گلیات سے مری کو پانی کی سپلائی میں مزید توسیع اور نئی پائپ لائن بچھانے کے عمل کو روک کر، 129 سال سے جاری مفت پانی کی فراہمی پر نظرِ ثانی کا عمل شروع کر دیا ہے۔
گلیات میں پانی کی شدید قلت، معاملہ کیسے اٹھا؟خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن رجب علی عباسی نے گلیات میں پانی کی شدید قلت اور وہاں سے مری کو مفت پانی کی فراہمی کے معاملے کو اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس کے ذریعے اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ گلیات کی مقامی آبادی پانی کی قلت کا شکار ہے، جبکہ ان کا پانی مفت میں مری کو دیا جا رہا ہے اور کوئی آبپاشی فیس (آبیانہ) وصول نہیں کی جا رہی، جو ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مری واٹر بورڈ مفت پانی حاصل کر کے مری کے صارفین سے فیس وصول کر رہا ہے، جبکہ گلیات کے مقامی افراد پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔ اس معاملے پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے غیر معمولی اتفاقِ رائے کا مظاہرہ کیا۔
نئی پائپ لائن بچھانے کا عمل روک دیا گیاگلیات سے منتخب اراکین نے پانی کے مسئلے کو سنگین قرار دیا اور بتایا کہ گلیات ایک سیاحتی علاقہ ہے لیکن وہاں پانی کی شدید قلت ہے۔ گلیات سے رکنِ خیبر پختونخوا اسمبلی نذر احمد عباسی نے بتایا کہ مری کو پانی کی سپلائی ان کے علاقے درویش آباد سے ہوتی ہے، لیکن اب وہاں کی مقامی آبادی کو پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت گلیات سے مری کو پانی کی فراہمی کے لیے مزید پائپ لائن بچھا رہی تھی، جسے روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گلیات میں گورنر ہاؤس کے قریب واٹر ٹینکس بنائے گئے ہیں، جہاں پانی کو ذخیرہ کرکے اپ لفٹ کیا جاتا ہے اور پھر ڈونگا گلی میں انگریز دور کے اسٹیل ٹینک میں ذخیرہ کیا جاتا ہے، جہاں سے پانی مری کو بھیجا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپ لفٹ کا خرچہ بھی صوبائی حکومت برداشت کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: مری کے مال روڈ کی توسیع اور بحالی کا 550 ملین روپے مالیت کا منصوبہ منظور
رپورٹس کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے مری کے لیے نئی لائن بچھانے کے منصوبے کو روک دیا ہے۔ مزید برآں، اس پورے معاملے کو سیاحتی کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے تاکہ پانی کی تقسیم، اخراجات اور قانونی حیثیت پر جامع رپورٹ پیش کی جا سکے۔
سپریم کورٹ کا مقامی آبادی کے حق میں فیصلہرکن اسمبلی نذیر عباسی نے بتایا کہ اس معاملے پر مقامی لوگ سپریم کورٹ گئے اور کیس کیا۔ عدالت نے مقامی آبادی کے مؤقف کو درست قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ 6 سال قبل عدالت میں جو رائیلٹی کا تخمینہ لگایا گیا تھا، وہ 40 سے 50 ارب روپے بنتا ہے۔ مری واٹر بورڈ کا مؤقف تھا کہ پانی کی فراہمی پر کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا اور نہ ہی کوئی رائیلٹی طے ہوئی تھی۔
نذیر احمد عباسی نے کہا کہ تشویش کی بات یہ ہے کہ مری واٹر بورڈ اس مفت پانی کو آگے بیچ کر پیسے کما رہا ہے، جبکہ جس علاقے سے پانی آ رہا ہے، وہاں کے لوگ بوند بوند کو ترس رہے ہیں اور انہیں ان کا آئینی حق نہیں دیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ اگر گلیات کو رائیلٹی کی مد میں ادائیگی کی جائے تو اس سے پانی کی سپلائی کو بہتر بنانے اور مقامی آبادی کو فراہمی پر خرچ کیا جا سکتا ہے۔
معاملہ سیاحتی کمیٹی کے حوالے، پنجاب حکام کو بھی بلانے کی ہدایتمعاملے پر وزیر قانون خیبر پختونخوا آفتاب عالم نے بھی بات کی اور کہا کہ پنجاب صوبے کے وسائل کو استعمال تو کر رہا ہے لیکن رائیلٹی ادا نہیں کر رہا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس معاملے کو ہر فورم پر اٹھائے گی اور اس پر حکمتِ عملی تیار کی جا رہی ہے۔ اراکین نے اسپیکر خیبر پختونخوا سے مری کو پانی کی فراہمی فوری طور پر بند کرنے کے لیے رولنگ دینے کی درخواست کی، جس پر اسپیکر نے کہا کہ عام شہریوں کو پینے کا پانی بند کرنا درست نہیں۔ جو توسیع ہو رہی تھی، اسے پہلے ہی روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے معاملے کو اسمبلی کی سیاحتی کمیٹی کے سپرد کیا اور ہدایت دی کہ تمام متعلقہ حکام کو بلا کر پوچھ گچھ کی جائے اور پنجاب کے حکام کو بھی بلایا جائے۔
مری کو گلیات سے پانی کی فراہمی کب شروع ہوئی تھی؟رکن اسمبلی اور گلیات کے رہائشی نذیر احمد عباسی کے مطابق، مری کو پانی کی فراہمی 1896 سے ہو رہی ہے۔ اس وقت گلیات میں پانی کی قلت نہیں تھی اور پانی لینے والے بااختیار اور طاقتور ہونے کی وجہ سے کسی قسم کا معاہدہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت پانی کے بدلے نارتھ ویسٹ کو پنجاب سے گندم کوٹہ بڑھانے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔ نذیر عباسی نے کہا کہ اس وقت سے مری کو پانی کی فراہمی جاری ہے۔
مزید پڑھیں: راولپنڈی تا مری گلاس ٹرین منصوبہ، 4 روٹس میں کون سے اسٹیشنز آئیں گے؟
گلیات سے یومیہ مری کو کتنا پانی جاتا ہے؟رکن اسمبلی نذیر عباسی کے مطابق، گلیات سے مری کو بغیر کسی رکاوٹ کے پانی کی فراہمی جاری ہے اور یومیہ پانچ لاکھ گیلن پانی مری کو بھیجا جاتا ہے، جس سے مقامی آبادی متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یومیہ مفت پانی صوبائی حکومت کے خرچ پر مری کو سپلائی کرنا ناانصافی ہے اور حکومت اب اس پر باقاعدہ کام کر رہی ہے تاکہ مقامی آبادی کو انصاف اور پانی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سیاحتی کمیٹی اپنی رپورٹ پیش کرے گی، جس کی روشنی میں معاملہ وفاق اور پنجاب کے ساتھ اٹھایا جائے گا، اور اگر بات نہ بنی تو پانی کی فراہمی بند بھی کی جا سکتی ہے۔
مری کا پانی کے لیے 70 فیصد گلیات پر انحصارپنجاب کے مشہور مقام سیاحتی مری کا پانی کے لیے خیبر پختونخوا پر انحصار ہے۔ اور گلیات سے فراہم پانی کو ہوٹلز اور گھروں سپلائی کیا جاتا ہے۔ مری کے مقامی رہائشی نے بتایا کہ مری کا پانی کے لیے 70 فیصد گلیات پر ہے جبکہ 30 فیصد تک مقامی سطح ہر پانی دستیاب ہے ۔ انھوں نے بتایا کہ خیبر پختونخو اگر پانی کی فراہمی بند کرتی ہے یا کم بھی کرتی ہے تو اس کا مری میں زندگی پر بہت زیادہ منفی اثر پڑے گا۔ انھوں نے بتایا کہ پانی کی فراہمی متاثر ہوتی ہے تو سیاحت کو نقصان پہنچے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پانی پنجاب خیبر پختونخوا قلت گلیات مری