مجھے غلط نہ سمجھا جائے! جسٹن ٹروڈو الوداعی خطاب میں آبدیدہ ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
مجھے غلط نہ سمجھا جائے! جسٹن ٹروڈو الوداعی خطاب میں آبدیدہ ہوگئے WhatsAppFacebookTwitter 0 11 March, 2025 سب نیوز
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اپنے الوداعی خطاب میں آبدیدہ ہوگئے اور پارلیمنٹ سے اپنی کرسی بھی ساتھ لے گئے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا پارلیمنٹ میں اپنے الوداعی خطاب میں کہنا تھا کہ مجھے غلط نہ سمجھاجائے، مجھے اپنی 10 سال کی کارکردگی پر فخر ہے۔
جسٹن ٹروڈو نے امریکا اور کینیڈا میں تجارتی تنازع پر تفصیلی بات کی، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ آپ کے ملک کو آپ کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے، مجھے امید ہے آپ ساتھ دیں گے۔
واضح رہے کہ جسٹن ٹروڈو کے بعد کینیڈا کے آئندہ وزیراعظم کا نام بھی سامنے آگیا ہے، تاہم بطور وزیراعظم وہ اپنا عہدہ کب سنبھالیں گے یہ واضح نہیں ہوا۔
کینیڈا کی حکمران جماعت نے برطانیہ اور کینیڈا کے مرکزی بینکوں کے سابق سربراہ مارک کارنی کو اپنا نیا رہنما منتخب کرلیا۔
مارک کارنی پچاسی اعشاریہ نو فیصد ووٹوں سے منتخب ہوئے، انسٹھ سالہ مارک کارنی موجودہ وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو کی جگہ لبرل پارٹی کی قیادت بھی سنبھالیں گے۔
کینیڈا کے نو منتخب وزیراعظم نے اپنی عوام کو متنبہ کیا کہ ملک پر کڑا وقت آنے والا ہے، امریکی صدر ٹرمپ کو ان کے عزائم میں کامیاب ہونے نہیں دے سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی قیادت میں امریکا،کینیڈا کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہاہے، امریکی ہمارے وسائل، زمین، پانی اور ہمارا ملک چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے جنوری میں اعلان کیا تھا کہ وہ پارٹی لیڈر کی حیثیت سے استعفیٰ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ ’میں وزیر اعظم کے عہدے سے اس وقت استعفیٰ دینا چاہتا ہوں جب پارٹی ایک مضبوط رہنما کے ذریعے اپنا اگلا لیڈر منتخب کرے گی۔‘
کینیڈا کا یہ سیاسی بحران ٹروڈو کی سابق اتحادی اور نائب وزیر خزانہ کرسٹیا فری لینڈ کے اچانک استعفیٰ کی وجہ سے شروع ہوا، جنہوں نے دسمبر میں نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آنے والی انتظامیہ کے تحت اگلے 4 سالوں میں ممکنہ امریکی تجارتی دباؤ کے بارے میں اختلافات کا حوالہ دیتے ہوئے استعفیٰ دیا تھا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: الوداعی خطاب میں جسٹن ٹروڈو
پڑھیں:
ٹیرف مخالف اشتہار پر امریکی صدر سے معافی مانگی ہے: کینیڈین وزیر اعظم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کینیڈا کے وزیرِ اعظم مارک کارنی نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک اینٹی ٹیرف سیاسی اشتہار کے معاملے پر ذاتی طور پر معافی مانگی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اشتہار کی نشریات سے قبل ہی انہوں نے ریاست اونٹاریو کے وزیرِ اعلیٰ ڈگ فورڈ کو اس کے نشر ہونے سے روکنے کی ہدایت دی تھی۔
جنوبی کوریا میں ایشیا پیسیفک سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مارک کارنی نے کہا کہ انہوں نے بدھ کی شب جنوبی کوریا کے صدر کی جانب سے دیے گئے عشائیے کے دوران صدر ٹرمپ سے بالمشافہ معذرت کی۔
کینیڈین وزیرِ اعظم نے مزید بتایا کہ وہ اشتہار کے مواد سے پہلے ہی آگاہ تھے اور ڈگ فورڈ کے ساتھ اس پر تبادلۂ خیال بھی کر چکے تھے، تاہم انہوں نے اس کے استعمال کی مخالفت کی تھی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مذکورہ اشتہار اونٹاریو کے وزیرِ اعلیٰ ڈگ فورڈ نے تیار کروایا تھا، جو ایک قدامت پسند رہنما ہیں اور اکثر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مشابہ قرار دیے جاتے ہیں۔
اشتہار میں سابق امریکی صدر رونلڈ ریگن کا ایک بیان شامل کیا گیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ “ٹیرف تجارتی جنگوں اور معاشی تباہی کو جنم دیتے ہیں۔”
اس اشتہار کے ردِعمل میں صدر ٹرمپ نے کینیڈین مصنوعات پر ٹیرف میں اضافے کا اعلان کیا اور کینیڈا کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات بھی معطل کر دیے۔
دوسری جانب، رواں ہفتے کے آغاز میں جنوبی کوریا سے روانگی کے موقع پر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ان کی مارک کارنی سے عشائیے کے دوران “انتہائی خوشگوار گفتگو” ہوئی، تاہم انہوں نے بات چیت کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔