اسلام آباد:

پاکستان اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات جاری ہیں، پاکستان نے آئی ایم ایف کی سخت شرط پر عمل درآمد سے متعلق مشن کو آگاہ کر دیا۔

زرعی انکم ٹیکس سے متعلق تاریخ ساز قانون سازی کی رپورٹ آئی ایم ایف کو پیش کر دی گئی، زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی شرح کو کارپوریٹ سیکٹر کے مساوی کر دیا گیا۔

چاروں صوبوں نے زرعی انکم ٹیکس سے متعلق قانون سازی مکمل کی اور چاروں صوبوں میں زرعی انکم ٹیکس کی شرح بھی مساوانہ مقرر کی گئی۔ قانون سازی کے مطابق آئی ایم ایف کو ٹیکس کی شرح سے بھی آگاہ کر دیا گیا۔

مزید پڑھیں؛ آئی ایم ایف نے بجلی سستی کرنے کی حکومتی تجویز مان لی

زرعی شعبے پر سالانہ 6 لاکھ روپے آمدن تک کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا جبکہ سالانہ 6 سے 12 لاکھ تک زرعی آمدن پر 15فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔

سالانہ 12 سے 16 لاکھ روپے تک کی زرعی آمدن پر 90 ہزار فکس ٹیکس عائد ہوگا، سالانہ 12 سے 16 لاکھ روپے کے سلیب میں 12لاکھ سے زائد آمدن پر 20 فیصد ٹیکس عائد ہوگا، سالانہ 16 سے 32 لاکھ آمدنی پر 1 ایک لاکھ 70 ہزار فکسڈ ٹیکس عائد ہوگا اور سالانہ 16 سے 32 لاکھ روپے کے سلیب میں 16 لاکھ سے زائد آمدن پر 30 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔

اسی طرح، سالانہ 32 سے 56 لاکھ تک آمدنی پر 6لاکھ 50ہزار روپے فکس ٹیکس عائد ہوگا جبکہ سالانہ 32 سے 56 لاکھ روپے کے سلیب میں 32لاکھ سے زائد آمدن پر 40فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔ سالانہ 56 لاکھ روپے تک زرعی آمدنی پر 16 لاکھ 10ہزار روپے ٹیکس عائد ہوگا اور سالانہ 56 لاکھ کی سلیب میں 56 لاکھ سے زائد آمدن پر 45فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: لاکھ سے زائد ا مدن پر ٹیکس عائد ہوگا ٹیکس کی شرح انکم ٹیکس لاکھ روپے سلیب میں ایم ایف

پڑھیں:

31 اکتوبر تک 59 لاکھ ٹیکس ریٹرنز جمع تاریخ میں توسیع نہیں ہوگی، ایف بی آر

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) ایف بی آر نے ٹیکس سال 2025ء کیلئے انکم ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا ہے۔ 31 اکتوبر تک 2025ء کل 59 لاکھ ٹیکس ریٹنز جمع کرائے گئے۔ جو گزشتہ سال اسی مدت کے دوران جمع کرائے گئے 50 لاکھ ریٹرنز کے مقابلے میں 17.6 فیصد اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔ ان میں سے 36 لاکھ ٹیکس دہندگان نے اپنے ریٹرنز کے ساتھ ٹیکس کی ادائیگی بھی کی، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 18.6 فیصد اضافہ ہے۔ مزید یہ کہ انفرادی ٹیکس دہندگان کی جانب سے گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 9 ارب روپے زیادہ ٹیکس ادا کیا گیا جو 60 ارب روپے سے بڑھ کر 69 ارب روپے ہو گیا جو کہ 15 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ بیان کے مطابق وزیرِاعظم کی ہدایات کے مطابق ریٹرن جمع کرانے کی تاریخ میں کوئی عمومی توسیع نہیں کی گئی۔ تاہم، ایسے ٹیکس دہندگان جو حقیقی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، وہ ایف بی آر کے آئی آر آئی ایس نظام کے ذریعے متعلقہ فیلڈ فارمیشن سے رابطہ کر کے ریٹرن جمع کرانے میں توسیع کی درخواست کر سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ
  • پنجاب میں اسموگ، اسکولوں کے صبح 8 بج کر 45 منٹ سے پہلے کھلنے پرپابندی عائد
  • نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس دینا ہوگا
  • 2025 میں ریکارڈ 59 لاکھ ٹیکس گوشوارے جمع ،وزیراعظم کی ایف بی آر حکام کی ستائش
  • وزیراعظم 59 لاکھ ٹیکس گوشوارے جمع ہونے پر ایف بی آر کی پذیرائی
  • وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد
  • وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد
  • 31 اکتوبر تک 59 لاکھ ٹیکس ریٹرنز جمع تاریخ میں توسیع نہیں ہوگی، ایف بی آر
  • ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے والوں میں نمایاں اضافہ
  • کراچی میں ٹریفک چالان سے حاصل رقم صوبے کے زرعی ٹیکس سے بھی زیادہ