بچوں نے اژدھا کو ہی کودنے والی رسّی بنا لیا، ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
برسبین(نیوز ڈیسک) کوئینز لینڈ میں بچوں کی طرف سےازگر کو رسی کے طور پر استعمال کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد محکمہ ماحولیات نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کوئینز لینڈ کے شہر وورابنڈا میں بچوں کے ایک گروپ کی ایک حیرت انگیز ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے، جس میں وہ ایک ازگر کو رسی کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ ویڈیو میں تقریباً 6 بچے ایک میٹر سے زیادہ لمبے سانپ پر چھلانگ لگا کر کھیلتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
مختصر کلپ میں بچوں کو ہنستے ہوئے اور سانپ کے ساتھ کھیلتے ہوئے دکھایا گیا ہے، اور ویڈیو میں یہ سنا جا سکتا ہے کہ وہ سانپ کو کالے سر والے ازگر کے طور پر شناخت کرتے ہیں۔ تاہم، ویڈیو سے یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا سانپ زندہ ہے یا مردہ۔
آسٹریلوی خبر رساں ادارے کے مطابق، اس ویڈیو نے ماحولیات کے حوالے سے تشویش پیدا کر دی ہے۔ محکمہ ماحولیات، سیاحت، سائنس اور اختراع کے ترجمان نے ایک بیان میں اس واقعے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
محکمہ کا کہنا تھا کہ ”ہم اس نوعیت کے نامناسب رویے کی سخت مذمت کرتے ہیں اور اس واقعے کی مکمل تحقیقات کریں گے۔ ہم تمام کوئنز لینڈرز سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ جانوروں کے ساتھ احترام کے ساتھ پیش آئیں، چاہے وہ زندہ ہوں یا مردہ۔“
اس بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ اگر کوئی شخص کالے سر والے ازگر کو مارے یا زخمی کرے تو اسے 12,615 ڈالر تک کا جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔
اس ویڈیو کی وائرل ہونے کے بعد مقامی افراد میں ماحولیات کے تحفظ کے حوالے سے بحث شروع ہو گئی ہے، اور یہ واقعہ جانوروں کے ساتھ برتاؤ کے بارے میں آگاہی بڑھانے کا سبب بن رہا ہے۔
مزیدپڑھیں:کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر فائرنگ، اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹرکوسرکاری گاڑی میں سواریاں بٹھانا مہنگا پڑ گیا
— خیبرپختونخوا میں سرکاری وسائل کے غلط استعمال پر ایک بڑا اقدام سامنے آیا ہے۔ صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (PDMA) خیبرپختونخوا کے ڈائریکٹر بحالی، غضنفر وسیم کنڈی کو سرکاری گاڑی میں عام سواریاں بٹھانے کے الزام میں 120 دن کے لیے معطل کر دیا گیا۔
یہ کارروائی اس وقت عمل میں آئی جب سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی، جس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک سرکاری گاڑی کو پرائیویٹ ٹیکسی کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ویڈیو بنانے والے شہری نے بتایا کہ گاڑی میں فی کس ایک ہزار روپے کرایہ لیا جا رہا تھا۔
ویڈیو میں شخص کو گاڑی کے چاروں اطراف سے مناظر ریکارڈ کرتے اور ڈرائیور سے سوال کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ آپ سرکاری گاڑی میں کس اختیار سے سواریاں بٹھا رہے ہیں؟ جس پر ڈرائیور نے وضاحت دی کہ وہ ذاتی پیٹرول خرچ کر رہا ہے۔ تاہم ویڈیو بنانے والے شخص نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں خود سرکاری ملازم ہوں، مجھے معلوم ہے کہ آپ کو پیٹرول حکومت سے ملتا ہے، اس کا یہ استعمال جائز نہیں۔
ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعدپی ڈی ایم اے نے فوری نوٹس لیتے ہوئے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کی، جس کی سفارشات کی روشنی میں ڈائریکٹر غضنفر وسیم کنڈی کو معطل کر دیا گیا۔
کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ سرکاری گاڑی کے غیر قانونی استعمال پر متعلقہ افسر کو 120 دن کے لیے معطل کیا گیا ہے، تاکہ مزید چھان بین مکمل کی جا سکے۔