پاک سوزوکی نے ’ویگن آر‘ کی بکنگ معطل کردی، نیا ماڈل کب تک متوقع ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
کراچی(کامرس ڈیسک)پاک سوزوکی نے اپنی ہیچ بیک گاڑی ویگن آر کی نئی بکنگ مستقل طور پر معطل کردی ہے، جس کے باعث پاکستانی مارکیٹ میں اس کی دستیابی ختم ہوگئی ہے۔ کمپنی نے حالیہ مہینوں میں ٹاپ ویرینٹ کی بکنگ بند کردی تھی، جس کے بعد افواہوں نے جنم لیا تھا کہ اب دیگر ویرینٹس کی بکنگ بھی بند کی جا سکتی ہے۔
پاک سوزوکی کی جانب سے ڈیلرز کو بھیجے گئے نوٹیفکیشن میں اعلان کیا گیا ہے کہ ویگن آر کی بکنگ کی معطلی 11 مارچ 2025 سے نافذ العمل ہوگی۔ کمپنی نے ڈیلرز کو اپنی سیلز ٹیموں اور ممکنہ خریداروں کو اس فیصلے سے آگاہ کرنے کی بھی ہدایت کی۔
پاکستان میں 2014 میں متعارف کرائی گئی ویگن آر نے ایندھن کی بچت کی وجہ سے بے حد مقبولیت حاصل کی، ابتدائی طور پر اسے تین ویرینٹس میں متعارف کرایا گیا تھا، جن کی اس وقت قیمتیں درج ذیل تھیں۔
وی ایکس آر: 10 لاکھ 49 ہزار روپے
وی ایکس ایل: 10 لاکھ 89 ہزار روپے
یہ گاڑی 17-2016 میں پاکستان میں اوبر اور کریم کی سروسز کے دوران بے حد مقبول ہوئی، کیونکہ اس کی اندرونی جگہ اور ایندھن کی بچت نے ڈرائیورز کی توجہ حاصل کی۔
بعد ازاں وی ایکس ویرینٹ کو بند کردیا اور 2020 میں ایک نیا ٹاپ آف دی لائن AGS (آٹومیٹڈ گیئر شفٹ ٹرانسمیشن) ویرینٹ متعارف کروایا گیا، جس میں ایئر بیگ شامل تھا، اور اس کی قیمت 18 لاکھ 90 ہزار روپے رکھی گئی۔
اب سوزوکی ویگن آر کی بکنگ روکنے کے فیصلے نے نئے ماڈل کے بارے میں قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے۔ تاہم پاک سوزوکی کے ایک نمائندے نے واضح کیاکہ متبادل کے لیے فوری طور پر کوئی منصوبہ نہیں ہے، تاہم اگلے 2 سے 3 سال میں نیا ماڈل آ سکتا ہے۔
مزید پڑھیں :کرن اشفاق کا بے باک مشورہ: “ماماز بوائے کبھی اچھا شوہر نہیں بن سکتا!”
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاک سوزوکی ہزار روپے ویگن آر کی بکنگ
پڑھیں:
حکومت کے قرضے رواں مالی سال کے 9 ماہ میں 76 ہزار 7 ارب تک پہنچ گئے
اسلام آباد:وفاقی حکومت کے مجموعی قرضوں کا حجم جاری مالی سال 25-2024 کے پہلے 9 ماہ میں 76 ہزار 7 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔
قومی اقتصادی سروے 25-2024 کے مطابق مارچ کے اختتام تک حکومت کے مجموعی قرضوں کا حجم 76 ہزار 7 ارب روپے ہو گیا ہے، جس میں ملکی قرضوں کا حجم 51 ہزار 518 ارب روپے اور بیرونی قرضوں کا حجم 24 ہزار 489 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔
سروے میں بتایا گیا کہ مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں سرکاری قرضوں پر سود کی ادائیگی کا حجم 6 ہزار 439 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا، جس میں 5 ہزار 783 ارب روپے ملکی اور 656 ارب روپے بیرونی قرضوں پر ادا کیا گیا۔
مزید بتایا گیا کہ اس مدت میں حکومت نے ایک ٹریلین روپے کی حکومتی سیکیورٹیز کی خریداری کی مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں 1.6 ٹریلین روپے کے شریعہ کمپلائنس سکوک جاری کیے۔
اقتصادی سروے کے مطابق اس دورانیے میں مجموعی طور پر 5.1 ارب ڈالر کی بیرونی معاونت موصول ہوئی، جس میں 2.8 ارب ڈالر کثیر الجہتی شراکت داروں اور 0.3 ارب ڈالر دوطرفہ شراکت داروں نے فراہم کیا۔
حکومت نے نیا پاکستان سرٹیفکیٹ سے 1.5 ارب ڈالر اور کمرشل بینکوں سے 0.56 ارب ڈالر کے قرضے حاصل کیے۔
سروے کے مطابق عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت پاکستان کو 1.03 ارب ڈالر کی معاونت حاصل ہوئی۔