اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ملٹری کورٹس کیس میں جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ہم مرکزی فیصلے سے اتفاق بھی کرلیں تو اپنی رائے الگ سے دے سکتے ہیں،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ شروع میں سپریم کورٹ میں بنچ 9رکنی تشکیل دیا گیا تھا،بعد میں بنچ کم ہوتے ہوتے 5رکنی رہا گیا۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں ملٹری کورٹس کیس پر سماعت جاری ہے،جسٹس امین الدین خان  کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بنچ سماعت کررہا ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ خواجہ صاحب! جواب الجواب مختصر ہوتے ہیں،عدالت نے کہاکہ جو پوائنٹس پہلے کور نہیں کر سکے اور مخالف وکلا کی جانب سے اٹھائے گئے اس پر معاونت کریں،خواجہ حارث نے کہاکہ مخالف وکلا نے فیصلے پر دلائل نہیں دیئے،بنیادی طور پر 4پوائنٹس ہیں جو مخالف وکلا کی جانب سے اٹھائے گئے،مخالف وکلا نے شفاف ٹرائل اور آزاد عدلیہ پر دلائل دیئے،جسٹس مسرت ہلالی  نے کہاکہ عدالتیں آرٹیکل 175کے تحت بنیں، بتائیں کیا یہ عدالت بھی اس کے تحت بنیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کوئی ایسا فورم ہے جو 175کے تحت نہ بنا ہو، وہ سویلین کا ٹرائل کر سکتے ہوں،جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ دوسری طرف کے وکلا نے کہا انٹراکورٹ اپیل کا دائرہ محدود ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ یہ آئینی بنچ ہے کوئی ہائیکورٹ نہیں کہ  دائرہ سماعت محدود ہوگا، جسٹس امین الدین نے کہاکہ نیا آئینی بنچ مقدمہ سن رہا ہے تمام میرٹس زیربحث آ سکتے ہیں،وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ آئینی بنچ تو اپیل میں کیس واپس بھی بھیج سکتا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ہم مرکزی فیصلے سے اتفاق بھی کرلیں تو اپنی رائے الگ سے دے سکتے ہیں،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ شروع میں سپریم کورٹ میں بنچ 9رکنی تشکیل دیا گیا تھا،بعد میں بنچ کم ہوتے ہوتے 5رکنی رہا گیا۔

آئی ایم ایف نے بین الاقوامی سرمایہ کاری منصوبوں پر ٹیکس استثنیٰ کا مطالبہ مسترد کردیا

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ جسٹس جمال مندوخیل سکتے ہیں ہے جسٹس

پڑھیں:

ٹیرف مخالف اشتہار پر امریکی صدر سے معافی مانگی ہے: کینیڈین وزیر اعظم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کینیڈا کے وزیرِ اعظم مارک کارنی نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک اینٹی ٹیرف سیاسی اشتہار کے معاملے پر ذاتی طور پر معافی مانگی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اشتہار کی نشریات سے قبل ہی انہوں نے ریاست اونٹاریو کے وزیرِ اعلیٰ ڈگ فورڈ کو اس کے نشر ہونے سے روکنے کی ہدایت دی تھی۔

جنوبی کوریا میں ایشیا پیسیفک سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مارک کارنی نے کہا کہ انہوں نے بدھ کی شب جنوبی کوریا کے صدر کی جانب سے دیے گئے عشائیے کے دوران صدر ٹرمپ سے بالمشافہ معذرت کی۔

کینیڈین وزیرِ اعظم نے مزید بتایا کہ وہ اشتہار کے مواد سے پہلے ہی آگاہ تھے اور ڈگ فورڈ کے ساتھ اس پر تبادلۂ خیال بھی کر چکے تھے، تاہم انہوں نے اس کے استعمال کی مخالفت کی تھی۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مذکورہ اشتہار اونٹاریو کے وزیرِ اعلیٰ ڈگ فورڈ نے تیار کروایا تھا، جو ایک قدامت پسند رہنما ہیں اور اکثر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مشابہ قرار دیے جاتے ہیں۔

اشتہار میں سابق امریکی صدر رونلڈ ریگن کا ایک بیان شامل کیا گیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ “ٹیرف تجارتی جنگوں اور معاشی تباہی کو جنم دیتے ہیں۔”

اس اشتہار کے ردِعمل میں صدر ٹرمپ نے کینیڈین مصنوعات پر ٹیرف میں اضافے کا اعلان کیا اور کینیڈا کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات بھی معطل کر دیے۔

دوسری جانب، رواں ہفتے کے آغاز میں جنوبی کوریا سے روانگی کے موقع پر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ان کی مارک کارنی سے عشائیے کے دوران “انتہائی خوشگوار گفتگو” ہوئی، تاہم انہوں نے بات چیت کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہے: امریکا
  • معیشت بہتر ہوتے ہی ٹیکس شرح‘ بجلی گیس کی قیمت کم کریں گے: احسن اقبال
  • حفیظ جمال نے زندگی محنت کشوں کے نام کر دی،حیدر خوجہ
  • شفیق غوری ہردلعزیز ٹریڈ یونینز رہنما تھے‘ قاسم جمال
  • ایشوریا رائے ایسا کیا کرتی ہیں کہ 52سال کی عمر میں بھی ان کے حسن کا چرچا برقرار ہے؟
  • ٹیرف مخالف اشتہار پر امریکی صدر سے معافی مانگی ہے: کینیڈین وزیر اعظم
  • غزہ میں 20 ہزار ناکارہ بم موجود ہیں
  • نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب
  • بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو لیکر اسلامی تعاون تنظیم کے ریمارکس کو مسترد کر دیا
  • سنگجانی جلسہ؛ زین قریشی سے کہیں کوئی پھوک ماریں کہ عدالت وارنٹ ختم کر دے، جج کے ریمارکس