بھارتی ریاست میں تیسرے بچے کی پیدائش پر 50 ہزار روپے انعام، بیٹا ہوا تو گائے بھی ملے گی
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
انڈین ریاست آندھرا پردیش کے وزیراعلٰی اور تلگودیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے صدر چندرابابو نائیڈو نے لوگوں کو زیادہ بچے پیدا کرنے کی ترغیب دی ہے جبکہ وجیا نگرم سے پارٹی کے رکن اسمبلی کالیسیٹی اپالا نائیڈو نے تیسرا بچہ پیدا کرنے والی خواتین کو فی کس 50 ہزار انڈین روپے دینے کی پیشکش کی ہے اور جو خاتون لڑکے کو جنم دے گی اسے ایک گائے بھی دی جائے گی۔
رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ وہ اپنی تنخواہ سے یہ نقد انعام دیں گے۔ ان کی یہ پیشکش سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ ٹی ڈی پی کے رہنماؤں اور کارکنوں نے اس اعلان کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر کیا۔ ان کے مطابق خواتین نے اس پیشکش کو انقلابی قرار دیا ہے جبکہ آندھرا پردیش کے وزیراعلٰی نے بھی اس اعلان پر رکن اسمبلی کی تعریف کی ہے۔ کالیسیٹی اپالانائیڈو نے یہ اعلان خواتین کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ میٹنگ میں کیا۔
یہ بھی پڑھیں: کسی غیر ملکی بچے کی پیدائش پر پاکستانی شہریت نہیں دی جائیگی، ترمیمی بل پاس
رواں ماہ نئی دہلی کے اپنے دورے کے دوران وزیراعلٰی چندرابابو نائیڈو نے جنوبی بھارت میں آبادی کی کمی پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں کی بڑھتی عمر کی آبادی سے چیلنجز کا سامنا ہے جبکہ یو پی اور بہار جیسی ریاستوں کی زیادہ آبادی جوان لوگوں پر مشتمل ہے۔
انہوں نے آبادی کے کنٹرول کے بجائے طویل مدتی آبادیاتی انتظام کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کبھی خاندانی منصوبہ بندی کی حمایت کرتے تھے لیکن اب اپنے خیالات بدل رہے ہیں اور آبادی کی حمایت کر رہے ہیں کیونکہ بھارت کو زیادہ آبادی کے فوائد حاصل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بچے کی پیدائش پر تنخواہ کے ساتھ چھٹیاں:’ کیا بلی کے بچوں کو میرے بچے سمجھا جاسکتا ہے؟‘
چندرابابو نائیڈو نےعالمی یوم خواتین کے موقع پر ایک پروگرام میں اعلان کیا کہ تمام خواتین ملازمین کو بچے کی پیدائش کے دوران چھٹی دی جائے گی، چاہے ان کے کتنے بھی بچے ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے مائیں صرف 2 بچوں کی پیدائش پر چھٹی حاصل کرسکتی تھیں۔ اب تمام بچوں کی پیدائش پر چھٹی دینے کا فیصلہ کر رہے ہیں اور اس کا مقصد خاندانوں کی ترقی کو فروغ دینا، آبادی میں توازن قائم کرنا اور خواتین کو ان کی پیشہ ورانہ اور ذاتی زندگیوں کو ہم آہنگ کرنے میں مدد کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ خواتین کو مضبوط بنانے اور آندھرا پردیش کے لیے ایک مضبوط مستقبل بنانے کے لیے پرعظم ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈیا انڈین ریاست آندھرا پردیش بچے کی پیدائش.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انڈیا انڈین ریاست آندھرا پردیش بچے کی پیدائش ان کا کہنا تھا کہ بچے کی پیدائش کی پیدائش پر نائیڈو نے
پڑھیں:
جماعت اسلامی ہند کا بھارت میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر اظہار تشویش
ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے نئی دلی میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ماہانہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند نے بھارت بھر میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے نئی دلی میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ماہانہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے تین حالیہ واقعات کا ذکر کیا، مہاراشٹر میں ایک خاتوں ڈاکٹر کی خودکشی جس نے ایک پولیس افسر پر زیادتی کا الزام لگایا تھا، دلی میں ایک ہسپتال کی ملازمہ جسے ایک جعلی فوجی افسر نے پھنسایا تھا اور ایک ایم بی بی ایس طالبہ جسے نشہ دیکر بلیک میل کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ تمام واقعات بھارتی معاشرے میں بڑے پیمانے پر اخلاقی گراوٹ کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ انہوں نے بہار اسمبلی انتخابات میں نفرت انگیز مہم، اشتعال انگیزی اور طاقت کے بیجا استعمال پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات کا موضوع ریاست کی ترقی، صحت، امن و قانون اور تعلیم ہونا چاہے، الیکشن کمیشن کو اس ضمن میں اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔
پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ووٹ دینا صرف ایک حق نہیں بلکہ ایک ذمہ داری بھی ہے، یہ جمہوریت کی مضبوطی اور منصفانہ معاشرے کے قیام کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو چاہیے کہ وہ سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کا انتخاب ان کی کارکردگی، دیانت داری اور عوام مسائل جیسے غربت، بے روزگاری، تعلیم، صحت اور انصاف کی بنیاد پر کریں نہ کہ جذباتی، تفرقہ انگیز یا فرقہ وارانہ اپیلوں کی بنیاد پر۔ نائب امیر جماعت اسلامی نے بھارتی الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ انتخابات کو آزادانہ اور منصفانہ بنانے کیلئے ضابطہ اخلاق پر سختی سے عملدرآمد کرائے۔ بہار میں اسمبلی انتخابات 6 اور 11نومبر کو ہو رہے ہیں۔
پریس کانفرنس سے ایسوسی ایشن آف پروٹیکشن آف سوال رائٹس (اے پی سی آر) کے سیکرٹری ندیم خان نے خطاب میں کہا کہ دلی مسلم کشن فسادات کے سلسلے میں عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر بے گناہ طلباء کو پانچ برس سے زائد عرصے سے قید کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دراصل عدالتی عمل کے ذریعے سزا دینے کے مترادف ہے۔ ندیم خان نے کہا کہ وٹس ایپ چیٹس، احتجاجی تقریروں اور اختلاف رائے کو دہشت گردی قرار دینا آئین کے بنیادی ڈھانچے کیلئے سنگین خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے غلط استعمال سے ایک جمہوری احتجاج کو مجرمانہ فعل بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے کی آزادی جمہوریت کی روح ہے، اس کا گلا گھونٹنا ہمارے جمہوری ڈھانچے کیلئے تباہ کن ہے۔