Express News:
2025-07-25@21:54:07 GMT

جو کرنا ہے کر لو – ایران کا ٹرمپ کو دوٹوک جواب

اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT

تہران: ایرانی صدر مسعود پزشکیاں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے سخت جواب دیا ہے۔ 

ایرانی میڈیا کے مطابق، پزشکیاں نے واضح الفاظ میں کہا کہ "ہم دھمکیوں میں آکر مذاکرات نہیں کریں گے، جو کرنا ہے کر لو۔"

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی اس سے قبل بیان دیا تھا کہ ایران کسی قسم کے دباؤ میں آ کر مذاکرات نہیں کرے گا۔ ان کا یہ بیان ٹرمپ کے اس انکشاف کے بعد آیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ انہوں نے ایران کو مذاکرات کے لیے خط بھیجا ہے۔

ٹرمپ نے ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی بحال کر دی ہے، جس کا مقصد ایران کو عالمی معیشت سے الگ کرنا اور اس کی تیل کی برآمدات کو صفر کے قریب لانا ہے۔

ٹرمپ نے فاکس بزنس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ایران سے نمٹنے کے دو ہی راستے ہیں، یا تو فوجی کارروائی یا پھر نیا جوہری معاہدہ۔

ایران عرصے سے جوہری ہتھیار بنانے کے الزام کو مسترد کرتا آیا ہے، لیکن بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے مطابق، ایران 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کر رہا ہے، جو 90 فیصد کے قریب ہے، جس سطح پر ایٹمی ہتھیار تیار کیے جا سکتے ہیں۔

ایران نے اپنی جوہری سرگرمیوں میں 2019 سے تیزی لائی ہے، جب امریکہ نے 2015 کے جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کر کے سخت پابندیاں دوبارہ نافذ کر دی تھیں، جنہوں نے ایرانی معیشت کو بری طرح متاثر کیا۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، شفقت علی خان

اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان پُرامن سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے، تمام تنازعات کا حل مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے، پاکستان کا مؤقف امن، قانون اور اصولوں پر مبنی ہے۔ سفارتکاری کسی پر احسان نہیں بلکہ دوطرفہ مفاد کا ذریعہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کو سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ہے، بھارت کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ کونسی پالیسی اپناتا ہے۔ ہفتہ وار پریس بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اعلیٰ سطح کے دورے پر امریکا میں ہیں، انہوں نے یو این سیکریٹری جنرل اور صدر سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اسحاق ڈار نے یو این سلامتی کونسل میں غزہ اور فلسطین کے معاملے پر بات کی، انہوں نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر کھلی بحث میں بھی شرکت کی، اسحاق ڈار کی کل امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات طے ہونے کی تصدیق کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اور فلسطین کے معاملات پر پاکستان نے عالمی فورمز پر آواز بلند کی، پاکستان کی صدارت میں سلامتی کونسل نے قرارداد 2788 متفقہ طور پر منظور کی، قرارداد میں تنازعات کے پُرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اقدامات پر زور دیا گیا، وزیر خارجہ نے فلسطینی علاقوں میں ہسپتالوں اور سکولوں پر حملوں کی مذمت کی، پاکستان نے غزہ میں جنگ بندی، امدادی رسائی اور 2 ریاستی حل پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے فلسطین میں انسانی بحران پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا، صرف ایک خود مختار فلسطینی ریاست ہی مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل ہے۔

شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان پُرامن سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے، تمام تنازعات کا حل مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے، پاکستان کا مؤقف امن، قانون اور اصولوں پر مبنی ہے۔ سفارتکاری کسی پر احسان نہیں بلکہ دوطرفہ مفاد کا ذریعہ ہے، امریکا کے حالیہ کشیدگی کم کرانے کے کردار کو سراہتے ہیں، علاقائی استحکام  اور عالمی امن سفارتکاری سے ہی ممکن ہے۔ ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیر خارجہ نے او آئی سی اور اقوام متحدہ میں تعاون پر بریفنگ کی صدارت کی، پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ نے ریل منصوبے پر سہ فریقی اجلاس کیا، پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان سیاسی مذاکرات برسلز میں ہوئے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران، ناہید 2 سیٹلائٹ راکٹ کا کامیاب تجربہ
  • استنبول: ایران اور یورپی ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات دوبارہ شروع
  • پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، شفقت علی خان
  • یورینیم کی افزودگی جاری رہیگی، استنبول مذاکرات کے تناظر میں سید عباس عراقچی کا بیان
  • اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر
  • ایران اور امریکی جنگی جہاز ایک بار پھر آمنے سامنے ، صورتحال کشیدہ
  • جوہری پروگرام جاری رہیگا، جنگ بندی دیرپا نہیں، ایرانی صدر کا الجزیرہ کو انٹرویو
  • ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، امریکی صدر نے بڑی دھمکی دیدی
  • ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، ٹرمپ
  • واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع