حارث رؤف نے نومولود بیٹے کے ساتھ ویڈیو شیئر کردی، نام بھی بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر حارث رؤف نے اپنے گھر میں بیٹے کی پیدائش کی تصدیق کردی۔
یہ بھی پڑھیں قومی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر حارث رؤف کے ہاں بیٹے کی پیدائش
حارث رؤف نے سماجی رابطے کی سائٹ انسٹا گرام پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں وہ اپنے بیٹے کو گود لیے ہوئے ہیں اور پس منظر میں عربی میں دعا چل رہی ہے۔
حارث رؤف نے سوشل میڈیا کے ذریعے بتایا کہ ہم نے بیٹے کا نام محمد مصطفیٰ رکھا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ساتھی کرکٹرز نے حارث رؤف کو بیٹے کی پیدائش کی مبارکباد دی تھی، تاہم کرکٹر نے اس پر کوئی ردعمل ظاہرہ نہیں کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں ’جھوٹ پھیلانے سے گریز کریں‘، بیٹے کی پیدائش سے متعلق خبرپر حارث رؤف کا ردِعمل
یاد رہے کہ حارث رؤف کا نکاح 2022 میں اپنی ہم جماعت مزنا مسعود کے ساتھ ہوا تھا، جبکہ ان کی رخصتی جولائی 2023 میں ہوئی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews حارث رؤف سوشل میڈیا فاسٹ بولر قومی کرکٹر نومولود بیٹا وی نیوز ویڈیو شیئر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا فاسٹ بولر قومی کرکٹر وی نیوز ویڈیو شیئر بیٹے کی پیدائش
پڑھیں:
نومولود بچوں کی بینائی کو لاحق خاموش خطرہ، ROP سے بچاؤ کیلئے ماہرین کی تربیتی ورکشاپ
ویب ڈیسک: میو ہسپتال لاہور کے شعبہ امراض چشم اور کالج آف آفتھلمالوجی اینڈ الائیڈ ویژن سائنسز کے زیر اہتمام یونیسیف کے اشتراک سے قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی بینائی بچانے سے متعلق اہم تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔
ورکشاپ کا موضوع ریٹینوپیتھی آف پریمیچیورٹی (ROP) – نومولود بچوں کی بصارت کے تحفظ میں نیوناٹولوجسٹ کا کردار تھا۔ اس میں پنجاب بھر کے 13 بڑے تدریسی ہسپتالوں سے 40 سے زائد نیوناٹولوجسٹ، ماہرینِ اطفال، گائناکالوجسٹ اور ماہرینِ امراض چشم نے شرکت کی۔
پنجاب یونیورسٹی کے غیر تدریسی عملے کابطور اسسٹنٹ پروفیسر تعیناتی منسوخی کیخلاف احتجاج کا اعلان
ماہرین نے زور دیا کہ ROP ایک مہلک بیماری ہے جو قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی آنکھ کے پردے (ریٹینا) کی غیر معمولی نشوونما کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اور بروقت علاج نہ ہونے کی صورت میں یہ مکمل نابینائی کا باعث بن سکتی ہے۔
اس حوالے سے پروفیسر ڈاکٹر محمد معین (پرنسپل، COAVS) نے کہا کہ جدید طبی سہولیات نے بچوں کی بقا کی شرح تو بڑھا دی ہے مگر ROP جیسے نئے چیلنجز تیزی سے سامنے آ رہے ہیں۔ اس بیماری کی بروقت تشخیص کے لیے نیوناٹولوجسٹ کا کلیدی کردار ہے۔
پروفیسر ایمریٹس ڈاکٹر اسد اسلم خان نے زور دیا کہROP اب ایک عالمی چیلنج ہے اور اسے قومی سطح کی نیوبورن پالیسی میں شامل کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر ہارون حامد (چیئرمین شعبہ اطفال و سی ای او میو ہسپتال) کا کہنا تھا کہ میو ہسپتال میں ہم نے ROP کے لیے مربوط ریفرل سسٹم قائم کر رکھا ہے اور اس اسکریننگ کو بنیادی ہیلتھ پروگرام کا مستقل حصہ بنانے کے لیے حکومت پنجاب سے تعاون جاری ہے۔
اختتام پر پروفیسر معین نے شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ROP سے بچاؤ صرف نیوناٹولوجسٹ، ماہرِ چشم اور والدین کے مشترکہ تعاون سے ہی ممکن ہے۔
اسرائیل نے حضرت ابراہیم کے مقبرے اور مسجدِ ابراہیمی کا کنٹرول سنبھال لیا