نئی کینالز کو لیکر سندھ میں بہت خدشات ہیں، اس پر متفقہ فیصلے لینے چاہئیں: بلاول
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہےکہ کہ نئی کینالزکے فیصلے سے سندھ میں بہت خدشات ہیں اور اس حوالے سے متفقہ فیصلے لینے چاہئیں۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ کل صدر زرداری نے پارلیمان سے ایک تاریخی خطاب کیا، پہلی بار کسی سویلین صدر نے آٹھویں بار پارلیمان سے خطاب کیا، صدرمملکت نے نفرت کے بجائے امید کی بات کی، ایک طرف صدرکی تقریر اور دوسری جانب اپوزیشن کا کردار آپ کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر وفاق کے منتخب آئینی عہدیدار ہیں، صد زرداری نے پوری قوم کے ایشوز پر بات کی، نئی کینالزکے فیصلے سے سندھ میں بہت خدشات ہیں اور اس حوالے سے متفقہ فیصلے لینے چاہئیں۔ چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ ہر اسمبلی کے اجلاس میں ہم پانی کے مسئلے کو اٹھا رہے ہیں، یہ کہنا پانی کے مسئلے پر پیپلز پارٹی خاموش رہی تو یہ جھوٹ ہے، یہ ایک سنجیدہ ایشو ہے اور سندھ کے عوام کے لیے زندگی اور موت کا کیس ہے، اگر دریا کی ٹیل پر رہنے والوں کو ہم خود حق نہیں دیں گے تو اپنا کیس کیا لڑیں گے۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم وزیراعظم کے ڈنر پر ان کے شکرگزار ہیں، وہاں سیاست پر بھی بات چیت ہوئی، معیشت کے حوالے سے جو مثبت اشاریے آرہے ہیں اس پر بھی بات ہوئی، ہمارے تحفظات ہیں وہ بھی وزیراعظم کے سامنے رکھے، امید ہے ہماری بات چلتی رہے گی۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہا کبھی نہیں دیکھا کہ کسی صوبائی حکومت کو عوامی مسائل حل کرنے میں دلچسپی نہ ہو، کے پی میں دہشتگردی پھیل چکی لیکن وزیراعلیٰ کو اس کی پرواہ ہی نہیں ہے، وفاق کی بھی ذمہ داری ہے کہ کے پی میں دہشتگردی کے معاملے کو خود دیکھے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
سانحہ 9 مئی میں ملوث افراد کو سزائیں ‘ عدالتی فیصلہ خوش آئند : عظمیٰ بخاری
لاہور (نوائے وقت رپورٹ ) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے گزشتہ روز 9 مئی کے عدالتی فیصلے کو ملک و قوم کے لیے خوش آئند قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ریاستی اداروں کے خلاف منفی سوچ رکھنے والوں کے لیے واضح پیغام ہے کہ ایسی حرکات اب برداشت نہیں کی جائیں گی۔ لوگوں کو زبردستی اداروں کے خلاف اکسانا اور حملے کرانا ناقابلِ برداشت ہے۔ کسی سیاسی جماعت کے نام پر ایسی دہشت گردی کو ہمیشہ کے لیے بند ہونا چاہیے۔ گزشتہ روز کے فیصلے کے بعد ایسی حرکتیں کرنے والوں کو ایک بار نہیں‘کئی بار سوچنا پڑے گا۔ تشدد کے ذریعے غلبہ حاصل کرنے کی کوشش کو مکمل شکست ہوئی ہے۔ اب سوسائٹی میں یہ بحث ہونی چاہیے کہ آیا نو مئی جیسے واقعات کسی سیاسی عمل کا حصہ ہو سکتے ہیں یا یہ آخری حربے کے طور پر استعمال ہونے والی ایک خطرناک سوچ تھی، جس کا خاتمہ ضروری ہے۔ ایسے فیصلے نہ صرف قانون کی بالادستی کو یقینی بناتے ہیں بلکہ عوام کے اعتماد کو بھی بحال کرتے ہیں۔