پاکستان پوسٹ میں خلاف ضابطہ 381 بھرتیوں کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )چیئرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی جنید اکبر خان نے کہا ہے کہ پاکستان پوسٹ میں خلاف قواعد بھرتی کئے گئے 381 افراد ابھی تک عہدوں پر بیٹھے ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق پبلک اکاونٹس کمیٹی ( پی اے سی ) کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت ہوا۔چیئرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی نے پوسٹل سروسز میں غیر قانونی بھرتیوں پر رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پوسٹل سروسز میں 381 افراد کو خلاف ضابطہ بھرتی کیا گیا تھا۔سیکرٹری مواصلات نے اجلاس کو بتایا کہ اس حوالے سے وزیر اعظم کی ہدایت پر تحقیقات جاری ہیں، اس کیس میں ضرورت سے زیادہ بھرتیاں بھی رپورٹ ہوئی ہیں ، وزارتِ خزانہ سے ان بھرتیوں کے حوالے سے قانونی معاونت نہیں لی گئی۔
وزارت مواصلات حکام نے کہا کہ بھرتیوں میں 4 خامیوں کی نشاندہی کی گئی تھی، این او سی کا ایشو تھا اور کچھ اہلکاروں کو میرٹ کے برخلاف بھرتی کیا گیا۔کمیٹی چیئرمین کا کہنا تھا کہ جن کے خلاف انکوائریاں ہورہی ہے ان کی ترقی اور پوسٹنگ پر پابندی عائد ہے۔سیکرٹری مواصلات کا کہنا تھا کہ فیکٹ فائنڈنگ اور محکمانہ انکوائری ہوئی جس کے بعد شوکاز نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں، شوکاز نوٹس ملنے والوں کی ترقی نہیں ہوگی۔
بعد ازاں پی اے سی نے شاہدہ اختر کی زیر صدارت پبلک اکاونٹس کی ذیلی کمیٹی بھی تشکیل دے دی، ذیلی کمیٹی 2010 سے 2014 کے درمیان کی آڈٹ رپورٹس کا جائزہ لے گی۔
دوسری جانب پی اے سی کی عملدرآمد کمیٹی تشکیل دینے کا معاملہ موخر کردیا گیا، عملدرآمد کمیٹی کیلئے ڈاکٹر طارق فضل چودھری نامزد تھے تاہم ان کو وزارت ملنے کی وجہ سے ان سے پوچھ کر فیصلہ کیا جائے گا۔
این ڈی ایم اے کی جانب سے 304 ملین سیلاب ریلیف کی تھرڈ پارٹی آڈٹ نہ کرنے کے معاملے پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ وزیر اعظم نے تھرڈ پارٹی آڈٹ کی ہدایت کی لیکن این ڈی ایم نے نہیں کرایا۔
پی اے سی نے ایک مہینے میں معاملہ حل کرنے کی ہدایت کردی۔
ممتاز دفاعی تجزیہ نگار بریگیڈیر ( ر) محمد یوسف کا نیا شعری مجموعہ " آخر شب کے مسافر" شائع ہو گیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پبلک اکاونٹس پی اے سی
پڑھیں:
چینی امپورٹ کا فیصلہ کابینہ نے کیا، ہم تو فیصلے کے پابند ہیں: چیئرمین ایف بی آر
---فائل فوٹوچیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا ہے کہ فوڈ کی امپورٹ یا ایکسپورٹ کے معاملات فوڈ منسٹری دیکھتی ہے، چینی کی امپورٹ کا فیصلہ کابینہ نے کیا، ہم تو فیصلے کے پابند ہیں۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر خان کی زیرِ صدارات اجلاس کے دوران چینی کی امپورٹ پر گفتگو کی گئی۔
چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان نے استفسار کیا کہ چیئرمین ایف بی آر صاحب یہ کیا ڈرامہ ہے، جب عوام کا مسئلہ آئے تب آپ کہتے ہیں آئی ایم ایف نہیں مان رہا، سرمایہ کاروں کی بات آئی تو آئی ایم ایف کی بھی نہیں سنی جاتی، چند سرمایہ کار ہیں جو کسی کی نہیں سنتے، ان کو نوازا جا رہا ہے، یہ کیا ڈرامہ ہے، گالیاں ہمیں پڑتی ہیں۔
اس دوران ممبر پی اے سی خواجہ شیراز نے استفسار کیا کہ 7.5 لاکھ ٹن کس میکانزم کے تحت ایکسپورٹ کی گئی؟
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کمیٹی کو بتایا کہ فوڈ کی امپورٹ یا ایکسپورٹ کے معاملات فوڈ منسٹری دیکھتی ہے، کابینہ نے فیصلہ کیا ہم تو فیصلے کے پابند ہیں، ہمیں حکم دیا گیا کہ امپورٹ پر کسٹم ڈیوٹی 20 فیصد ختم کر دیں، سیلز ٹیکس 18 فیصد سے کم کر کے 0.25 فیصد کیا گیا، ایڈوانس 5.5 فیصد ہوتا ہے اسے ہم نے اعشاریہ 25 فیصد کیا ہے۔
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جنید اکبر نے کہا کہ کیا اس پر آئی ایم ایف کچھ نہیں کہے گا؟ اس پر چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ آئی ایم ایف کیوں نہیں کہے گا، ضرور کہے گا۔
ممبر کمیٹی نوید قمر نے اجلاس کے دوران کہا کہ حکومت چینی کی قیمت متعین نہ کرسکتی ہے نہ اسے کرنی چاہیے، کارٹلز کو کس نے اجازت دی کہ چند لوگ مل کر مارکیٹ پر قبضہ کرلیں، مسابقتی کمیشن کیا کر رہا ہے، اس نے شوگر کارٹلز کو کیوں نہیں دیکھا۔
ممبر کمیٹی معین عامر پیرزادہ کا کہنا تھا کہ کیا مراد علی شاہ کی طاقت ہے کہ وہ سندھ کی شوگر ملز کے خلاف ایکشن لیں، مریم نواز کی بھی پنجاب میں شوگر ملز کے خلاف ایکشن کی طاقت نہیں، شوگرملز کے لیے لائسنس اوپن کیا جائے، کوئی بھی مل لگا سکے۔
ممبر کمیٹی معین عامر پیرزادہ نے استفسار کیا کہ کیا کنزیومرز کا بھی کوئی نمائندہ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں ہے؟
اس کے جواب میں سیکریٹری فوڈ نے بتایا کہ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں تمام متعلقہ شراکت دار موجود ہوتے ہیں۔